حکومت خضدار میں تعلیمی اداروں کو بند کرنے کے بجائے نئے تعلیمی ادارے قیام میں لائے۔ بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی

معزز صحافی حضرات۔
آج ہمارے پریس کانفرنس کرنے کا مقصد آپ میڈیا حضرات کی توسط سے اہم تعلیمی مسئلے کی طرف حکام بالا کی توجہ مبذول کرانا ہے۔ جیسے کہ آپ کو معلوم ہے کہ معاشرتی فلاح و بہبود اور ترقی کے لئے تعلیم بنیادی کسی بھی سماج میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ اسی طرح خواتین کی تعلیم بھی معاشرتی غیر سیاسی جمود کو توڑنے کیلئے بنیادی جز ہے۔ جو صحت مند معاشرہ کا عکس پیش کرتی ہے۔
لیکن بدقسمتی سے جب ہم بلوچستان پر نظر دوڑاتے ہیں تو ہمیں انتہائی مایوسی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، بلوچستان میں خواتین کی شرع خواندگی 27فیصد ہے۔ جس کا موازنہ اگر ملک کے دیگر صوبوں سے کیا جائے تو انتائی کم ہے اور ہماری اس ضمن میں ناکامی کی منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس صورتحال میں یہ ہونا چاہیے تھا کہ موجودہ حکومت تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرکے اس ضمن میں جلد موثر اقدامات کرتی لیکن یہ دیکھ کر انتہائی افسوس ہوتا ہے کہ بجائے حکومت نئے تعلیمی اداروں کا قیام عمل میں لانے کہ پہلے سے موجود تعلیمی اداروں کی بندش جیسے اقدامات میں لگی ہوئی ہے۔
ویمن یونیورسٹی خضدار کیمپس جیسے ادارے جھالاوان کے طالبعلموں کے لئے تعلیم حاصل کرنے کے لئے ایک نادر مواقع فراہم کرتے ہیں لیکن حکومتی کمیٹی کی جانب سے ایسے منصوبوں کو ختم کرنے کی سفارش طالبعلموں کےلیے تعلیمی دروازے بند کرنے کے مترادف ہے.
قابل قدر صحافی حضرات۔
گفت و شنید میں آیا ہے کہ بلوچستان حکومت کے تعلیمی کمیٹی نے ایک نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی خضدار کیمپس کو بند کیا جائے گا، آپ سب کے علم میں یہ بات ضرور ہوگا کہ خضدار اپنے محل وقوع کے اعتبار سے بلوچستان کے مرکز کی حیثیت رکھتی ہے اور آس پاس کے اضلاع میں اعلی تعلیمی اداروں کے نہ ہونے کی وجہ سے زیادہ تر طلباء تعلیم کی اصول کے لئے خضدار کا رخ کرتے ہیں تاکہ اپنی تعلیم جاری کر سکے۔
محترم صحافی حضرات۔
ان باتوں کو مدنظر رکھ کر دیکھا جائے تو موجودہ حکومت کی جانب سے تعلیمی ادارے کی بندش کا فیصلہ سراسر ناانصافی معلوم ہوتی ہے سردار بہادر ویمن یونیورسٹی خضدار کیمپس میں ہزاروں طالبات زیر تعلیم ہے اس یونیورسٹی کے بندش سے ہزاروں طلباء تعلیم سے محروم ہوسکتے ہیں جس کی ہم پرزور الفاظوں میں مذمت کرتے ہیں اور حکومت بلوچستان اور حکام بالا سے یہ اپیل کرتے ہیں کہ حکومت تعلیمی کمیٹی کے اس فیصلے کو منسوخ کرے اور تعلیمی ادارے کو بحال کرنے کے ساتھ ساتھ نئے تعلیمی اداروں کا قیام عمل میں لانے کیلئے لائحہ عمل ترتیب دیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں