بلوچستان کی یونیورسٹیوں میں مالی بحران تعلیم دشمنی کا نتیجہ ہے، این ڈی ایم

کوئٹہ (انتخاب نیوز) نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے بیان میں صوبے کے یونیورسٹیوں کی مالی بحران اور پروفیسرز، آفیسروں اور دیگر ملازمین کو دو ماہ سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے تعلیم دشمن عمل کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ریاست اور حکومت کی تعلیم دشمنی کا نتیجہ قرار دیا ہے ۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ریاست اور اس کے سیاست، معیشت اور پالیسیوں و فیصلوں پر قابض فوجی و سول بیوروکریسی و استحصالی قوتوں کی استعماری و رجعتی نظریات کی وجہ سے ملک باالخصوص محکوم اقوام وعوام پر ناخواندگی کے اندھیرے مسلط ہیں ۔صوبےمیں چند یونیورسٹیاں ہے جن کے ڈاکٹرز، پروفیسرز،سکالرز اور ملازمین تنخواہوں سے محروم ہے۔ اور ایسی صورتحال میں ان علمی اداروں میں علمی تحقیق اور درس و تدریس کیسے ممکن ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ صوبے کے یونیورسٹیوں کو مالی بحران اور موجودہ تشویش ناک صورتحال سے دوچار کرنا حکمرانوں کا دانستہ عمل ہے۔کیونکہ صوبے میں پشتون، بلوچ اقوام و عوام کیخلاف ریاستی دہشت گردی،سیاسی کارکنوں کو لاپتہ کرنے، وسائل، معدنیات و جنگلات، آبی ذخائر اور زمینوں پر قبضہ گیری کے بعد اب ھماری قومی سیاسی تحریکوں و عوام کی جدوجہد و قربانیوں سے قائم چند یونیورسٹیوں کو بھی برداشت نہیں کیا جارہا۔ یہی وجہ ہے کہ پہلے مرحلے میں طلبا کی جمہوری آوازوں پر قدغن لگانے کیلئے اسے فورسز کی آماجگاہ بناکر ان علمی اداروں پر تعلیم دشمن قوانین مسلط کیے گئے اور اب مالی بحران سے دوچار کرکے پشتون، بلوچ دشمن اور تعلیم دشمن عزائم کی تکمیل کی جارھی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ کھربوں روپے سالانہ بجٹ اور وسائل میں ہماری یونیورسٹیوں کیلئے تنخواہوں کی رقم نہیں۔ جبکہ ملکی اشرافیہ اور فوجی و سول بیوروکریسی کی مراعات اور عیاشیوں پر عوامی خزانے سے سالانہ کھربوں روپے خرچ ہورہے ہیں ۔بیان میں کہا گیا ہے کہ صوبے میں عوام پر مسلط اذیت ناک صورتحال اور تعلیم دشمنی کے اقدامات سے نجات کیلئے اولین ضرورت اور فرض یہ ہے کہ جمہوری و ترقی پسند سیاسی پارٹیاں موثر جمہوری مزاحمتی تحریک شروع کرے۔جو موجودہ حالات اور وقت کا تقاضا بھی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں