مستونگ میں بارش اور سیلاب سے مکانات اور فصلوں کو نقصان، تفتان شاہراہ بند
مستونگ (انتخاب نیوز) مستونگ میں شدید طوفانی بارشوں اور سیلابی صورتحال برقرار، شہر کے مختلف علاقوں میں بڑے پیمانے پر گھروں کے دیواریں اور کچے مکانات کو نقصان پہنچا ہے جبکہ انتظامیہ کی جانب سے بارش کے بعد متاثرہ علاقوں کا دورہ اور ریلیف آپریشن شروع کیا گیا، تاہم وسائل کی کمی کی وجہ سے انتظامیہ کو بھی مشکلات درپیش آرہی ہیں۔ گزشتہ دنوں سے ضلع مستونگ کے مختلف علاقوں میں شدید طوفانی بارشوں کے بعد سیلابی صورتحال برقرار ہے جبکہ گزشتہ روز مستونگ شہر و گردونواح میں ہونے والے موسلادار طوفان بارش کے بعد بازار میں سیلابی ریلہ داخل ہوا، شہر کے مختلف علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہونے سے بڑے پیمانے پر لوگوں کو نقصان ہوا ہے۔ گزشتہ روز کے طوفانی بارش کے بعد سیلابی ریلے کلی شیخ تقی، بلوچ کالونی کلی کاریز نوتھ، کلی ٹھل دریخان، کلی بچہ آباد، عزیز آباد، کاریزسور، فیض آباد سمیت شہر کے مختلف علاقوں میں سیلابی پانی گھروں میں داخل ہونے سے دیواریں گرگئے اور لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنے کے ساتھ بڑیے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے جبکہ بازار کے قریب جھونپڑیوں میں پانی داخل ہوا۔ دوسری جانب کردگاپ کے علاقے میں قریبی پہاڑوں سے آنیوالے سیلابی ریلوں سے کوئٹہ تفتان قومی شاہراہ ایک بار پھر ٹریفک بند ہوگیا اور روڈ پر کئی گھنٹوں تک ٹریفک معطل رہی جس کی وجہ سے مسافروں کو بھی سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ شہر میں سیلابی صورتحال کے بعد ضلعی انتظامیہ، پولیس اور میونسپل کمیٹی کے اہلکار متاثرہ علاقوں میں ہنگامی بنیادوں پر ریلف کا کام کرنے میں مصروف رہی، تاہم کسی قسم کی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔ جاری مون سون کی بارشوں اور سیلابی ریلوں نے جہاں عام زندگی مفلوج کر کے رکھ دی ہیں۔ وہاں زمینداروں کی سال بھر کی محنت بھی بہا کر لے گیا، زمینداروں کے کھڑی تیار فصلات، ٹیوب ویلوں، سولر پلیٹس رابطہ سڑکوں کو بھی بہا کر لے گیا ہے جس کی وجہ سے زمینداروں کو کروڑوں روپے نقصان کا سامنا ہے۔ سیلابی ریلوں نے زمینوں کی قریب حفاظتی بندات کو ٹوٹنے سے زمینداروں کو سخت پریشانی لاحق ہوگئی کہ مزید سیلابی ریلوں اگر آئے تو ان کی رہی سہی فصلوں کو بھی بہا کر لے جائے۔ دوسری جانب سورگز کے قریب زرعی زمینوں میں مسلسل بارشوں کے باعث گہرا شگاف پڑنے سے زمین دھنس گئی ہے، متعدد درخت زمین کے اندر دھنس گئے ہیں جس سے لاکھوں روپے مالیت کے باغات کا نقصان ہونے کے علاوہ تمام راستے نیست و نابود ہوئے ہیں، زمین میں شگاف میں مزید اضافہ ہورہا ہے۔ زمینداروں نے متاثرین کی فوری بحالی کیلئے ضروری اقدامات اٹھانے اور بلڈوزر فراہم کرنے کی اپیل کردی ہے۔


