وطن کسی نے خیرات میں نہیں دیا،حفاظت کیلئے ساری ملت متحد ہوجائے، محمود خان اچکزئی

کوئٹہ (آن لائن) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا کہ تمام انسانیت بابا آدم علیہ اسلام ور بی بی حوا انا کی اولاد ہے اور تمام انسانیت ایک دوسرے کے بھائی ہیں جس میں کوئی اصل اور کم اصل نہیں، جن قوموں کی سرزمین زبان قومی ثقافت قومی اقدار اور دود ودستور ایک ہو انہیں ایک قوم مانا جاتا ہے، قومی کھیلوں کے انعقاد میں قبیلوں کے نام پر حصہ لینا نیک شگون نہیں، مادری زبانوں کی اہمیت اللہ تعالیٰ کے نزدیک بھی مسلمہ ہے، چار بڑی مذہبی کتابوں کا نزول بھی ان پیغمبروں کے مادری زبانوں میں ہی نازل ہوئے تھے، اپنے وطن اور اس کے قومی مفادات پر نہ خود سودا کرینگے اور نہ ہی کسی کو سودا کرنے دینگے، غیور پشتون افغان ملت شاندار ماضی اور تاریخ کی مالک ہے، پشتونوں نے تجارت سمیت ہر شعبہ کاروبار میں انتہائی ایمانداری اور اعتماد کے ساتھ دنیا کے اقوام سے تعلقات رکھتے ہوئے ہر قسم کے منفی رویہ منفی طرز عمل اور دھوکہ دہی سے اجتناب کرنا ہوگا،خواتین کے حقوق کے متعلق آج دنیا جن باتوں کی دعویدار ہے اسلام نے وہ حقوق خواتین کو 1400سال پہلے دیئے تھے، پشتونوں نے خواتین کو حقوق دیتے ہوئے ان کے مقدس رشتوں کی پاسداری کرنی ہوگی۔ ثقافت زندگی کے تمام امور اور معاملات کو سرانجام دینے کا نام ہے، قومی کھیل ہمیں بدی اور نفرت سے دور کرکے بھائی بندی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کرتے ہیں، پاکستان ہمارا ملک ہے ان کے استحکام ترقی وخوشحالی میں اپنی بساط کے مطابق حصہ لیتے رہے ہیں، پاکستان اور افغانستان کے درمیان عدم مداخلت پرامن بقا باہمی احترام اور ایک دوسرے کے استقلال کے احترام کے ساتھ معاہدہ ضروری ہے،ڈیورنڈ لائن پر خاردار تار کے ذریعے دونوں طرف کے عوام کی روایتی راستوں کی بندش قابل قبول نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشتون ثقافت کے عالمی دن کی مناسبت سے پارٹی کے زیر اہتمام میٹروپولیٹن کارپوریشن کوئٹہ کے سبزہ زار پرمنعقدہ عظیم الشان تقریب میں ہزاروں افراد کے اجتماع سے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پارٹی چیئرمین محترم محمود خان اچکزئی نے پشتون قومی کھیل غیژ کے پہلوانوں اور پارٹی کارکنوں کی جانب سے لگائے گئے سٹالوں کے نمائندوں میں انعامات تقسیم کیئے۔ محمود خان اچکزئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وطن کی حفاظت اس کے غیور عوام کرتے ہیں اور ہمیں یہ وطن اپنے لاکھوں غازیوں اور شہدا کے تاریخ ساز قربانیوں اور خون دینے کے بدلے ملا ہے اور یہ وطن کسی نے خیرات اور زکات میں نہیں دیا وطن کے ہر فرد، گروہ،قبیلے سمیت تمام غیور عوام کا قومی فرض ہے کہ وطن کی حفاظت کیلئے ساری ملت مل کر جدوجہد جاری رکھیں اور ہر قسم کی سیاسی وابستگی سے بالا تر ہوکر اپنے خدا اور اپنے آپ سے یہ وعدہ کرے کہ وطن اور اس کے مفادات پر کسی کو بھی سودا بازی نہیں کرنے دینگے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمارا ملک ہے اور ملک کو مسلسل تاوان اور بحرانوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور کوئی بھی اس پر رحم نہیں کرتا، ہم اپنے ملک کو چلانے، ان کے استحکام ترقی وخوشحالی کے راستے پر گامزن کرنے میں ہمیشہ ساتھ دیتے رہے ہیں لیکن یہ ضروری ہے کہ اس ملک میں دوسرے اقوام وعوام کے جو حقوق و اختیارات ہیں اور ان کی ماؤں بہنوں،والد، بیٹوں کو جو حقوق واختیارات حاصل ہیں وہی حقوق و اختیارات ہماری قوم اور عوام کا بھی حق ہے اور ہماری مادری زبان سمیت تمام مادری زبانوں کو ان کا مقام دینا اور عملاًتسلیم کرنا لازمی ہے ہمارے غیور اور محنت کش عوام نے کراچی شہر کی تعمیر سمیت سندھ کے نہروں اور ملک کے ہر علاقے میں اپنے دو ہاتھوں کی محنت کے ذریعے اس ملک کی تعمیر وترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے لیکن اس کے باوجود ان کے ساتھ ہتک آمیز اور نفرت وتعصب کی بنیاد پر منفی رویہ رکھا جاتا ہے، ہمارے ملک کی استحکام ہر قسم کے بحرانوں سے نجات اور ترقی وخوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے ملک کے تمام اقوام وعوام کی قومی برابری اورہرشعبہ زندگی میں سماجی انصاف پر مبنی نظام قائم کرنے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان پر مسلط چالیس سالہ جنگ نے وہاں زندگی کے ہر شعبے کو تباہ وبربادکرکے رکھ دیا اور اس کے تمام عوام مرد وزن کو زندگی کے انتہائی بدترین اور تلخ حالات کا سامنا کرنا پڑا اور افغانستان کی جنگ میں ایٹم بم کے ماسوائے ہر اسلحہ استعمال ہوا اب پشتونوں، تاجک، ازبک، ترکمن، بلوچ، پشئی نے بیک آواز ہوکر تمام دنیا پریہ واضح کرناہوگا کہ روس اور امریکہ سمیت تمام دنیا افغانوں کے قرض دار ہیں جنہوں نے افغانستان پر بدترین جنگ مسلط کرکے انہیں تباہی وبربادی کے انتہا تک لے گئے اور اب افغانستان کی تعمیر وترقی میں دنیا کے ان ممالک نے قرض دار کے طور پر اپنی ذمہ داری پوری کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ طالبان پر بھی یہ واضح کرتے ہیں کہ مزید زور و زبردستی کے ذریعے حکومتوں کی تبدیلی ممکن نہیں اور افغانستان مزید کسی جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا جبکہ افغانستان اور ہمارے ملک کے پشتون وطن معدنی وسائل کے بھر پور خزانوں سے مالا مال ہے اور دنیا کی زور آور قوتوں کی نظریں اس پر مرکوز ہے، ان حالات کا ادراک کرتے ہوئے اپنوں اور غیروں میں تمیزکرتے ہوئے آگے بڑھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایک طرف دنیا کے زور آور ملک افغانستان پر جنگ مسلط کرکے اور افغانستان میں داخل ہوکر جنگ کے اثرات اور نتایج سے واقف ہوچکے ہیں اور وہ دوبارہ اس غلطی کا ارتکاب نہیں کرینگے کیونکہ افغانستان میں جس نے مداخلت کی ہے انہیں واپس نکلتے ہوئے بدترین حالات کا سامنا کرنا پڑا ہے لیکن پاکستان اور ایران کو ماضی کے ان حالات سے سبق حاصل کرتے ہوئے عقل سلیم سے کام لینا چاہیے اور پاکستان اور افغانستان کو ایک دوسرے کے استقلال کے احترام، پرامن بقا باہمی و احترام اور عدم مداخلت کے اصولوں پر معاہدہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیورنڈ لائن کی لکیر انگریز حکمرانوں نے کھینچی تھی لیکن ڈیورنڈ لائن کے آر پار سالہا سال سے دونوں طرف کے عوام کو دونوں اطراف میں آنے جانے کی ہر وقت اجازت تھی اور اب خاردار تار لگانے کے بعد دونوں طرف کے عوام کی آمدرفت کے راستوں کو بند کرنا قابل قبول نہیں بلکہ چمن سے لیکر طورخم تک 10سے زائد ایسے مقامات ہیں جس پر دونوں طرف کے عوام کو آنے جانے کی اجازت دینی ہوگی اور عوام کی اس آمدورفت کے دوران اسلحہ ومنشیات کے کاروبار کی پشتونخواملی عوامی پارٹی مکمل مخالف ہے اور تجارت سمیت چھوٹے کاروبار کی اجازت دونوں طرف کے عوام کا بنیادی حق ہے۔ اور اس پر جاری پابندی قابل مذمت اور ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کے حکمران دوسری طرف ہندوستان کو اپنی مخالف ترین ریاست قرار دیتے ہیں لیکن واہگہ سے لاہور تک ایک بھی چین اور چیک پوسٹ نہیں اور یہاں چمن سے کوئٹہ تک 10سے زائد مقامات پر چین اور چیک پوسٹ بنے ہوئے ہیں جو ہر قسم کے جائز کاروبار کی بندش کا ذریعہ ہوتے ہوئے دن رات عوام کی تضحیک کا ذریعہ بھی بنے ہوئے ہیں، ایف سی ملیشیا اور کسٹم حکام نے اپنے اس ناروا رویہ اور منفی طرز عمل کوختم کرنا ہوگا۔انہوں نے پشتون قومی ثقافت کے دن کو مناتے ہوئے پارٹی عہدیداروں، کارکنوں اور تمام عوام کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج کے پروگرام میں ہمارے غیور عوام کی بڑی تعداد میں شرکت، مثبت طرز عمل اور ان کے چہروں سے جھلکنے والی خوشی اور قومی اتحاد واتفاق کا شاندار مظاہرہ قابل تحسین ہے اور اس قومی دن کو آئندہ موجودہ مقام سے زیادہ وسیع میدان میں بڑے پیمانے پر منایا جائیگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں