بلوچستان کے مسئلے کا حل مذاکرات ہے،مالک بلوچ

کوئٹہ : نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہیکہ بلوچستان کا ایک ایک پتھر ہمارے لیئے اہمیت کا حامل ہے اور نیشنل پارٹی خود کو اس کا محافظ سمجھتا ہے ریکوڈک اور سیندک سے ہمارا مستقبل وابستہ ہے اس لیے جب میں وزیراعلی تھا سیندک معاہدہ کی توسیع کا فائل میرے سامنے لایا گیا تو میں نے دستخط کرنے سے انکار کردیا میرے وزیراعلی شپ جانے کے فوری بعد توسیع کا یہ معاہدہ دستخط ہوا اسی طرح جب ریکوڈک سے متعلق ان کیمرہ بریفنگ ہورہا تھا میں سمجھ گیا کہ ریکوڈک کے ساتھ کیا کچھ یہ کرنے والے ہیں مجھے وزیراعلی قدوس بزنجو نے ان کیمرہ بریفنگ میں شرکت کی دعوت دی میں نے انکار کیا جو جو لوگ ان کیمرہ بریفنگ میں شامل ہوئے تاریخ آن کے بارے میں خود فیصلہ کرے گا۔کیچی بیگ سریاب میں بڑے شمولیتی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے واضع کیا کہ اپنے دور اقتدار میں میں نے ملک کی سیاسی و عسکری قیادت کو باور کرایا کہ بلوچستان کے مسئلے کا حل مذاکرات ہے اور میں نے بامقصد مذاکرات کا آغاز بھی کیا اب بھی برسر اقتدار آئینگے تو مذاکرات کا ٹوٹا ہوا وہ سلسلہ شروع کرینگے۔ سریاب قوم پرست سیاست کا گڑھ ہے یہاں کے لوگ قوم دوست اور وطن دوست ہیں ان سے گزارش کرتا ہوں کہ جذباتی نعروں پہ نہ جاہیں نظریاتی اور شعوری سیاست کا حصہ بن کر ہمارا ساتھ دیں ہم سریاب کو انہیں سیرآب کرکے دینگے- گزشتہ تین سالوں سے سریاب روڈ سبزل روڈ پر لوگوں کے اربوں روپے کے دکانوں پلازوں اور گھروں کو کوڑیوں کے دام معاوضہ دیکر توڑ پھوڑ کر کے انہیں بے گھر اور بے روز گار کرنے کے باوجود پورے علاقہ کو کھنڈرات کی شکل دیکر ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں اور کام رکا ہوا ہے۔ ڈاکٹر مالک بلوچ نے واضع کیا کہ ہم نہ جذباتی نعرہ دینگے نہ ایسی باتیں کرینگے جن سے حقیقت کا کوئی تعلق نہ ہو۔نیشنل پارٹی کے مرکزی سنئیر نائب صدر میر کبیر احمد محمد شہی نے کہا کہ سیلاب سے بلوچستان تباہ ہوگیا۔عوام کی جانیں گئیں لاکھوں اراضیوں پر مشتمل فصلیں تباہ ہوگءمال مویشی ہلاک ہوگئے اب وبائی امراض نے عوام کو جھکڑ لیا ہے۔لیکن بلوچستان اسمبلی جو مکمل طور حکومت کا حصہ ہے ان کو احساس تک نہیں۔انہوں نے کہا کہ عوام مشاہدہ کریں کہ نیشنل پارٹی کے حکومت سے قبل حالات کو قدر گھمبیر تھے۔اغوا برائے تاوان ٹارگٹ کلنگ مسخ شدہ لاشیں سمیت پر قسم کی بدامنی عروج پر تھی کوئی بھی محفوظ نہیں تھا۔لیکن جب ڈاکٹر مالک بلوچ وزیر اعلی بنے تو اپنی سیاسی بصیرت سے بتدریج حالات کو بہتر بنانے میں کامیاب ہوگئے۔انہوں نے کہا کہ آج بھی قوم پرست جماعت موجود ہیں لیکن بلوچستان کے وسائل کو فروخت کیا جارہا ہے۔وہ اس لیے کہ ان میں سیاسی بصیرت نہیں ہے۔نیشنل پارٹی عوامی جماعت ہے اور عوام کو اپنے بنیادی حصہ سمجھتی ہے۔نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری خیر بخش بلوچ ضلع صدر کوئٹہ حاجی عطا محمد بنگلزئی مرکزی خواتین سیکرٹری یاسمین لہڑی ممبر ورکنگ کمیٹی حاجی فاروق شاہوانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سریاب دنیا کا پسماندہ ترین علاقہ لگتا ہے۔لوڈشیڈنگ نے عوام کا جینا حرام کردیا ہے۔تمام مسائل کا آم جگا سریاب بن گیا۔انتخابات سے قبل بڑے نعرے و دعوے کرتے ہیں لیکن آج سریاب تباہی کا شکار ہے۔انہوں نے کہا نیشنل پارٹی کی ماضی میں نمائندگی نہ ہونے کے باوجود سریاب میں ترقیاتی کاموں کے جال بچھا دئیے۔سریاب کے تمام سکولوں میں ہر قسم کی سہولیات فراہم کیئے اور ان کو جدید غپر استوار کئیے۔ابنوشی اسکیم سے پانی کی قلت کا خاتمہ کردیا۔لیکن آج سریاب کے نمائندے وزیراعلی کا بغل بچہ تو بن گئے لیکن سریاب کو بےیار مدد گار چھوڑا ہے۔لیکن نیشنل پارٹی سریاب کے عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔اس موقع پر نیشنل پارٹی کے ضلعی جنرل سیکرٹری ریاض زہری لیبر سیکرٹری نصراللہ شاہوانی ملک منظور شاہوانی آغا محمد شاہ میر ضیا لانگو نے بھی خطاب کیا۔جلسہ عام میں سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر مالک بلوچ پر اعتماد کرتے ہوئے نیشنل پارٹی میں شامل ہوگئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں