کاسی بحریہ ٹاﺅن کے فراڈ سے متعلق درخواستوں پر پولیس ایکشن نہیں لے رہی، متاثرین

کوئٹہ (انتخاب نیوز) ایکشن کمیٹی کا سی بحریہ ٹاﺅن کے انور درانی اور نو ر اللہ ترین نے کہا ہے کہ کوئٹہ میں کا سی بحریہ ٹاﺅن کے نام پر عوام کو لو ٹا جا رہا ہے ، کا سی بحریہ ٹاﺅن کے فراڈ سے متعلق پو لیس اسٹیشنز میں درخواستیں جمع کروا چکے ہیں لیکن کوئی الیکشن لینے والا نہیں ہے ، نوحصار میں 48ایکڑ زمین بغیر این او سی کے عوام کو فروخت کر دی گئی ہے کیا یہ قانون کی خلاف ورزی نہیں ہے ، حکومت سے مطالبہ ہے کہ جب تک کا سی بحریہ ٹاﺅن ڈویلپمنٹ کا کام شروع نہیں ہو تا تب تک کا سی بحرایہ ٹاﺅن کی این او سی رو ک دی جائے ، اگر ہمیں انصاف فراہم نہیں کیا گیا تو ہم مجبور اً کا سی بحریہ ٹاﺅن کے دفاتر کی تالا بندی اور وزیر اعلیٰ ہاﺅس کا گھیراﺅ کریں گے ۔یہ بات انہوں نے اتوار کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کر تے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ کاسی بحریہ مالکان بلیلی میں لوگوں سے پیسے وصول کر چکے ہیں لیکن آج تک انہیں کوئی سہولت فراہم نہیں کی گئی جب ہم کا سی بحریہ کے دفتر جا کر ان سے رابطہ کر تے ہیں تو انکا رویہ ہتک آمیر ہوتا ہے اور مین کی مد میں لی جا نے والی رقم کو چھ اور آٹھ مہینوں کے بعد بھی ری فنڈ نہیں کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کیا یہ کیو ڈی اے ایکٹ کی خلاف ورزی نہیں ؟ کیا کوئی ان سے پو چھنے والا نہیں ہے ؟ کیا یہ فرسود نظام کی عکاسی نہیں کر تا؟ کا سی بحریہ ٹاﺅن کے فراڈ سے متعلق پو لیس اسٹیشنز میں درخواستیں جمع کروا چکے ہیں لیکن کوئی الیکشن لینے والا نہیں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جب تک کا سی بحریہ ٹاﺅن ڈویلپمنٹ کا کام شروع نہیں ہو تا تب تک کا سی بحرایہ ٹاﺅن کی این او سی رو ک دی جائے ، نوحصار میں 48ایکڑ زمین بغیر این او سی کے عوام کو فروخت کر دی گئی ہے کیا یہ قانون کی خلاف ورزی نہیں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ نو حصار میں پیس سے 25ہزار لوگوں سے اربوں روپے بٹورے کیا ان سے پو چھنے والا کوئی نہیں ہے انہوں نے 48ایکڑ زمین کی این او سی اور 10فیز کی فائلیں فروخت کیں ،صوبائی حکومت کی خا موشی سمجھ سے بالا تر ہے ۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ بلو چستان ، کمانڈر 12کور، چیف جسٹس بلو چستان سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے مطالبہ ہے کہ ان فراڈ اسکیمات کا سختی سے نو ٹس لیا جائے بصورت دیگر ہم مجبور اً کا سی بحریہ ٹاﺅن کے دفاتر کی تالا بندی اور وزیر اعلیٰ ہاﺅس کا گھیراﺅ کریں گے

اپنا تبصرہ بھیجیں