ایران کے اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں حکومت کیخلاف شدید احتجاج، لڑکیوں کا اسکارف پہننے سے انکار

تہران (مانیٹرنگ ڈیسک) ایرانی ماہرین نفسیات کے ایک گروپ نے ایک بیان میں موجودہ حالات کا ذمہ دار اسلامی جمہوریہ کو قرار دیا ہے اور اقتدار میں رہنے والوں پر زور دیا ہے کہ وہ مظاہرین کیخلاف کریک ڈاﺅن ختم کریں۔ ایران بھر میں طلبہ کا احتجاج جاری ہے، سوشل میڈیا پر جاری ایک وڈیو میں مشہد کی فردوسی یونیورسٹی میں طلبہ کو ریفرنڈم، ریفرنڈم، اور انصاف، آزادی، اختیاری حجاب کے نعرے لگاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ یونیورسٹیوں میں احتجاجی ریلیاں منگل کو بھی جاری رہیں۔ ایک ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ سفید یونیفارم میں طالب علم رشت میڈیکل سائنسز یونیورسٹی کے کیمپس میں دھرنا دے رہے ہیں اور خاموشی سے پلے کارڈ اٹھائے ہوئے ہیں۔ صوبہ اصفہان کے ایک قدامت پسند شہر نجف آباد کی آزاد یونیورسٹی کی ایک ویڈیو میں طلباءکو تالیاں بجاتے اور آزادی، آزادی، آزادی کے نعرے لگاتے دکھایا گیا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین نے تہران اور سنندج سمیت مختلف شہروں اور قصبوں میں منگل کے روز اسکول کے بچوں، خاص طور پر لڑکیوں کی مزید ویڈیوز پوسٹ کی ہیں، جنہوں نے کلاس میں جانے سے انکار کیا اور اسکول کے صحن اور باہر نعرے لگائے۔ ایک ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ اصفہان کے ایک ہونہار طلباءکے ہائی اسکول میں لڑکے دوسرے دن کلاس میں جانے سے انکار کررہے ہیں۔ بہت سے اسکولوں میں لڑکیاں اسکول کے اندر اور باہر اپنے سر پر اسکارف پہننے سے انکار کررہی ہیں۔ لڑکیاں اور لڑکے بھی نعرے لگا کر، سر پر اسکارف جلا کر، گرافٹی لکھ کر، خامنہ ای اور ان کے پیش رو روح اللہ خمینی کی تصاویر کو پھاڑ کر، ہر کلاس روم اور سرکاری دفتر میں آویزاں تصاویر کو جلا کر اور روندھ کر احتجاج کررہے ہیں۔ اس حوالے سے طلبہ کا کہنا تھا کہ ہم اس وقت پڑھائی نہیں کرسکتے جب ہمارے نوجوانوں کی زندگیاں کم ہورہی ہوں۔ علاوہ ازیں ایران کے چوتھے سب سے زیادہ آبادی والے شہر اصفہان میں منگل کو شہر کی ایک بڑی سڑک تلیغانی ایویو پر تاجروں نے ہڑتال کردی، جہاں الیکٹرانکس کی زیادہ تر دکانیں واقع ہیں۔ سوشل میڈیا پر کئی ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ تقریباً تمام دکانیں بند ہیں یا شٹر آدھے نیچے ہیں۔ پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر غالب نے بدلے میں اس عزم کا اظہار کیا کہ پارلیمنٹ مظاہرین کو پرسکون کرنے کے لیے مورالٹی پولیس کے طریقوں کو تبدیل کرنے کے لیے کارروائی کرے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں