بلوچستان اسمبلی اجلاس، عارف محمد حسنی اور میر زابد ریکی کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

کوئٹہ (انتخاب نیوز) بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں اراکین اسمبلی میر عارف جان محمد حسنی اور میر زابد ریکی کے درمیان تلخ کلامی، ڈپٹی اسپیکر نے دونوں اراکین کے مائیک بند کروا دئیے،صوبائی وزراء اور اراکین نے دونوں ارکان کی صلح کروا دی۔ جمعرات کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے بلوچستان عوامی پارٹی کے رکن میر عارف جان محمدحسنی نے کہا کہ گزشتہ اجلاس میں رکن صوبائی اسمبلی میر زابد علی ریکی میری تقریر کو رونا کہا میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ نہ عوام نے مجھے یہاں رونے بھیجا ہے اور نہ ہی میں روتا ہوں میں اپنے حلقے کے عوام کے حقوق کی بات کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں نے کسٹم میں بدعنوانیوں کی نشاندہی کی تھی جو کسٹم کی رپورٹ میں ثابت ہوچکی ہیں۔22نومبر کو مختلف اخبارات میں بھی کرپشن کی کہانی شائع ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اپوزیشن لیڈر ملک سکندر سے گلہ ہے کہ وہ اپنے اراکین کو بتائیں کہ وہ اپنی بات کریں میں اپنے علاقے اور عوام کے حقوق کی جنگ لڑ رہا ہوں ابھی میر عارف حسنی بات کر رہے تھے کہ رکن صوبائی اسمبلی میر زابد ریکی بھی بیک وقت بولنے لگے اس دوران ڈپٹی اسپیکر نے دونوں اراکین کے مائیک بند کروا دئیے جس کے باوجود دونوں ارکان مسلسل بات کررہے اس موقع پر دونوں اراکین کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا جبکہ ڈپٹی اسپیکر نے غیر پارلیمانی الفاظ کو حدف کرنے کی رولنگ دی۔ اجلاس کے بعد صوبائی وزراء میر نصیب اللہ مری، سید احسان شاہ سمیت دیگر اراکین نے میر عارف جان محمد حسنی اور میر زابد ریکی کے درمیان صلح صفائی کروائی جس کے بعد دونوں اراکین نے اختلافات ختم کردئیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں