روس سے تیل کی خریداری پر سوالیہ نشان لگ گیا، پاکستانی ریفائنری کو روس سے تیل کی خریداری کی کوششوں میں ناکامی ہونے کا انکشاف
لاہور(انتخاب نیوز)روس سے تیل کی خریداری پر سوالیہ نشان لگ گیا، کچھ عرصہ قبل ایک پاکستانی ریفائنری کو روس سے تیل کی خریداری کی کوششوں میں ناکامی ہونے کا انکشاف، امریکی پابندیوں کی وجہ سے پاکستانی بینکوں کا لیٹرز آف کریڈٹ کھولنے سے صاف انکار۔ وفاقی حکومت نے روس سے گندم خریداری کا فیصلہ کیا تھا، جس پر عملدرآمد اب کھٹائی میں پڑ گیا ہے۔بتایا گیا ہے کہ یوکرین جنگ کے باعث امریکا کی روس پر عائد کی گئی پابندیوں کی وجہ سے پاکستانی بینکوں کو خطرہ ہے کہ اگر روس سے گندم خریداری کیلئے لیٹر آف کریڈٹ کھولے گئے تو ان بینکوں کو امریکی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ریگولیٹری خلاف ورزیوں پر دو پاکستانی بینکوں پر امریکا میں پہلے ہی جرمانہ عائد کیا جاچکا ہے، اس وجہ سے بھی پاکستانی بینک محتاط رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔بتایا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ روس پاکستان کو سستا تیل فراہم کرنے کیلئے راضی ہو گیا ہے، تاہم کچھ عرصہ قبل ہی ایک پاکستانی ریفائنری کو روس سے تیل خریدنے کی کوششوں میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ امریکا اور روس کے مابین بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث پاکستانی بینکوں نے لیٹرز ا?ف کریڈٹ کھولنے سے انکار کردیا تھا، جس کے باعث پاکستانی ریفائنری روس سے تیل نہ خرید سکی۔واضح رہے کہ وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک نے گزشتہ روز بتایا تھا کہ روس سے موجودہ حکومت نے تیل خریدنے پر بات کی، 20 جنوری تک تیل خریداری کی تفصیلات سامنے آجائیں گی۔ ہم نے حال ہی میں روس کا دورہ کیا اور یہ دورہ ہماری توقعات سے زیادہ کامیاب رہا ہے، روس نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ ہمیں رعایتی نرخوں پر خام تیل دے گا جس پر بات چیت طے ہو گئی ہے، دوسرا یہ طے پایا ہے کہ روس کی طرف سے پاکستان کو ڈیزل بھی رعایتی نرخوں پر فراہم کیا جائے گا اور اتنے ہی ڈسکاو¿نٹ پر تیل و گیس ملے گا جتنا ڈسکاﺅنٹ دنیا میں کسی بھی مل رہا ہے۔