ہائیر ایجوکیشن کمیشن زمینی حقائق کو سامنے رکھے اور آن لائن کلاسسز کا ناقابلِ عمل فیصلہ واپس لے :بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل

ڈیرہ غازی خان :بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل ملتان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ کرونا وائرس سے پھیلنے والی عالمی وبا COVID-19 نے جہاں ہر شعبے کو متاثر کیا وہاں تعلیمی نظام بھی اس کی بے رحم موجوں سے محفوظ نہ رہا جہاں تعلیمی نظام کی مربوطی اورتسلسل پر انگلیاں اٹھنی لگی وہی دنیا میں اس کے تیے پانچے سلجھانے کی کوششیں بھی شروع ہوئیں پاکستان میں طلباء کے مستقبل کے فیصلہ سازوں نے جب بند ہونٹ کھولے تو بے چینی نے جنم لیا طلباء کی جانب سے یہ اضطراب قطعی ناجائز نہیں کیونکہ فیصلہ سازوں کے فیصلوں کی بنیاد دوہرے معیارات پر رکھے گےفیصلوں سے کہیں یہ اندازہ نہیں ہوتا کہ کہیں طلباء کے مسائل سے آشنائی یا احساس کا عنصر موجود ہوآن لائن کلاسسز کے متعلق فیصلے نے تعلیم کے کرتا دھرتاوں کی غیر سنجیدگی کو عیاں کر دیا ہےآن لائن کلاسسز کا فیصلہ کرتے وقت معروضی حالات کو پسِ پشت ڈالا گیا پاکستان جیسی ریاست جہاں انٹرنیٹ تک رسائی بمشکل ایک چوتھائی لوگوں کو حاصل ہے وہاں آن لائن کلاسسز کے انعقاد کے فیصلے کو کس زاویہ سے معقول فیصلہ مانا جائے؟بلوچستان, پنجاب کے قبائلی علاقہ جات(ڈیرہ غازی خان,راجن پور),فاٹا اور گلگت جہاں اکثر علاقے نیٹ ورک مسائل سے دوچار ہیں, وہاں نیٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے آن لائن کلاسسز میں حصہ لینا کسی صورت بھی ممکن نہیں تو یہ فیصلہ اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئےان طلباء پر تھوپنا کس قدر قابلِ فہم ہے ؟نیٹ تک رسائی تو دور کی بات ان علاقوں میں ٹیلیفون کالز کیلئے بھی نیٹ ورک دستیاب نہیں ان کی تعلیمی سال کا فیصلہ بہ یک جنبشِ قلم کرنا کہاں کا انصاف ہے؟ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے یہ اعلان کہ جن طلباء کی انٹرنیٹ تک رسائی نہیں وہ اپنی ڈگری فریز کروائیں غیر سنجیدگی اور نااہلی کی انتہاء ہے ریاست کی ذمہ داری ہے وہ طلباء کے درمیان تفریق کیے بنا تمام طلباء کو یکساں مواقع فراہم کرے ہم آن لائن کلاسسز کے ہر گز خلاف نہیں مگر چونکہ ہمارے پاس انٹرنیٹ دستیاب نہیں تو ہمارے لیے کلاسسز لینا کیسے ممکن ہے؟ یہ تب ہی ممکن ہے جب ریاست ان پسماندہ علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولت میسر کرنے میں سنجیدہ ہوہم ریاست سے التجا کرتے ہیں کہ خدارا اپنی تعلیمی پالیسیاں مرتب کرتے وقت محض ایک صوبے کو نظر میں رکھ کر فیصلے نہ کرے بلکہ ان طلباء کی طرف بھی دھیان دے جو پہلے ہی تعلیمی لحاظ سے بہت پیچھے ہیں ہمارے لیے انٹرنیٹ فراہم کیے بنا آن لائن کلاسسز میں شمولیت ناممکن ہے لہذا ہم اس فیصلے کو مسترد کرتے ہیں اور وزیراعظم, وزیرتعلیم,چئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے درخواست کرتے ہیں کہ اس مسئلے کو سنجیدہ لیں

اپنا تبصرہ بھیجیں