آن لائن کلاسزکیخلاف مشترکہ طورپر جدوجہدکریں گے۔بی ایس اے اسی،بی ایس سی (اسلام آباد)

کوئٹہ (پ ر) بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی اور بلوچ سٹوڈنٹس کونسل (اسلام آباد) کے نمائندگان نے مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان اور دیگر بلوچ اکثریت علاقوں میں انٹرنیٹ کے سہولت کی عدم دستیابی کی وجہ سے طالبعلموں کا آن لائن کلاسز میں شرکت ناممکن ہے جبکہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کا ایسے عوامل کا ادراک کیے بنا آن لائن کلاسز کے اجرا کا اعلامیہ جاری کرنا تعلیمی تعصب کے زُمرے میں آتا ہے۔ بی ایس اے سی اور بی ایس سی اسلام آباد اِس ضمن میںہائرایجوکیشن کمیشن کے اعلامیے کیخلاف مشترکہ جدوجہد کا اعلان کرتے ہیں۔
دونوں ترجمان نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ عالمی وبا کے پیش نظر جہاں طالبعلم شدید مشکلات کا شکار ہیں تو دوسری جانب ہائر ایجوکیشن کمیشن کا آن لائن کلاسز کے لیے تعلیمی اداروں کو ہدایت نامہ جاری کرنے کی وجہ سے ہزاروں طالبعلموں کامستقبل داؤ پر لگایا جا چکا ہے۔ معروضی حقائق پر اگر نظر دوڑائی جائے تو بلوچستان اور ڈیرہ غازیخان کے قبائلی علاقوں سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں طالبعلموں کا انٹرنیٹ تک رسائی ممکن نہیں جسکی وجہ سے طالبعلم آن لائن کلاسز لینے سے قاصر رہیں گے۔ ایسے حالات میں طالبعلم شدید دباؤ کا شکار ہیں اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کے اعلامیے پر عملدرآمد ہونے کی صورت میں ہزاروں طالبعلموں کا کیرئیر داؤ پر لگنے کا خدشہ ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ دونوں تنظیمیں آن لائن کلاسز کیخلاف مشترکہ جد وجہد کریں گی اور اِس ضمن میں لیگل کاروائی کے لیے عدالت سے رجوع کر یں گی۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے اعلامیے کیخلاف کوئٹہ میں ایک پرامن احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا جائے گا اور کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس بھی کیا جائے گا۔ بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کی صورت آن لائن کلاسز کے خاتمے اور سکیورٹی وجوہات کے بنا پر انٹرنیٹ کی بندش کیخلاف آن لائن کمپین کا اعلان کیا جائے گا۔
اپنے بیان کے آخر میں انھوں نے کہا کہ آن لائن کلاسز کا مسئلہ بلوچستان سمیت پاکستان کے تمام طلبہ تنطیموں کا مشترکہ مسئلہ ہے جس کے لیے تمام طلبہ تنظیمیں اور کونسلز کو سنجیدگی اختیار کر کے سنگل ایجنڈے پر متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی اور بلوچ سٹوڈنٹس کونسل (اسلام آباد) دیگر تمام بلوچ طلبہ تنظیموں اور بلوچ کونسلز کو مشترکہ جدوجہد کا حصہ بننے کی دعوت دیتی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں