چینی بحران، وزیراعظم اور وفاقی کابینہ براہ راست ملوث ہے، ترجمان سندھ حکومت

کراچی : ترجمان سندھ حکومت بیرسٹر مرتضی وہاب نے انکشاف کیا ہے کہ چینی انکوائری کمیشن رپورٹ نے ثابت کردیا کہ معاملے میں وزیراعظم اور وفاقی کابینہ براہ راست ملوث ہے، وزیراعظم اور وفاقی کابینہ سے جواب طلبی کیوں نہیں کی جاتی، چینی کی برآمد اور قیمتوں میں اضافے سے قومی خزانے کو چالیس ارب روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا گیا، وزیراعلی سندھ کو اسکینڈل میں ملوث کرنا غیر قانونی ہے وہ پیر کو سندھ اسمبلی آڈیٹوریم میں پریس کانفرنس میں خطاب کر رہے تھے بیرسٹر مرتضی وہاب نے مزید کہا کہ گو کہ کورونا وائرس کی صورتحال خطرناک اور تشویشناک ہے مگر بے بنیاد الزامات کا اگر جواب نہ دیا جائے تو ناقدین کہتے ہیں کہ کیوں خاموش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چینی اسکینڈل میں یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی پی پی قیادت اس میں ملوث ہے ۔ چینی اسکینڈل انکوائری رپورٹ پر سوالات کا ابتک وفاقی حکومت سے جواب نہیں ملا اور کئی روز گزرنے کے باجود ان کی طرف سے جواب نہیِں آیا ۔ انہوں نے کہا کہ انکوائری رپورٹ کہتی ہے کہ چینی بحران کی وجہ ایکسپورٹ ہے مگر چینی ایکسپورٹ کی اجازت وفاقی حکومت نے دی تھی اور وزارت تجارت نے چینی ایکسپورٹ کرنے کی سفارش کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ چینی ایکسپورٹ کی وزیراعظم عمران خان نے منظوری دی اس کے بعد وفاقی کابینہ سے منظوری لی گئی مگر وزیراعظم عمران خان کو انکوائری کمیشن کے سامنے نہیں بلایا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ کسی نہ کسی کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ شہزاد اکبر اور وفاقی حکومت وزیراعظم کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ چینی بحران پر براہ راست وزیراعظم عمران خان زمہ دار ہیں ۔ معاون خصوصی برائے احتساب اس بات کا اعتراف کررہے ہیں کہ وزیراعظم نے چینی ایکسپورٹ کی اجازت دی اور یہ کہتے ہیں کہ ہم سے ماضی کا حساب لینگے ۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صرف گیارہ ماہ چینی بحران سے 40.5 ارب روپے لوگوں نے کمائے یہ کہتے ہیں کہ 26 ارب روپے کا جواب لینگے پہلے یہ سوال تو کریں ۔ وزیراعظم سے سوال نہیں پوچھا جاتا کیونکہ ان کا تعلق پیپلزپارٹی سے نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ 22 ماہ میں انہوں نے ثابت کردیا کہ ایک نہیں دو پاکستان ہیں اپوزیشن کے لئے الگ اور ان کے لئے الگ پاکستان ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر شمیم نقوی کہتے ہیں کہ آصف زرداری کے 18 شوگر ملز ہیں یہ غلط ہے ۔ آصف زرداری نے اپنے اثاثے الیککشن کمشین میں ظاہر کردئیے ہیں اگر اپوزیشن لیڈر کے پاس کوئی ثبوت ہیں تو وہ الیکشن کمیشن سے رجوع کرے میں بے بنیاد الزامات کی نفی کرتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ پی ٹی آئی والیایک نہیں دو پاکستان پر یقین رکھتے ہیں ۔ ایک پاکستان میں اپوزیشن کو بغیر تحقیق کے گرفتار کرلیا جائے اور حکومتی ارکان کو الزام ثابت ہونے پر بھی رعایت دی جاتی ہے۔ پی ٹی آئی کے مقامی رہنماں نے سابق صدر آصف علی زرداری پر سولہ شوگر ملز ہونے کا الزام عائد کیا جبکہ آصف زرداری منتخب پارلیمینٹیرین ہیں انکے تمام اثاثے الیکشن کمیشن میں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قانونی اعتبار سے ہم پر کیس ہی نہیں بنتا اس لئے یہ سیاسی پوائٹ اسکورنگ کے لئے پریس کانفرنس کا سہارا لیتے ہیں اگر قانون کا راستہ اختیار کرنا پڑا تو ہم ضرور کرینگے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے 1.3 ارب روپے اومنی گروپ کو سبسڈی دی جبکہ 1.9 ارب روپے جہانگیر ترین اور خسرو بختیار کی شوگر ملز کو سبسڈی دی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلی سندھ کا اس انکوائری کمیشن سے تعلق ہی نہیں صرف سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لئے پی پی قیادت اور اور وزیراعلی کو شامل کیا جارہا ہے یہ کہہ دیں کہ وزیراعظم عمران خان سے ایکسپورٹ کرنے کی اجازت نہیں دی یہ بھی کہہ دیں کہ تمام باتیں غلط ہیں اور کمیشن رپورٹ بھی غلط ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چینی اسکینڈل میں جو قوانین ہمارے لئے ہیں وہی حکومتی وزرا اور پی ٹی آئی والوں کے لئے ہونے چاہییں۔ ترجمان سندھ حکومت نے صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کے الیکٹرک کی جانب سے زائد بل بھیجے کی شکایات ہیں ہم تو صارفین کو ریلیف دینا چاہتے تھے اور گورنر سندھ نے یہ رعائت وفاق کی طرف سے دینے کا کہا تھا اور ہمارے ریلیف آرڈیننس پر اعتراض کیا تھا۔ یہ کہتے کچھ اور کرتے کچھ اور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کو کورونا کے بڑھتے کیسز پر تشویش ہے سندھ حکومت نے صرف پہلا لاک ڈان کا فیصلہ خود کیا جبکہ دیگر لاک ڈان یا نرمی کا فیصلہ وفاقی حکومت کی مشاورت سے کئے گئے اب فیصلہ وفاق نے کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے ہسپتالوں میں صورتحال خطرناک ہے اور پی ٹی آئی کے مقامی رہنماں کے غیر زمہ دارانہ بیانات اس پر مستزاد ہیں جسکی وجہ سے عوام میں کورونا کا تاثر غلط جارہا ہے اور لوگ سمجھتے ہیں کہ کورونا وبا سے شائد حکومت اور ڈاکٹروں کو فائدہ مل رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیرعلی سندھ آج بھی قومی اقتصادی کمیٹی کے اجلاس میں پورا کیس رکھیں گے جبکہ ہمارا موقف یہ ہے کہ پورے پاکستان کو یک آواز ہونا ہوگا اور اس کا واحد راستہ احتیاط ہے ورنہ ہم تمام کو خطرات لاحق ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں