اچھی خبروں کاانتظار

تحریر: انور ساجدی
حجاز سے اچھی خبریں نہیں آرہی ہیں جمعہ کو ولی عہد نے اپنے چچا انکے صاحبزادہ اور شاہی خاندان کے دیگر دوافراد کو حراست میں لینے کا جو غیرمعمولی قدم اٹھایا تھا اس پرعالمی میڈیا مختلف قیاس آرائیاں کررہاہے ایک رپورٹ کے مطابق ولی عہد نے اپنے والد سے ان گرفتاریوں کے احکامات پردستخط کروائے تھے آیا انہوں نے رضامندی سے ایسا کیا یا وہ مجبور تھے یہ ابھی واضح نہیں ہے عین ممکن ہے کہ بہت جلد یہ خبر آجائے کہ شاہ سلمان خرابی صحت کی وجہ سے صاحب فراش ہوگئے ہیں اگرچہ ولی عہد کوقطعی اس بات کی ضرورت نہیں کہ وہ اپنے84سالہ والد کومعزول کردے لیکن شہزادہ محمدبن سلمان سے کوئی چیز بھی بعید نہیں انہوں نے اقتدار پر گرفت مضبوط کرنے کیلئے پورے شاہی خاندان کوتتربتر کردیا ہے کئی اہم شخصیات جو مختلف ممالک کوفرار ہوئی تھیں انکے بینک اکاؤنٹس منجمد کردیئے گئے ہیں جس کی وجہ سے انکے بچے دربدر اور محتاج ہوگئے ہیں عالمی میڈیا کے مطابق ولی عہد کے ان بے رحمانہ اقدامات کا مقصد شاہی خاندان کے اندر اپنی مخالفت کوختم کرنا ہے تاکہ اقتدار پر انکی کامل گرفت ہوجائے شہزادہ جو کچھ کررہے ہیں انہیں امریکہ کی مکمل حمایت حاصل ہے کیونکہ انکے ذریعے ایک طرف صدر ٹرمپ زیادہ سے زیادہ مالی فوائد حاصل کرنا چاہتے ہیں تودوسری جانب وہ مشرق وسطیٰ میں افراتفری کے ذریعے اسرائیل کو مزید مضبوط کرنا چاہتے ہیں جب شہزادہ محمد نے یمن میں تباہ کن جنگ چھیڑی تھی تو امریکہ خوش ہوا تھااس جنگ کے نتیجے میں ہزاروں افراد جن میں کمسن بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے ہلاک ہوئی ہے جبکہ لاکھوں لوگوں کو بھوک اوربیماریوں کی وجہ سے ہلاکت کاسامناہے لیکن سعودی عرب یمن میں کامیابی سے بہت دور ہے اور اسے لینے کے دینے پڑرہے ہیں کیونکہ یمن کی حوثی فوج نے اسکی سب سے بڑی آئل تنصیبات کوتباہ کردیا تھا عالمی طور پر ولی عہد کی توقیر اور اعتبار اس وقت خراب ہوگیا تھا جب انہوں نے استنبول میں صحافی خشوگی کے قتل کاحکم دیا تھا اس واقعہ کے بعد وہ مغرب میں ایک ناپسندیدہ شخصیت کے طور پر جانے جاتے ہیں لبنان کے وزیراعظم سعد حریری کو حراست میں لئے جانے کا واقعہ بھی انکی بے رحمی کا ثبوت ہے یا کچھ عرصہ قبل انہوں نے پاکستان وزیراعظم عمران خان کو حکم دیا تھا کہ وہ ملائیشیا میں چارملکی کانفرنس میں شرکت نہ کریں وزیراعظم کووضاحت دینے کیلئے خود ولی عہد کے پاس جانا پڑا تھا اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ولی عہد ایک مطلق العنان اور ضدی شخصیت کے مالک ہیں انہوں نے لبنان کے وزیراعظم کی جوہتک کی واپس جاکر انہوں نے استعفیٰ دیدیا جس کی وجہ سے وہاں ایک بڑا سیاسی بحران پیداہوگیا۔حتیٰ کہ گزشتہ روزلبنان کو غیرملکی قرضوں کی ادائیگی میں ناکامی کے بعد ڈیفالٹ کرنا پڑا حریری کے استعفیٰ کے بعد حزب اللہ کی طاقت میں مزید اضافہ ہوگیا کیونکہ اسکے بغیر کوئی بھی جماعت حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں حزب اللہ شہزادہ محمد کے اقتدار میں آنے کے بعد مسلسل جنگ کی تیاری میں مصروف ہے تاکہ ضرورت پڑنے پر وہ اسرائیلی اور امریکی مفادات کو نقصان پہنچاسکے اس وقت سعودی عرب میں جو کچھ ہورہا ہے اس کی وجہ سے افواہیں تیزی کے ساتھ پھیل رہی ہے یہاں تک کہاجارہا ہے کہ باغی گروپ نے مکہ میں اپنی حکومت کا اعلان کرنا تھا اس لئے کرونا وائرس کا بہانہ بناکر دونوں حرمین شریفین کوبند کرنا پڑا عالمی امور کے کئی ماہرین پہلے سے پیشنگوئی کرچکے ہیں کہ اگرسعودی عرب کے داخلی معاملات ٹھیک نہ ہوئے تو آئندہ سال یا اسکے بعد کے عرصہ میں حج موقوف ہوسکتا ہے ولی عہد جوتبدیلیاں اچانک اور تیزی کے ساتھ لارہے ہیں وہ تباہ کن ثابت ہورہی ہے۔مثال کے طور پر سعودی عرب نے اپنے قیام کے بعد سے ولی عہد کے آنے تک تمام اسلامی ممالک میں وہابی مسلک نافذ کرنے کی کوشش کی ہزاروں مدارس بنائے علماء کی بڑی تعداد پیدا کی لیکن اب امریکہ کے مشورے پر یہ مسلک ترک کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اس ضمن میں امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے اعلان کیا کہ امریکہ سعودی عرب کا نیانصاب تیار کررہاہے دلچسپ امر یہ ہے کہ پہلی جنگ عظیم کے بعد ملک کا نصاب برطانیہ نے تیار کیاتھا عربوں نے ترکی کیخلاف جوبغاوت کی تھی اس کی تفصیل لارنس آف عربیہ نے لکھی ہے اگرسعودی عرب کی موجودہ حکومت نے مسلک کو چھیڑنے کی کوشش کی تو وہاں کے علماء کی طرف سے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے اگراہل تشیع کی طرح سنیوں کیخلاف بھی کریک ڈاؤن کیاگیا تو داخلی عدم استحکام میں مزید اضافہ ہوگاجس کی وجہ سے پورے ملک کا وجود خطرے میں پڑسکتا ہے۔
اقتصادی طور پر بھی سعودی عرب روز بروز کمزورہوتا جارہاہے امریکہ اور مغرب نے تیل کی جگہ توانائی کے متبادل ذرایع تلاش کرلئے ہیں پیٹرول سے چلنے والی گاڑیوں کی جگہ الیکٹرک کاریں مارکیٹ میں آگئی ہیں جس کی وجہ سے بہت جلد پیٹرول کی افادیت باقی نہیں رہے گی یہی وجہ سے کہ امریکہ نے آمدنی کے نئے ذرائع پیدا کرنے کیلئے سیاحت کاانتخاب کیا ہے ریڈسی پرامریکہ دنیا کا جدید ترین شہرآباد کررہاہے۔
جہاں مغرب سے زیادہ آزادی ہوگی لاس ویگاس سے زیادہ جوئے خانے اور سان فرانسسکو سے زیادہ نائٹ کلب ہونگے سیاحت کے فروغ کیلئے امریکہ سعودی عرب کی ساری جمع پونجی ہتھیاکرلے جائے گا اور اندرونی خلفشار کی وجہ سے سارے منصوبے دھرے کے دھرے رہ جائیں گے۔بعض ماہرین کایہ خیال ہے کہ اگرحالات یہی رہے تو شہزادہ محمد بن سلمان سعودی عرب کے آخری بادشاہ ثابت ہونگے۔
مصر کے آخری بادشاہ شاہ فاروق کا جو مشہورمقولہ توسب کویاد ہوگا جب کرنل نجیب نے ان کاتختہ الٹاتھا تو انہوں نے کہا کہ آئندہ دنیامیں صرف پانچ بادشاہ باقی رہیں گے ایک انگلینڈ کا اورباقی تاش کے پتوں پر
سعودی ولی کی انتہاپسندانہ پالیسیوں کی وجہ سے اسکے پارٹنر یواے ای بھی سخت داخلی بحرانوں کا شکار ہورہاہے دوبئی نے عملاً دیوالیہ ہونے کے بعد اس سال سیاحت اور تجارت کے فروغ کیلئے دوبئی ایکسپو پلان کیا ہے لیکن حالات ایسے رہے تو یہ توقع کے مطابق کامیاب نہیں ہوپائے گا۔
ایران کے انقلابی گارڈز کے سربراہ نے کرمان میں کہا ہے کہ چین اور ایران پرکرونا وائرس کا حملہ کوئی عام بات نہیں ہے بلکہ یہ حملہ امریکہ نے کروایاہے۔مغربی میڈیا کے مطابق ایران کے اس الزام کے ٹھوس ثبوت موجود نہیں ہیں کیونکہ کرونا وائرس خود امریکہ میں بھی پہنچ چکا ہے البتہ چین کے بعد ایران میں کرونا وائرس کا سب سے زیادہ پھیلاؤ ایرانی حکومت کی لاپروائی اوربے احتیاطی کی وجہ سے پیدا ہوا تیسرے نمبر پر یورپ کا ملک اٹلی متاثر ہے وہاں کونسا امریکہ نے یہ وائرس چھوڑا ہے ادھر پاکستان نے بہترین انتظامات کئے تھے لیکن اب بارڈر کھول کر خطرے کو اپنے اندرلارہاہے حکومت کے اس اقدام کی وجہ سمجھ سے بالاتر ہے۔
پڑوسی ملک افغانستان سے بھی اچھی خبریں نہیں آرہی ہیں گزشتہ سال ستمبرمیں جو متنازعہ صدارتی انتخاب ہوا تھا اسکے نتائج کا اعلان گزشتہ ماہ کیا گیا تھا لیکن تاجک رہنما اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے ان نتائج کوتسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے اشرف غنی اور عبداللہ نے اپنی حلف برداری کی علیحدہ علیحدہ تقاریب منعقد کرنے کااعلان کیا ہے اور شرکت کیلئے باقاعدہ دعوت نامے بھی جاری کردیئے گئے ہیں۔اگر امریکہ نے صلح نہیں کروائی تو افغان امن معاہدہ سے قبل خود موجودہ حکومت کے درمیان خطرناک جنگ وجدل شروع ہوجائے گا۔امریکہ نے معاہدہ کی پہلی شق یعنی افغانستان میں اداروں کے ذریعے اسلامی نظام نافذ کردیاجائیگا مان کر طالبان کے قبضے کی راہ ہموار کردی ہے کیونکہ اسلامی نظام کے نام پر افغان عوام کی اکثریت طالبان کا ساتھ دے گی البتہ ماضی کے مقابلے میں اس مرتبہ لسانی اور گروہی مسائل زیادہ سراٹھائیں گے کیونکہ شمالی اتحاد نے ماضی کے مقابلہ میں زیادہ تیاری کرلی ہے اگرچہ شمالی اتحاد اس وقت برقرارنہیں ہے اور نہ ہی انکے پاس احمد شاہ مسعود جیسا لیڈر موجود ہے لیکن دوستم خلیلی اور دیگر لیڈر خوف میں مبتلا ہیں طالبان کی وجہ سے افغانستان کی ہزارہ برادری بے حد خوفزدہ ہے کیونکہ یہ مسلسل حملوں کی زد میں ہے اس پر حالیہ بڑا حملہ عبدالعلی مزاری کی برسی کی تقریب میں ہوا جس میں حامد کرزئی اور عبداللہ عبداللہ بھی شریک تھے اگر طالبان آگئے تو ہزارہ برادری کوبڑے پیمانے پر نقل مکانی کاسامنا کرنا پڑسکتا ہے یہ تو معلوم نہیں کہ امن معاہدہ پر عملدرآمد کی نوبت آئے گی کہ نہیں کیونکہ طالبان بدستور حملے کررہے ہیں اور وہ اشرف غنی کے استعفیٰ کا مطالبہ کررہے ہیں اگر غنی نے امریکہ کی بات نہیں مانی تو خونریزی میں اضافہ ہوجائے گا ادھر پاکستان میں یہی سوچا جارہاہے کہ افغانستان کے مسئلہ کاواحد یہی حل ہے کہ اس پر طالبان قابض ہوجائیں۔کیونکہ اسکے بغیر امن قائم نہیں ہوسکتا طالبان نے اپنی شیڈوحکومت بھی بنالی ہے اور اپنے امیر ہیبت اللہ کو ملک کا سربراہ یعنی امیر المولمنین نامزد کردیا ہے اسلامی امارت افغانستان کے قیام کے بعد پاکستان کیلئے یہ نئی تبدیلی کیسے ثابت ہوگی یہ آنے والا وقت بتائیگا لیکن اگر طالبان کی حکومت آگئی تو یہ ملاعمر کی حکومت سے کافی مختلف ثابت ہوگی اور پاکستان سے اسکے تعلقات دوستانہ نہیں ہونگے آزمائش شرط ہے اگریہ کہا جائے بے جا نہ ہوگا کہ پاکستان کیلئے بے شمار مسائل کھڑے ہونگے کیونکہ ڈیورنڈ لائن کوطالبان بھی تسلیم نہیں کرتے اور نہ ہی فاٹا کے انضمام کومانتے ہیں کیونکہ فاٹا برٹش انڈیا اور افغانستان کے درمیان بطور بفر قائم کیاگیا تھا اور یہ علاقے افغانستان سے کاٹ وائسرائے کے زیرانتظام دیئے گئے تھے مشرمحمودخان اور مولانا صاحب نے شف شف بہت کیا تھا لیکن وہ اصل بات کہنے کی جرأت نہیں کرسکے تھے اوریہ بتانے سے قاصر رہے تھے کہ وہ فاٹا کے پشتونخوا میں انضمام کی مخالفت کیوں کررہے تھے۔
لندن سے آنے والی آخری اطلاعات کے مطابق ولی عہد نے اپنے والد شاہ سلمان کو عملاً نظربند کردیا ہے اور کہا ہے کہ وہ شدید علیل ہیں جس کی وجہ سے کسی سے نہیں مل سکتے قیاس آرائی ہے کہ شہزادہ اسی دوران اپنے والد کا استعفیٰ حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں انہوں نے شاہی خاندان کے چار نہیں بلکہ درجنوں اراکین کو اسی وجہ سے حراست میں لیا ہے ان اطلاعات میں کہاگیا ہے کہ جب تک شاہی محل سے کوئی واضح اعلامیہ نہیں آئیگا افواہوں کابازار گرم رہے گاالبتہ یہ حقیقت ہے کہ ریاض کے شاہی محل میں سب کچھ اچھا نہیں ہے شاہی خاندان کے درمیان اقتدار کی جنگ شروع ہوچکی ہے ابھی تک ولی عہد کوبالادستی حاصل ہے کیونکہ مسلح افواج اور انٹیلی جنس کے سربراہان کی حمایت انکے ساتھ ہے لیکن شاہ سلمان کو کچھ ہوا یا انکے ساتھ کچھ کیا گیا تو سعودی ادارے تقسیم ہوسکتے ہیں اس صورت میں انکے لئے پاکستان کا تعاون بہت قیمتی اور ناگزیر ہوجائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں