ہزارہ ٹاؤن واقعہ، ایسے حالات بنائے گئے کہ ہم فاتحہ خوانی بھی نہیں کرسکے،اے پی سی یا جرگہ بلایا جائے، ایچ ڈی پی

کوئٹہ؛ ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنماں نے کہا ہے کہ ہزارہ ٹان میں ناخوشگوارواقعہ کی مذمت کرتے ہیں سانحہ ہزارہ ٹان ہر لحاظ سے قابل نفرت اور قابل گرفت عمل ہے واقعہ کسی بھی مہذب معاشرے کے شایان شان نہیں ہزارہ قوم کو ایک سوسائٹی کی نظر سے دیکھیں جہاں ہر قسم کے سوچ وفکر کے لوگ موجود ہیں ہماری نئی نسل لاشیں اٹھاتے ہوئے جوان ہوئی ہے ان میں خوف ہے اس خوف کو دور کرنے کی ضرورت ہے ہم سے بڑھ کر ہمارے دیگر برادر اقوام اس خوف کو دور کرنے کیلئے ہماری مدد کریں ہمارے ہاں کوئی نوگو ایریا نہیں یہ ہم پر سیکورٹی کی آڑ میں مسلط کیا گیا ہے ہزارہ قوم کا ہر فرد اس کی مذمت کرتا ہے ہمارا صوبہ اور اور شہرمثبت اقدار اور روایتوں کا آمین ہے ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما و رکن اسمبلی نے قیوم پا پا اسٹیڈیم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اس موقع پر پارٹی کے،جنرل سیکرٹری ایچ ڈی پی احمد علی کوہزادو دیگر قائدین بھی موجود تھے قادر نائل کا کہنا تھا کہ:ایک دوسرے کا احترام،عزت اور قدر کرنا ہم سب کی مشترکہ زمہ داری ہے گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ہم نے جو مظالم سہے وہ سب کے سامنے ہیں ہم نے سماجی رابطوں کو مستحکم رکھنے کی ہمیشہ کوشش کی یہ ہمارا مشترکہ گھر ہے گزشتہ نصف صدی کے دوران اپنے خون پسینے سے آباد کیا ہم نے بحیثیت قوم ہمیشہ اپنے روایات کا تحفظ کیا چھ واقعات کی آڑ میں کچھ عناصر کوشش کر رہے ہیں کہ برادر اقوام کے درمیان نفرتیں پھیلائے انہوں نے کہا کہ ہزارہ قوم کو ایک سوسائٹی کی نظر سے دیکھیں جہاں ہر قسم کے سوچ وفکر کے لوگ موجود ہیں ہماری نئی نسل لاشیں اٹھاتے ہوئے جوان ہوئی ہے ان میں خوف ہے اس خوف کو دور کرنے کی ضرورت ہے ہم سے بڑھ کر ہمارے دیگر برادر اقوام اس خوف کو دور کرنے کیلئے ہماری مدد کریں ہمارے ہاں کوئی نوگو ایریا نہیں یہ ہم پر سیکورٹی کی آڑ میں مسلط کیا گیا ہے ہم بھی چاہتے ہیں کہ ہمارے بچے اور نوجوان شہر کے دیگر علاقوں میں پڑھے ہم اپنے زمہ دار سیاسی جماعتوں کا انتہائی شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں جنہوں نے اس واقعہ کو دو اقوام کا مسئلہ ہیں بنایا جنرل سیکرٹری ایچ ڈی پی احمد علی کوہزاد کا کہنا تھا کہ ہم اس واقعہ کے بعد بالکل خاموش نہیں رہے ہم نے سیاسی جماعتوں اور متاثرہ خاندان سے رابطے کئے بلال نورزئی کا قتل صرف ایک شخص کا قتل نہیں ہماری روایات کا قتل ہے ان 3دنوں کے دوران حالات ایسے بنائے گئے کہ ہم بلال کی فاتحہ خوانی یا اسپتال بھی نہ جاسکے جب بھی فاتحہ یا اسپتال جانے کی کوشش کی تو ہمیں روکا گیا کہ حالات ٹھیک نہیں،مغربی بائی پاس پر کچھ شرپسندوں نے سڑک بلاک کی اس کو کوئی قبول نہیں کرتا ان کا کہنا تھا کہ ہم مکالمے کی فضا قائم کرنا چاہتے ہیں ہزارہ ٹان کا سانحہ ہو یا اس کے بعد ہونے والے واقعات ہوں اس پر آل پارٹیز کانفرنس یا قبائلی جرگہ منعقد کرنا چاہتے ہیں اے پی سی اور قبائلی جرگے کیلئے رابطے شروع کر دیے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں