وفاق کا بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں صوبوں کے سپرد کرنے کامعاملہ، حکومت بلوچستان نے انکار کردیا

کوئٹہ(مانیٹرنگ ڈیسک)وفاق کو بجلی کی ترسیلی کمپنیوں کے بلوں کی ریکوری میں مشکلات ،بلوچستان60فیصد خسارے والی کمپنی کیسکو کولیکر مزید مالی بحران کا متحمل نہیں،حکومت بلوچستان نے مزید مالی بحران سے بچنے کیلئے کیسکو کو لینے سے انکار کردیا۔واضح رہے کہ کیسکوکے دسمبر 2022تک تمام نادہندہ صارفین کے ذمہ مجموعی تمام بقایاجات 577ارب روپے تک پہنچ گئے۔اس رقم میں سے زرعی صارفین کے ذمہ 448ارب روپے،زرعی سبسڈی کی مدمیں صوبائی حکومت کے ذمہ تقریبا44ارب روپے اور وفاقی حکومت کے ذمہ زرعی سبسڈی کی مدمیں 26ارب روپے واجب الاداہیں۔ صوبائی حکومت کے ذیلی محکموں کے ذمہ 30ارب روپے، وفاقی حکومت کے ذیلی محکموں کے ذمہ02 ارب روپے جبکہ دیگرکمرشل اور صنعتی صارفین کے ذمہ تقریبا28ارب روپے کے بقایاجات واجب الاداہیںگزشتہ روز وفاقی حکومت کی جانب سے پاور تقسیم کرنے والی 10 کمپنیوں کو صوبوں کے اختیار میں دینے کافیصلہ کیاگیاتھا وزارت توانائی کے مطابق گردشی قرضے پہلے ہی 2 کھرب 50 ارب روپے کو پہنچ چکے ہیں اور خدشہ ہے کہ بجلی کی چوری اور لائن لاسز کی وجہ سے جلد ہی اس کا حجم 3 کھرب روپے سے تجاوز کر جائے گا اور آئی ایم ایف کی دبائو پربجلی کی قیمتوں میں مزید اضافے کے باوجود بھی ان گردشی قرضوں میں اضافہ رکتا نظر نہیں آرہا۔وزارت نے اس بات کو اجاگر کیا کہ ترسیلی کمپنیوں کی جانب سے بلوں کی ریکوری ایک دیرینہ مسئلہ بن گیا ہے جس کے باعث گردشی قرضوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور موجودہ قانونی اور انتظامی ڈھانچے کو دیکھتے ہوئے اس میں صوبوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگاجبکہ وفاقی حکومت بجلی کی پیداوار اور ترسیل کی کمپنیوں کا اختیار اپنے پاس رکھے گی۔ بجلی چوری روکنے اور لوڈشیڈنگ کا شیڈول بھی صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہوگی۔دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو کی جانب سے 60فیصد خسارے والی کیسکو کو لینے سے انکار کیاگیاہے اور کہاگیاہے کہ بلوچستان پہلے ہی شدید مالی بحران کاسامنا کررہاہے جبکہ خسارے میں گری کیسکو کولیکر حکومت بلوچستان مالی بحران کا مزید بوجھ برداشت نہیں کرسکتا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں