خضدار، اراضیات پر قبضہ کیخلاف جرگہ طلب کرنے کے حوالے سے اجلاس

خضدار:آل پارٹیز شہری ایکشن کمیٹی خضدار نے مقا می افراد کے سینکڑوں ایکڑ جدی پشتی اراضیات پر ناجائز قبضہ کرنے ،علاقہ میں حکومت و قبائل کے درمیان تصادم کے خطرہ کے پیش نظر ڈپٹی کمشنر خضدار کے فوری تبادلہ اور مزید لائحہ عمل کے لئے7جون کو قبائل جرگہ اور سیاسی جماعتوں کے صوبائی و مرکزی رہنمائوں کا ایک اجلاس طلب کر لیا ۔ہم اپنے لوگوں کو بے سہارا نہیں چھو ڑسکتے اگر ڈپٹی کمشنر خضدار کا تبادلہ نہیں کیاجاتا ہے تو اس کا ذمہ ہمارے اوپر عائد نہیں ہوگی۔ تفصیلات کے مطابق آل پارٹیز شہری ایکشن کمیٹی نے ایک تحریری مطالبہ ڈرافٹ کی صورت میں وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال کو بھیج دیا ہے ڈرافٹ میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ڈی سی خضدار اپنے ذمہ داریوں کو نبھانے میں بری طرح ناکام ہوگیا ہے ان کا عمل صرف لوگوں کے اراضیوں پر قبضہ کرکے ان کو سرکاری تحویل میں لے کر لوگوں میں بے چینی پیدا کرنا ہے آل پارٹیز شہری ایکشن کمیٹی نے موقف اختیار کیا ہے کہ بلوچستان میں اراضیات قبائل کے ہیں اور یہ اراضی صدیوں سے انی کی ملکیت کے ہیں 1945میں خان احمد یار خان نے خضدار کے اراضی یہاں کو قبائل کو دیا ہے 1974اور پھر 1976میں سٹیلنمٹ ہوئی ہے اس سٹلمنٹ میں بھی خضدار کے اراضی یہاں کے مختلف قبائل کے نام پر سٹلمنٹ ہیں لیکن پھر 1982میں ڈوثرن کے سطح پر جو سٹلمنٹ ہوا ہے عوام کے مرضی کے بغیر ہ اس سٹلمنٹ کو یہاں کے لوگوں نے تسلیم نہیں کیا اور اس سٹلمنٹ کے خلاف تحریک چلائی اور گرفتاریاں پیش کی پھر وزیر اعلیٰ بلوچستان جام غلام قادر مرحوم نے اس معاملے میں ڈپٹی اسپیکر آغا عبد الظاہر( مرحوم) صوبائی وزیر میر محمد نصیر مینگل ،اس وقت کے ڈپٹی کمشنر ، تحصیل دار بند وست مستونگ پرمشتمل ایک کمیٹی بنائی ہے اس کمیٹی نے بھی دستاویزات پرانے ریکارڈ گواہوں کے بیانات کو سننے پر ایک تفصیلی سفارش بھیج دیا ہے کہ خضدار کے اباد غیر اباد اراضی معدنیات چراگائیں یہاں کے مقامی زمینداروں اور ملبہ داروں کے ہیں جب ڈپٹی کمشنر خضدار نے یہاں کے شاہوانی قبائل کے آباد غیر آباد اراضی ،جھالاوان میڈیکل کالج کے قریب مختلف لوگوں و قبائل کے کئی ایکڑ اراضی پر قبضہ کیا اور لاکھوں روپیہ کے لوگوں کے تیار مکانات کو گرائے گئے سنی، کوشک اور سور گز نے میں بھی لوگوں کے قیمتی اراضی سے ان کو فروسز کی مدد سے بے دخل کرنا شروع کردیا تو خضدار کے عوامی نمائندوں آل پارٹیز شہری ایکشن کمیٹی خضدار کے اراکین نے ڈپٹی کمشنر خضدار سے ملاقات کرکے ان کو لوگوں کے ساتھ اس طرح کے ناانصافی کرنے سے منع کیا اور لوگوں نے اپنے طور پر مقامی عدالتوں سے حکم امتناعی حاصل کیا لیکن ڈپٹی کمشنر خضدار نہ تو عوامی نمائندوں کو مانتا ہے نہ عدالتوں کو اس صورت حال کے پیش نظر آل پارٹیز شہری ایکشن نے اپنا ایک نمائندہ اجلاس طلب کیا اس اجلاس میں ڈپٹی کمشنر خضدار کے یہاں مزید رہنے کو خضدار میں حکومت اور قبائل میں ایک تصادم کا خطرہ قرار دیکر ان کے فوری تبادلہ کا مطالبہ کیا گیا ۔آل پارٹیز شہری ایکشن کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ 7جون بروز اتوار جھالاوان کے تمام معزز سرداران قبائلی عمائدین کا ایک نمائندہ جرگہ علاقہ سے منتخب قومی اسمبلی سینٹ اور صوبائی اسمبلی کے ممبران سیاسی جماعتوں کے عہدہ داران کا ایک اجلاس بلا یا جائیگا اور اس نمائندہ جرگہ و اجلاس میں آئندہ کے لائحہ کو ترتیب دیا جائیگا اس سے قبل کہ یہاں کے قبائلی لوگ سیاسی جماعتیں مختلف شعبہ ہائے زندگی کے لوگ ڈپٹی کمشنر خضدار کے اس کھلی نا انصافی کے خلاف احتجاج کو نکلیں ہم وزیر اعلیٰ بلوچستان چیف سیکرٹری بلوچستان سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ ڈپٹی کمشنر خضدار کا فور ی طور پرٹرانسفر کیا جائے لوگوں کو ان کے اراضی حوالہ کئے جائیں ان کے گرائے ہوئے مکانات کا ان کومعاوضہ دیا جائے بصورت دیکر اس احتجاج کے رد عمل کے ہم ذمہ دار نہیں ہونگیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں