ریکوڈک سے گوادر تک تانبے اور سونے کی نقل و حمل، بیرک گولڈ، جی ڈی اے ا ور چینی کمپنی کے حکام کی ملاقاتیں
گوادر (این این آئی) بلوچستان کے علاقے ریکوڈک سے گوادر پورٹ تک تانبے اور سونے کی قابل عمل نقل و حمل کے معاملات طے کرنے کے لئے بیرک گولڈ، گوادر پورٹ اتھارٹی اور چائنا اوسیز پورٹ ہولڈنگ کمپنی کے حکام کی ملاقاتیں ، اختیارات سمیت دیگر معاملات کو حتمی شکل دینے کے بعد گوادر پورٹ سے یورپ، ایشیاء، جنوب مشرقی ایشیاءاور مشرق وسطی کے ہدف والے مقامات تک تانبے اور سونے کی ترسیل کی جائے گی۔تفصیلات کے مطابق بیرک گولڈ کمپنی کے حکام نے گوادر پورٹ اتھارٹی کے چیئرمین پاسند خان بلیدی اور چائنا اوورسیز پورٹ ہولڈنگ کمپنی کے چیئرمین یوبو سے الگ الگ ملاقاتیں کی ہیں۔گوادر پورٹ اتھارٹی کے ایک اہلکار کے مطابق ان ملاقاتوں میں ریکوڈک سے تانبے اور سونے کی برآمد کے لیے گوادر پورٹ کو استعمال کرنے کے لیے عملی فریم ورک پر غور کیا گیا۔گوادر پورٹ اتھارٹی کے حکام کے مطابق ملاقاتوں میں ریکوڈک سے گوادر پورٹ تک پائپ لائن کے روٹ اور اسے بچھانے کے منصوبوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور گوادر فری زون نارتھ یا گوادر سمارٹ پورٹ سٹی ماسٹر پلان کے تحت بنائے جانے والے مجوزہ صنعتی پارک میں انفراسٹرکچر کے قیام کے امکان پر بھی غور کیا گیا۔ حکام کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ یہ بھی پیشکش پیش کی گئی ہے کہ تانبے اور سونے کی لاجسٹکس میں ماہر چینی کمپنیاں ممکنہ طور پر بیرک گولڈ مائننگ کمپنی کے ساتھ ذیلی کنٹریکٹنگ، جوائنٹ وینچرز، یا شراکت داری کی دوسری صورتوں کے ذریعے تعاون کر سکتی ہیں۔کان کنی کمپنی کے اعلی افسران نے گوادر پورٹ اتھارٹی اور چائنا اوورسیز پورٹس ہولڈنگ کمپنی کے حکام کے ساتھ 8 سے 10 جنوری 2022 تک ملاقاتیں کیں تاکہ گوادر پورٹ کو ٹرانسپورٹیشن سینٹر کے طور پر استعمال کرنے کا روڈ میپ بنایا جا سکے۔ انٹرپرائز کے وژن کے مطابق نکالی گئی معدنیات کو سڑک کے ذریعے چاغی سے برآمد کرنے کے لیے گوادر پورٹ تک پہنچایا جائے گا۔بیرک گولڈ کمپنی کے حکام کے مطابق اگلے دس سالوں میں اس کان میں 7 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی جس میں تانبے اور سونے کے دنیا کے سب سے بڑے ذخائر موجود ہیں۔ کمپنی پہلے چار سالوں میں 4ارب ڈالر اور اگلے چھ سالوں میں 3ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی۔


