وفا قی پی ایس ڈی پی سے بلو چستان کی اسکیمات نکالناصوبے کے ساتھ سر اسر زیادتی ہے،ظہور بلیدی

کو ئٹہ:صوبائی وزیر خزانہ میر ظہور احمد بلیدی نے کہا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ بلوچستان کو اس کا حق دیا جائے،وفا قی پی ایس ڈی پی سے بلو چستان کے 162ارب روپے کے اسکیمات نکالناصوبے کے ساتھ سر اسر زیادتی ہے،ہم نے پلاننگ کمیشن کو بروقت اپنے اسکیمات بجھوائی مگر بد قسمتی سے اسلام آباد میں بیٹھے لوگوں کی نظر کمزور ہے، بلوچستان کی ترقی کے حوالے سے ہم ہر حد تک جائینگے اس سلسلے میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کرینگے ہمارے مطالبات پر غور نہ کیا گیا توہم صوبے کی اپوزیشن جماعتوں کے علاوہ وفاقی جماعتوں سے بھی رابطے کرینگے۔ ان خیا لا ت کا اظہا رانہوں نے گزشتہ روز سالانہ منصوبہ بندی کمیشن کے اجلاس میں بذریعہ ویڈیو لنکشرکت کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہو ئے کیا۔صوبائی وزیر خزانہ میر ظہور احمد بلیدی نے کہا کہ ما ہ جون وفا قی اور صو با ئی سطح پر بجٹ کا مہینہ ہوا کر تا ہے آج سالانہ منصوبہ بندی کمیشن کے اجلاس میں صوبائی حکومتوں کے نمائندوں اور ملک بھر سے اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی بلوچستان سے وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان اور میں نے بطور صوبائی وزیر خزانہ ویڈیو لنک کے ذریعے سالانہ منصوبہ بندی کمیشن اجلاس میں شرکت کی مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ اجلاس میں ہماری بات کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا،بلوچستان عوامی پارٹی نے وزیراعظم عمران خان کے وژن کو دیکھتے ہوئے پی ٹی آئی کی حمایت کی تھی وزیر اعظم عمران خان کئی بار یہ کہہ چکے ہیں کہ بلو چستان ہی پاکستان کا مستقبل ہے اور یہ واضح کر نا چا ہتے ہیں کہ جتنابلوچستان میں خرچ کیا جائے گااس کے دو گنا فوائد حاصل ہونگے لیکن اجلاس میں ہمیں کہا گیا کہ اسکیمات کا وقت گزر گیاہے ہم سمجھتے ہیں کہ وفاقی بجٹ میں دو ہفتے رہتے ہیں لہذا صوبے کی پسماندگی کومدنظر رکھتے ہوئے ان اسکیمات کی فوری منظوری دی جائے ہم نے پلاننگ کمیشن کو بروقت اپنے اسکیمات بجھوائیں ہیں مگر بد قسمتی سے اسلام آباد میں بیٹھے لوگوں کی نظر کمزور ہے بلوچستان کا ترقیاتی بجٹ 50ارب روپے ہیں اس سے ہم کس محکمے کو فعال کریں ظہور بلیدی نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی کے حوالے سے ہم ہر حد تک جائینگے اورا س سلسلے میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کرینگے اگر ہمارے مطالبات پر غور نہ کیا گیا توہم وفاقی بجٹ کے بارے میں سوچ سکتے ہیں صوبے کے اپوزیشن جماعتوں کے علاوہ وفاقی جماعتوں سے بھی رابطے کرینگے وزیراعلی بلوچستان جام کمال اسلام آباد میں موجود ہیں وہ وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کر کے تمام معاملات سے انہیں آگاہ کرینگے ہم اتنا چاہتے ہیں کہ بلوچستان کو اس کا حق دیا جائے، انہوں نے کہا کہ وفاقی پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کے شیئر ز 900ارب روپے ہیں جس میں 80ارب لوکیشن ہیں بلوچستان سے ہم نے کچھ نئے اور پرانی اسکیمات وفاقی پی ایس ڈی پی میں شامل کئے تھے لیکن وفاقی پی ایس ڈی پی سے ہمارے 162ارب روپے کے مختلف اسکیمات نکال دیئے گئے ہیں ہم سمجھتے ہیں کہ یہ بلوچستان کے ساتھ سر اسر زیادتی ہے ایک طرف وزیرا عظم عمران کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے مسائل کا حل ترقی میں ہے تو دوسری جا نب ہما رے اسکیمات کو پی ایس ڈی پی سے نکا ل دیا جا تا ہے اس وقت بلوچستان کے مختلف اضلاع کے درمیان رابطے غیر فعال ہیں صوبے میں ایک ضلع سے دوسرے ضلع تک رابطے تب بحال ہونگے جب ان کے درمیان سڑکوں کا جال بچھا یا جا ئے گا، شاہراہوں اور سڑکوں کے لئے نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کے چیئر مین سے بھی ہم کئی بار ملاقات کر چکے ہیں انہوں نے کہا کہ بلو چستان میں سیکورٹی فورسز کی بیش بہا قربانیوں کی بدولت امن وامان کا قیام ممکن ہوا ہے،انہوں نے کہا کہ اس وقت نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کو کورونا جیسی عالمی وبا کا سامنا ہے اور اس سے ہمارا معیشت کمزور ہوگیا ہے لیکن باقی صوبوں کو فنڈز جاری کر کے ہمارے اسکیمات کو پی ایس ڈی پی سے نکال دیا گیا جس کی ہم قطعی اجازت نہیں دینگے حالانکہ این ایف سی میں صوبے کے فنڈز نہیں روکے جاسکتے بلوچستان کے حالات کا سب کو پتہ ہے یہاں سازشیں ہورہی ہیں انہوں نے کہا ہے کہ بلوچستان کے لوگوں کی تکالیف کامداوا ں ترقی سے کرا یا جائے ہم نے اپناکیس پیش کر دیا ہے بلوچستان میں بد قسمتی سے 21ارب کے منصوبوں پر کام نہیں ہوا اور نہ ہی این ایچ اے حکام اس سلسلے میں سنجیدگی دکھائی دے رہے ہیں۔صوبائی وزیر انجینئر زمرک اچکزئی نے کہا ہے کہ عوامی نیشنل پارٹی اس وقت صوبائی حکومت کا حصہ ہے ہم گزشتہ 73سالوں سے یہ کہتے آرہے ہیں کہ بلوچستان کی پسماندگی اس طرح کے ناروا رویوں کی وجہ سے ہے حالانکہ یہاں بہت سے قدرتی معدنیات موجود ہیں ہم واضح کرتے ہیں کہ ہم وفاقی حکومت کے خلاف نہیں بلکہ صرف بلوچستان کے حقوق چاہتے ہیں اگر بلو چستان مضبوط ہو تو وفاق بھی مضبوط ہوگا بلوچستان کے حصے کے منصوبے دوسرے صوبوں کودیئے جاتے ہیں جسکی ہم مذمت کرتے ہیں بلکہ اس سلسلے میں اتحادی جماعتوں کے ساتھ ملکر آئندہ کا لائحہ عمل طے کرینگے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں