چین، بھارت، بنگلہ دیش میں کورونا کو آزادی اظہار رائے پر پابندی کیلئے استعمال کرنے کا انکشاف

نیویارک:اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ چین، بنگلہ دیش اور بھارت سمیت دیگر ایشیائی ممالک نے کورونا وائرس کے بحران کو عذر کے طور پر استعمال کرتے ہوئے آزادی اظہار رائے پر پابندیاں لگائیں اور سینسرشپ کی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایک بیان میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی ہائی کمشنر مچیل بیچلیٹ نے مختلف ملکوں میں انتہا سے زیادہ سینسرشپ اور کورونا وائرس پر حکومتی ردعمل کو تنقید کا نشانہ بنانے، حتیٰ کہ اپنا نقطہ نظر بیان کرنے والوں کی گرفتاری پر تحفظات کا اظہار کیا۔بیان مین کہا گیا کہ حکومت کارکردگی پر عدم اطمینان یا مبینہ طور پر ذرائع یا سوشل میڈیا کے ذریعے غلط معلومات پھیلانے کے الزام میں بنگلہ دیش، بھارت، کمبوڈیا، انڈونیشیا، ملائیشیا، میانمار، نیپال، فلپائن، سری لنکا ور تھائی لینڈ میں لوگوں کو گرفتار کیے جانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔اقوا متحدہ کی ہائی کمشنر نے کہا کہ وہ عوام کی صحت کی حفاظت کے لیے غلط معلومات کا پھیلاؤ روکنے یا اقلیتوں کے خلاف نفرت آمیز رویے کے ذریعے لوگوں کو بھڑکانے کے خطرے کے پیش نظر پابندیوں کی ضرورت کو سمجھتے ہیں لیکن اس کا نتیجہ بامقصد سینسرشپ کے طور پر نہیں نکلنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ غلط معلومات کے پھیلاؤ کو روکنا حکومت کے مفاد میں ہے لیکن یہ سب کچھ آزادی اظہار رائے کو یقینی بناتے ہوئے کیا جانا چاہیے اور کورونا وائرس کے بحران کو آزادی اظہار پر پابندی یا سینسرشپ کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔مچیل بیچلیٹ نے ہر ملک میں سامنے آنے والے مسائل کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ہمیں اطلاعات ملی ہیں کہ چین میں ایک درجن سے زائد طبی ماہرین، اساتذہ اور ایسے طلبا کو قید کر لیا گیا جنہون نے کورونا وائرس کے حوالے سے اپنی رائے کا اظہار کیا تھا یا حکومت کو اس سلسلے میں تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔انہوں نے کہا کہ ان مین دو طلبا بھی شامل ہیں جنہیں صرف اسے لیے حراست میں لیا گیا کہ کیونکہ انہوں نے کورونا وائرس پر حکومتی ردعمل پر چین کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت مین متعدد صحافیوں اور کم از کم ایک ڈاکٹر کو حکومت پر تنقید کے جرم میں سزا دی گئی۔اقوام متحدہ کی کمیشن نے کہا کہ انڈونیشیا میں کم از کم 51 افراد سے تفتیش کی گئی کیونکہ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے کورونا کے حوالے سے غلط افواہیں پھیلائیں۔انہوں نے بتایا کہ کمبوڈیا میں کورونا وائرس کے خلاف جذبات کے اظہار اور سوشل میڈیا پر رائے کا اظہار کرنے پر 14سالہ لڑکی سمیت 30 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ویتنام میں کورونا کے حوالے سے فیس بک پر پوسٹ لگانے پر 600 افراد کو تفتیش کے لیے طلب کر لیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس غیریقینی صورتحال میں طبی ماہرین، ڈاکٹرز، صحافیوں، انسانی حقوق کے نمائندوں اور عام عوام کو مفاد عامہ کے موضوعات پر اپنی رائے کے اظہار کی آزادی ہونی چاہیے اور اس بحران کے بعد ملک کو بہتر بنانے کے لیے مباحثہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں