بڑھتی ہوئی آبادی اور صحت کی سہولیات کی عدم فراہمی سے متعلق وزیراعلیٰ ٹاسک فورس کا اجلاس
کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان و چیئرمین صوبائی ٹاسک فورس آن پاپولیشن میر عبدالقدوس بزنجو کی ہدایت پر بلوچستان کو درپیش بڑھتی ہوئی آبادی کے چیلینجز، خاندانی منصوبہ بندی، بچوں کی پیدائش میں وقفہ بڑھانے اور بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث صحت کی سہولیات کے فقدان سے متعلق صوبائی ٹاسک فورس کے پہلے اجلاس میں صوبائی وزراءنور محمد دمڑ،سید احسان شاہ، صوبائی مشیر سرار مسعود خان لونی، صوبائی سیکرٹری بہبود آبادی، سیکرٹری سماجی بہبود، سیکریٹری ترقی نسواں، اقوام متحدہ کی نمائندہ برائے خاندانی منصوبہ بندی اور ڈائریکٹر جنرل صحت اور سیکریٹری صحت کی بعذریعہ وڈیو لنک شرکت سمیت دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی اجلاس کو سیکریٹری محکمہ بہبود آبادی عبداللہ خان نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بلوچستان کے صحت کے انڈیکیٹرز خطے میں سب سے نیچے ہیں اور صوبے میں ماں اور بچے کی صحت کی جانب مناسب توجہ نہیں دی جارہی ہے جس کے باعث بلوچستان میں1100 خواتین حمل کے دوران انتقال کر جاتی ہیں اور 29000 بچے سالانہ کی بنیاد پر مر رہے ہیں زیادہ آبادی کے باعث 54 فیصد بچے اسکولوں سے باہر ہیں اور صوبے کی لیبر فورس میں خواتین کی نمائندگی صرف 8 فیصد ہے بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ 2017 کی مردم شماری کے مطابق صوبے کی آبادی 12.3 کے تناسب سے بڑھ رہی ہے جو الرامنگ ہے انہوں نے مزید بتایا کہ صوبے میں ایک لاکھ 40 ہراز بچے غیر ارادی طور پر پیدا ہورہےہیں ان چیلنجز سے نمٹنے کے لئے پاپولیشن ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ کے استعداد کار اور بجٹ میں اضافہ کرنا ضروری ہے انہوں نے محکمہ بہبود آبادی کی افرادی قوت اور اسٹرکچر پر بھی اجلاس کو بریف کیا اس کے علاوہ خاندانی منصوبہ بندی کو حکومت کی ترجیحات میں شامل کرنے اور فیملی پلاننگ اور مانع حمل سے متعلق شعور اور آگہی کو مزید اجاگر کرنے، محکمہ بہبود آبادی کے بجٹ کو بڑھانے، محکمہ صحت کے ساتھ مربوط کوآرڈینیشن قائم کرنے،فیملی ویلفیئر کونسلرز تعینات کرنے اور ڈویژنل سطح پر محکمہ بہبود آبادی کے ڈائریکٹریٹس کی تعمیر کے حوالے سے بھی اجلاس کو بریف کیا صوبائی وزراءنے اجلاس میں موقف اختیار کیا کہ وفاقی سطح پر آبادی کے تناسب سے مسائل کی تقسیم کی جاتی ہے ہمیں مانع حمل سے متعلق عوامی شعور کو بڑھانا ہے صوبائی وزراءنے اس امر سے اتفاق کیا کہ آبادی کے لحاظ سے وسائل کی تقسیم کے فارمولے کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ہمیں خاندانی منصوبہ بندی اور اچھے افرادی قوت کے حساب سے وسائل دینے چاہیے انہوں نے کہا کہ محکمہ بہبود آبادی کو دفاتر کے اسٹرکچر سے زیادہ عوامی سطح پر شعور اجاگر کرنا چاہیے اوراس مسئلے سے متعلق خواتین کو زیادہ سے زیادہ تعلیم فراہم کرنی چاہیے اور اچھی صحت برت اسپیسنگ اور مانع حمل پر کام کرنے کی ضرورت ہے اجلاس میں اقوام متحدہ کے نمائندہ برائے خاندانی منصوبہ بندی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ خاندانی منصوبہ بندی دراصل مستقبل کے بچوں کی بہتر صحت تعلیم اور دیگر سہولیات کی فراہمی پر سرمایہ کاری ہے بلوچستان میں ما¶ں کی شرح اموات خطرناک حد تک بڑھ رہی ہے اور روزانہ کی بنیاد پر تین خواتین مر رہی ہیں انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے تکنیکی ادارے اور ایجنسیوں کا تعاون حکومت بلوچستان کو حاصل رہے گا ہمیں بڑھتی ہوئی آبادی سے متعلق رویے تبدیل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ خاطر خواہ نتائج کا حصول ممکن ہو سکیں۔


