تمام تر مشکلات کے باوجود لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی جاری رکھی،عمران خان

اسلام آباد وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ  افغانستان میں پرامن حل کیلئے پاکستان میں حکومت اور تمام ادارے ایک صفحہ پر ہیں،ہم نے تمام تر مشکلات کے باوجود لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی جاری رکھی،افغانستان میں بے امنی کسی بھی طرح پاکستان کے لیے ٹھیک نہیں، دعا ہے امن مذاکرات کامیاب ہوں، پاکستان میں دہشت گردوں کے اب کوئی ٹھکانے نہیں،بھارت میں شہریت کے متنازع قوانین سے 20 کروڑ مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے،اقوام متحدہ بھارت میں انتہاپسند اقدامات کا نوٹس لے،جب افغانستان میں امن ہوگا تو علاقائی تجارت کو فروغ ملے گا جس سے خطے کے تمام ممالک مستفید ہوں گے۔ پیر کو یہاں ملک میں 40 برس سے مقیم افغان مہاجرین کے حوالے سے منعقدہ عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ 20سال پاکستان کے عوام کیلئے بہت مشکل حالات رہے تاہم ہم نے تمام تر مشکلات کے باوجود لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی جاری رکھی۔وزیراعظم نے کہا کہ افغان مہاجرین کے بچوں نے پاکستان میں کرکٹ سیکھی، آج افغانستان کی کرکٹ ٹیم عالمی درجہ بندی میں شامل ہوچکی ہے۔انہوں نے کہاکہ افغانستان کے عوام امن کے مستحق ہیں اور ہم افغانستان میں امن چاہتے ہیں، دعا ہے کہ افغانستان میں امن مذاکرات کامیاب ہوں کیونکہ افغانستان میں بے امنی کسی بھی طرح پاکستان کے لیے ٹھیک نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اب دہشت گردوں کے کوئی ٹھکانے نہیں ہیں، ہمارے پاس افغان مہاجرین کے درجنوں کیمپ ہیں، ہر کسی کو چیک نہیں کیا جا سکتا۔بھارت کی موجودہ صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ آج کا بھارت نہرو اور گاندھی کا بھارت نہیں، آج کے بھارت کی آئیڈیالوجی نفرت پر مبنی ہے اور وہاں انتہا پسندانہ سوچ کا غلبہ ہے، بھارت میں شہریت کے متنازع قوانین سے 20 کروڑ مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔عمران خان نے کہا کہ نازی ازم کی طرح بھارت میں پروان چڑھتی انتہا پسندی انتہائی خطرناک ہے، اقوام متحدہ بھارت میں انتہاپسند اقدامات کا نوٹس لے۔وزیراعظم نے کہاکہ کیا ایک ارب کی آبادی والے ملک کا وزیراعظم اور آرمی چیف اتنے غیر ذمہ دارانہ بیان دے سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی توجہ بھارت کی جانب دلانا چاہتا ہوں، اقوام متحدہ نے بھارت میں اپنا کردار ادا نہیں کیا تو صورت حال بہت سنگین ہو سکتی ہے، بھارت میں نفرت انگیزی کو کنٹرول نہ کیا گیا تو بڑے پیمانے پر خون ریزی ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں مودی کی انتہا پسند سوچ نے 80 لاکھ کشمیریوں کو کئی ماہ سے محاصرے میں لے رکھا ہے جس پر اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ حق خود ارادیت کی پر امن جدوجہد میں مصروف معصوم اور نہتے کشمیریوں پر جاری بھارتی مظالم کو ختم کرانے کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو ان کا حق ارادیت فراہم کیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ جب رسول پاک ؐ نے مکہ سے مدینہ ہجرت کی تو انصار کا جذبہ مثالی تھا، انہوں نے مہاجرین کی ہر طرح کی مدد اور معاون کی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اللہ پاک قرآن مجید کے ذریعے ہمیں انسانیت پر رحم کا درس دیتا ہے اور اسلام میں صرف مسلمانوں کے حقوق کے احترام کا درس ہی نہیں دیا جاتا بلکہ انسانیت کی بھی عزت و احترام کو انتہائی مقدم کہا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد مغربی دنیا میں اسلاموفوبیا نے مسلمان مہاجرین کے مسائل میں بہت اضافہ ہوا اور مغرب میں رنگ کی بنیاد پرلوگوں کو مارا پیٹا جاتا رہا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں