کفن پھینکنا ڈرامہ اور جرگہ سے فرار کی کوشش ہے،قاتل تنظیم کے کمانڈر کی پریس کانفرنس بوکھلاہٹ ہے، جھالاوان عوامی پینل

خضدار:جھالاوان عوامی پینل کے رہنما میرشہزاد غلامانی نے کہاہے کہ لشکر بلوچستان کے خالق جماعت معصوم لوگوں کے قتل میں ملوث ہے۔ دہشت گردوں کے سیاسی ونگ ملکی سالمیت کے خلاف سرگرم عمل ہے۔ جن کے گھر کی خواتین خود اپنی حقِ ملکیت و اراضی کے لیئے کورٹ وکچاریوں میں چھینا جھپٹی و جبر کی داستانیں لیکر چکر کاٹتی ہوں، ایسے کرداروں کے منہ سے خضدار کے عوام کو مالکانہ حقوق لیکر دینے کی بات کافی عیب دار محسوس ہوتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے خضدار پریس کلب میں پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہو?ے کہا اس موقع پر جھالاوان عوامی پینل کے سین?ر رہنما سردار مراد خان شیخ، میر محمد خان رئیسانی، میر فدا احمد قلندرانی، حاجی عبدالواحد غلامانی، میر سعید احمد قلندرانی، ظفر میروانی میر مجیب نور، میر سلیمان رئیسانی، الفت محمد حسنی، ثناء اللہ مینگل میر یونس مردوئی و دیگر موجود تھے ان کا مزید کہناتھاکہ جھالاوان عوامی پینل ایک جمہوری و سیاسی حقائق پر یقین رکھنے والی جماعت ہے۔ عظیم تر پاکستان اور خوشحال بلوچستان ہمارا نعرہ اور ہماری منزل ہے ملک پاکستان کی سالمیت اور بقاء کی خاطر جھالاوان عوامی پینل، ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار رہی ہے۔ اسی طرح مستقبل میں بھی کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ بی این پی مینگل لشکر بلوچستان تنظیم کی خالق جماعت ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے بلوچستان کے معصوم و مظلوم عوام سے لیکر پاک فوج، انجینئرز ڈاکٹرز اور حساس اداروں تک کو بھی نہیں بخشا۔ کراچی میں حساس اداروں کے معزز اہلکاروں پر لشکر بلوچستان گروپ کے قائد نے اتنا تشدد کیا کہ وہ مکمل طور پر معذور ہوگئے اور ان کے خاندانوں کے خاندان برباد ہوگئے، وڈھ میں جناح کینٹ کے ایک اعلیٰ آفیسر اور اس کی فیملی پر بھی یہی گروپ کے کارندوں نے حملہ کیا۔ یہ حملہ بلوچی روایات کا قتلِ عام تھا جسے گروپ نے اپنے گھر کے اندر بھی نہیں بخشا۔ یہ تمام کیسز مذکورہ نام نہاد سردار اور گروپ کے اوپر درج ہیں۔ مگر بد قسمتی سے یہ آج بھی اپنے گھناؤنے کھیل میں مصروف عمل ہیں۔ مشرف کے ساتھ این آر او ڈیل کرکے تمام کیسز کو سرد خانہ کے حوالے کروادیئے گئے تھے۔ لشکر بلوچستان گروپ اور اس کا سیاسی ونگ بلوچستان بالخصوص جھالاوان کے قبائل، مزدور، ڈاکٹرز، انجینئرز، استاذ، سرکاری ملازمین فورسز کے اہلکار تمام کے تمام کو نشانہ بنائے گئے۔ بلوچستان کے عوام کو بخوبی علم ہے کہ گروپ کا قائد جام خاندان کے گھر میں پلے اور بڑے ہوئے مگر جام خاندان کے ساتھ دشمنی میں سب سے آگے رہے ہیں ان کی دشمنی اور شر سے بھوتانی خاندان بھی محفوظ نہیں رہے۔ زبردستی بھوتانی قوم کی زمینوں پر قبضہ کیئے۔ محمد حسنی اور گچکی قبائل کو آپس میں لڑانے کا ان کا وطیرہ اور طرہ امتیاز رہاہے۔ خان آف قلات جو کہ تمام قبائل کے لئے قابل ِ قدر ہیں اور قابل احترام ہیں مگر چوکوں اور چوراہوں پر خان آف قلات کے خلاف بھی انہوں نے غلیظ ترین جملے نکالے۔ کیا میر غوث بخش بزنجو جس کی تعریف کرتے ہوئے یہ لوگ نہیں تھکتے، ان کا سیاسی استاذ تھا۔ 1988ء میں میرغوث بخش کو شکست کس نے دی۔؟ حتی کہ میر غوث بخش بزنجو کے کردار اور ان کی شخصیت کو بھی انہوں نے متنازعہ بنا دیا۔ نواب ثناء اللہ خان زہری بھی ان کی شر انگیزی اور دشمنی سے محفوظ نہیں رہا، جمعیت علمائے اسلام کے معزز علمائے کرام کو لشکر بلوچستان گروپ کے بلند و بالا کوٹ میں شرم ناک تشدد کا نشانہ بنائے گئے۔کیا کوئی بتاسکتا ہے کہ ان کے ہاتھوں سے کونساطبقہ، قبیلہ یا ادارہ محفوظ رہاہے۔ کیا پاک فوج کو قتل عام کرنے کا حکم خضدارکے آزادی چوک پر ایک تقریر کے دوران بطورِ حکم نامہ جاری نہیں کیاگیا۔ جس کا ہر شہری گواہ ہے۔ اساتذہ، ڈاکٹرز، انجینئرز، مزدور، سیٹلرز، اور عام شہری لشکر بلوچستان و دیگر دہشت گرد تنظیموں کے ہاتھوں شہید نہیں ہوئے۔؟ آئے روز جو توتک میں اجتماعی قبروں کا واویلا ہورہاہوتا ہے لیکن یہ دنیا جانتی ہے کہ اس وقت توتک قاتل تنظیموں کا گڑھ تھا۔ یہ لوگ بے گناہ لوگوں کو قتل کرکے یہاں دفن کرتے تھے۔ توتک کومحب وطن پاکستانیوں کی قبرستان بناگیاتھا، ملک سے عہد وفا کی پاداش میں جھالاوان عوامی پینل کے میرسعیداحمد کو پانچ ساتھیوں سمیت شہیدکیاگیا۔ اجتماعی قبروں کے معاملہ پر لشکر بلوچستان کے سیاسی ونگ کے پروپیگنڈہ کے بعد میر شفیق الرحمن مینگل کو معزز عدالت نے توتک کے معاملے پر مکمل طور پر بے گناہ اور تمام الزامات سے بری کردیا تھا مگراس ٹولہ اپنے منفی پروپیگنڈا سے باز نہیں آئے وہ سیاسی پارٹی کا لبادہ اوڑھ کر کبھی معزز اداروں کا سہارا لیکر قومی اور صوبائی اسمبلی کے بے تاج باد شاہ بنے پھرتے ہیں اور در اصل یہی لوگ اجتماعی قبروں کے ذمہ دار ہیں۔جس معزز مقتدرہ کا یہ لوگ ذکر کررہے ہیں انہی مقتدرہ کی مرہون منت یہ لوگ قاتلسے ایم پی اے اور ایم این اے بن گئے ہیں۔ جھالاوان عوامی پینل کے سربراہ کے گھر پر دھماکہ میں یہی دہشت گرد ملوث تھے جن میں 16معصوم پاکستانی محبِ وطن شہید ہوئے۔ اس کے علاوہ ہماری جماعت سے وابستہ 125لوگوں کو ٹارگٹ کرکے شہید کردیا گیا۔ اس خود کش دھماکے کی ایف آئی آر میں سیاسی جماعت کے لوگ شامل ہیں۔جھالاوان و خضدار کو تباہ و برباد کرنے کی ذمہ دار یہی لوگ ہیں۔ سر ِعام چوکوں پر پنجابیوں کو قتل کرنے کے پروانے جاری کرنے والے بہروپ خود پنجابیوں کے ساتھ رشتے استوار کرچکے ہیں۔ یہ لوگ خضدار جھالاوان کے لوگوں کے حقوق کی بات کرتے ہیں کیا ان کے گھر کے معزز خواتین مختلف پریس کلب، سوشل میڈیا، کورٹ کچاریوں و عدالت، تھانوں میں کس کی ظلم و ستم کی داستانیں سناتی ہیں۔ ایک بھائی اپنی بہن اوربھائی کو حق نہیں دے سکتا بلکہ ان کے حقوق پر ڈاکہ ڈال کر جب قبضہ کرسکتا ہے کیا وہ خضدار کے قبائل کو مالکانہ حقوق دلوائیں گے؟ ہرگز نہیں۔ ان کی خمیر میں صلح رحمی موجود نہیں ہے۔ مالکانہ حقوق کی بنیاد تو میر محمد نصیر مینگل نے 1986میں رکھاتھا۔ جس کی کاپیاں تصدیق کے لئے موجو د ہیں۔ موجودہ صورتحال میں ہم خضدار کے لوگوں کو اس سخت گھڑی میں اکیلا نہیں چھوڑینگے۔ ہم اس پر ہجوم پریس کانفرنس کی توسط سے اعلان کرتے ہیں کہ جھالا وان عوامی پینل خضدار کے قبائل کو انشاء اللہ مالکانہ حقوق دلوا کر رہیں گے۔ عوام کی خاطر اپنے خون کا آخری قطرہ تک بھی قربان کرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔ آج لشکر بلوچستان کے سیاسی ونگ نے پریس کانفرنس میں جتنے الزامات ہمارے اوپر لگائے ہیں۔ ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ جس شخص نے بی این پی مینگل کی پریس کانفرنس میں ترجمانی کی وہ دراصل لشکربلوچستان اہم کمانڈر ہے آج کی پریس کانفرنس اصل میں قومی جرگہ سے راہِ فرار کے بہانہ ہیں۔ دھمکی آمیز فون اور کفن پھینکنے کا جہاں تک الزام ہے تو یہ سراسر ڈرامہ اور جھوٹ پر مبنی ہے۔ کفن پھینکنا تو لشکر بلوچستان کا وطیرہ رہا ہے۔ یہ ایک من گھڑ ت و بے بنیاد الزم اور سستی شہرت حاصل کرنے کاناٹک ہے۔ اس حقیقت سے تمام معزز سیاسی و سماجی اور جھالاوان کے لوگ بخوبی واقف ہیں کہ ان کی پارٹی کے اندر عہدوں پر سخت رسہ کشی اور اختلاف موجود ہے۔ یہ بات خارج از امکان نہیں کہ یہ ان کے اندرونی اختلافات اور آپس کی چپقلش ہوسکتا ہے۔ ان کے بقول کسی نمبر سے انہیں دھمکی آمیز کال کی گئی ہے تو اس کو اپنی صفوں میں تلاش کریں۔ وڈھ باڈڑی میں لشکر بلوچستان گروپ کا ایک ایم پی اے بھی مقیم ہے اگر وہ اشارہ و کنایہ میں بات کررہے ہیں تو ان کا مقصد یہی ایم پی اے ہوسکتا ہے۔جھالاوان عوامی پینل آج کی پریس کانفرنس کے ذریعے ان کے تمام تر الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اس عمل کو ان کی بوکھلاہٹ کا نتیجہ قرار دیتی ہے۔کیونکہ حالیہ انتخابات میں میر شفیق الرحمان مینگل کا بھاری عوامی مینڈیٹ انہیں ہضم نہیں ہورہاہے اسی وجہ سے وہ بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر منفی پروپیکنڈا پر اتر آئے ہیں جھالاوان عوامی پینل اسطرح کے بے بنیاد الزامات سے مرعوب نہیں ہوگی بلکہ سیاسی جدوجہد کو مزید تیز کرکے عالمی ظالموں کا راستہ روکے گی اور مملکت خداد پاکستان کی بقاو سلامتی کیے لیے ہرآخری حد تک جائیگی

اپنا تبصرہ بھیجیں