ریکوڈک سے متعلق وزیر اعظم کا بیان کیااٹھارویں ترمیم کی خلاف ورزی نہیں؟ سردار اختر مینگل

اسلام آباد:بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ و رکن قومی اسمبلی رہنما اختر مینگل نے کہا ہے کہ ریکوڈک ذخائر فروخت کرنے کا وزیر اعظم کا بیان کیا اٹھارویں ترمیم کے خلاف نہیں؟ماضی میں جب علاقے فتح کیے جاتے تھے تب تمام مال متاع کے ساتھ عورتوں کو کنیز بناکر لے جاتے تھے،یہ بتایا جائے کہ کیا بلوچستان مفتوحہ علاقہ ہے۔ منگل کو یہاں اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ قدرتی گیس کے بعد اب دیگر وسائل پر بھی منصفانہ تقسیم نہیں نظر آرہی۔ انہوں نے کہاکہ سینڈنک میں 300 ارب ڈالر سونے اور چاندی کے ذخائر بتائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت بھی بلوچستان کے تین اضلاع کو بجلی ایران سے مل رہی ہے،میں آرٹیکل 6 کی بات نہیں کرتا وہ شاید آپ کے بس کی بات نہیں ہے لیکن 1972ء سے آرٹیکل 158 کی مسلسل خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ رکن اسمبلی اسلم بھوتانی نے توجہ دلاؤ نوٹس پرکہا کہ وفاقی حکومت نے کہا تھا ریکوڈک ذخائر کو بیچ کر ملک کا قرض اتاریں گے،کیا صرف بلوچستان کے وسائل ہی قرض اتارنے کے لیے ہیں،بلوچستان کے وسائل ہی بلوچستان کے مسائل کا سبب بن رہے ہیں۔اسلم بھوتانی نے کہاکہ آج تک بلوچستان کے 10 فیصد حصے کو بھی گیس نہیں ملی ہے،سینڈک سے بلوچستان کو صرف 2 فیصد حصہ ملا،سی پیک سے لاہور، ملتان اور کراچی میں تو ترقی ہوئی لیکن بلوچستان کی قسمت نہیں بدلی،بلوچستان میں آج بھی 14 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے،ریکوڈک سے بلوچستان کے نوجوانوں کا مستقبل وابستہ ہے،بلوچستان کے نوجوان اب مزید زیادتی برداشت نہیں کرینگے۔اسلم بھوتانی کے ملک کے قرض اتارنے کے لئے ریکوڈک کے اثاثہ جات فروخت کرنے سے متعلق حکومت کے منصوبے پر توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری خیال زمان نے کہا کہ 1993ء میں بلوچستان اور ریکوڈک کمپنی کے معاہدے کے نتیجے میں معاہدہ ہوا۔ جس کے بعد 13ہزار مربع کلو میٹر پر کام شروع ہوا۔ بعد ازاں کمپنی اور بلوچستان حکومت کے درمیان اختلافات پیدا ہوئے۔ یہ سراسر صوبائی معاملہ ہے۔ 2012ء کے بعد وفاقی حکومت کے پاس یہ معاملہ آیا۔ بعد میں ہم پر ہرجانہ کا دعویٰ کیا گیا جو ہم نے ادا نہیں کیا۔ اس پر حکم امتناعی مل چکا ہے۔ فیصلہ آنے تک ہمیں انتظار کرنا پڑے گا۔ حکومت پاکستان کی اس حوالے سے اپیل منظور ہو چکی ہے۔ آئندہ کا فیصلہ بلوچستان حکومت کرے گی۔ اسلم بھوتانی‘ آغا حسن بلوچ‘ محمد ہاشم نوتیزئی کے سوالات کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری خیال زمان نے کہا کہ آئین کے تحت صوبہ کے وسائل پر سب سے پہلا حق اس صوبہ کا ہے‘ معاملہ عدالت میں ہے۔ اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبے بااختیار ہیں۔ وفاقی حکومت اس میں مداخلت نہیں کرے گی۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ معاملہ عالمی عدالت انصاف میں ہے۔ اللہ کرے فیصلہ پاکستان کے حق میں آجائے۔ پھر جو بھی کرنا ہے وہ بلوچستان کی صوبائی حکومت کرے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں