سفید کوٹ میں ملبوس ان نہتے سپاہیوں کی حوصلہ افزائی کیجئے

ڈاکٹر رحیم خان بابر
ترجمان ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان
بہترمعاشرے کی تشکیل فرد کے کردار سے ہوتی ہے انفرادی کردار کے ذریعے ہی اجتماعی کردار اپنی شکل اختیار کرتاہے لیکن یہاں بدقسمتی سے معاشرے کاحصہ رہتے ہوئے لوگ اپنا کردارادا کرنے سے قاصر ہے اور اسی کومدنظررکھتے ہوئے حالات بتا رہے ہیں کہ ہم عالمگیر وباء کورونا وائرس کے خلاف جنگ ہار رہے ہیں اس عالمگیر وباء نے جہاں بڑے پیمانے پر قیمتی انسانی جانوں کو نگل لیاہے وہی سفید کوٹ میں ملبوس سپاہی اپنی جانوں کو ہتھیلی پررکھ کر گھروبار چھوڑ دن رات معاشرے کے حصہ رہنے والے ان افراد کی جان بچانے کیلئے تگ ودو کررہے ہیں جومعاشرے کا حصہ رہتے ہوئے بھی اپنا کردارادا نہیں کرپا رہے۔
سفید کوٹ میں ملبوس افراد جواپنی جان ہتھیلی پر رکھ کراپنی خدمات دینے میں مصروف ہیں لیکن یہاں اس عالمگیر وباء کی صورتحال میں جہاں معاشرے کے دیگر افراد اس وباء سے متاثر ہو رہے ہیں وہی سفید پوش کوٹ والے بھی اس وباء کے گرفت میں اچکے ہیں اور کہیں کی زندگی نگل چکی ہے ان سفید پوش کوٹ والوں نے عوام کی خاطر کہ جو نہتے اس وباء کامقابلہ کررہے ہیں سے بچاؤ کیلئے حفاظتی کٹس ودیگر کی فراہمی کامطالبہ کیا اور یہاں بیٹھے معاشرے کے ایسے کردار اعلیٰ عہدوں پر فائز اور حکومتی ایوانوں میں بیٹھے ہیں کو بارہا نازک صورتحال سے آگاہ کرنے اور معاملے کی سنگینی سے آگاہ کیاہے لیکن غفلت،نااہلی کی انتہائی کو دیکھیں کہ معاملے کی سنگینی کاادراک کی بجائے فرائض میں غفلت بھرتا گیا جس کی وجہ سے نہ صرف سفید پوش کوٹ والوں بلکہ معاشرے کے وہ کردار جو بہتری کیلئے اپنا حصہ دینے سے قاصر ہیں اور اپنی الگ دنیا میں جی رہے ہیں کو اس خطرناک صورتحال میں تن وتنہا چھوڑ دیا۔
جس طرح معاشرے کی تشکیل میں کردارادا کرنے والوں کا ذکر کیاگیا وہی یہ بات بھی قابل غور ہے کہ وہ سپاہی جو سفید کوٹ پہن کر نہتا اس عالمگیر وباء کے خلاف برسرپیکار ہے کی حوصلہ افزائی اور حوصلے اورجذبہ بڑھانے کی بجائے ان کے حوصلے پست کرنے کی کوششیں کی جارہی ہے اس محاذ پر لڑنے والے سفید پوش کوٹ والے ڈاکٹرز،نرسز اور پیرامیڈیکس جہاں ایک طرف حکومتی اعلیٰ عہدوں پر فائز اہلکاروں کی عدم توجہی،غیر سنجیدگی اور اپنے فرائض کی ادائیگی میں عدم دلچسپی کا شکار ہیں وہاں دوسری جانب موجودہ ہسپتالوں کی خستہ حالی اور بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کا مورد الزام ان نہتے سپائیوں کو ٹھہراتے ہوئے انہیں آئے روز اپنے تلخ رویوں کا نشانہ بناکر ان کے حوصلے مذید پست کرنے کا موجب بن رہے ہیں لیکن سفید کوٹ میں ملبوس یہ نہتے سپاہی پھر بھی ان تلخ رویوں کی پرواہ کئے بغیر بے دریغ لڑرہے ہیں،اور لڑتے رہیں گے،مگر یہ بھی ایک فطری عمل ہے کہ جب کسی اپنی جان و مال کی پرواہ کئے بغیر بے دریغ لڑتے ہوئے سپاہی کی حوصلہ افزائی کے بجائے انہیں حقارت کا نشانہ بنایا جاتا رہے تو بلاخر اس کی لڑنے کی چال نہ چاہتے ہوئے بھی متاثر ہو ہی جاتی ہے حالات کاتقاضا ہے کہ حوصلہ افزائی کیجئے ان نہتے سپائیوں کی جو مراعات نہیں مانگ رہے،اعلی حکومتی عہدے نہیں مانگ رہے،سلامی کا مطالبہ بھی نہیں کررہے آپ کی حوصلہ افزائی اور توجہ مانگ رہے ہیں جن کے وہ حقیقی مستحقین ہیں سماجی رابطوں میں فاصلے کے اصولوں پر عمل کیجئے اپنی اور اپنے پیاروں کی زندگیاں بچائیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں