آن لائن کلاسز کومنسوخصوبے میں تعلیمی ایمر جنسی نافذ

کوئٹہ:بلوچستان کی طلباء تنظیموں نے آن لائن کلاسز کومنسوخ کرنے صوبے میں تعلیمی ایمر جنسی نافذ صوبے میں انٹر نیٹ سروسز،طلباء تنظیموں کی بحالی کی بحالی سمیت 8نکاتی مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر طلباء کے مسائل حل نہ کئے گئے تو بلوچستان کے طلباء پورے صوبے کو جام کرینگے ان خیالات کااظہار پشتون اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے صوبائی چیئر مین عالمگیر خان مندوخیل،پشتونخوا اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے نصیر ننگیال،ملک عمر کاکڑ،بی ایس او کے خالد بلو چ،بی ایس او پجار کے ڈاکٹر صادق بلوچ،بی ایس او کے یاسر بلوچ نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ اس وقت کورونا وائرس کی وجہ سے تعلیم سمیت ملک کے دیگرشعبہ جات شدید متاثرہوگئے ہیں ایچ ای سی نے کورونا وائرس کے کیسز رپورٹ ہونے کے اڑھائی مہینے کے طویل غفلت کے بعد آئینی حدود کو سمجھے بغیر تعلیمی پالیسی بنانے کافرمان جاری کردیا اور 7دن میں بلوچستان کے زمینی حقائق کو جانئے بغیر ا پنا فیصلہ صوبے کے ہزاروں طلباء وطالبات پرمسلط کر دیا بلوچستان میں 67فیصدعوام کو انٹر نیٹ کے استعمال کا علم ہی نہیں صوبے میں اس وقت 72فیصد آبادی دیہات میں رہتی ہے جبکہ صوبے کے بعض اضلاع میں انٹر نیٹ سروس،سیکورٹی وجوہات کی بنا پر معطل کر دی گئی ہے ایچ ای سی کی جانب سے بلوچستان کی موجودہ صورتحال کومد نظر رکھتے ہوئے آن لائن کلاسز کی پالیسی ایک سوالیہ نشان ہے بلوچستان میں بجلی نہ ہونے کے برابر ہے انہوں نے کہا کہ 18ویں آئینی ترمیم کے تحت تعلیمی پالیسی انتظام صوبوں کے اختیارمیں آتا ہے ایچ ای سی کی جانب سے ملک بھر کیلئے یکساں تعلیمی پالیسی کا نفاذ صریحاً آئین کی خلاف ورزی ہے انہوں نے کہا کہ آئینی کے آرٹیکل 25اے کے تحت مفت اور معیاری تعلیم کی فراہمی یقینی بنا یا جائے صوبے کے دیگر تعلیمی اداروں میں آن لائن کلاسز کو منسوخ کیا جائے رواں سال کے نئے داخلے اور فائنل ایئر کے طلباء کے امتحانات اور ڈگریوں کے معاملے کو طلباء اور دیگرا سٹیک ہولڈرز اعتماد میں لیکر حتمی فیصلہ کیا جائے بلوچستان حکومت سے مطالبہ ہے کہ موجوودہ سنگین تعلیمی بحران کو مد نظر رکھتے ہوئے صوبائی بجٹ میں تعلیم کیلئے مناسب حصہ مختص کرنے کے ساتھ ساتھ صوبے میں تعلیمی ایمر جنسی نافذ کی جائے سیکورٹی وجوہات کی بنا پر بند انٹر نیٹ سروس بحال کی جائے 18ویں آئینی ترمیم کے تحت تعلیم کے نظام کو صوبے کے سپرد کیا جائے طلباء یونینز پر پابندی ختم کی جائے انہوں نے کہا کہ اگر طلباء کے مسائل کوسنجیدگی سے نہیں لیا گیا تو ہم صوبے کو جام کرینگے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں