سحری و افطاری کے مسنون اعمال

تحریر: سید نجیب اللہ حریفال
رمضان المبارک کی بیش بہا و نفیس ساعات میں سحری و افطاری کے مسنون اعمال شریعتِ نبوی میں مرقوم ہیں.خَاتَم النّبیین سیّد المرسلین حضرت محمد صلّی اللہ علیہ وسلّم کی طریقہ نبوی کے مطابق ان قیمتی لمحات کو غنیمت شمار کر فرائض کے ساتھ سنتوں پر بھی کوشش ہمیشہ جاری رکھنا چاہیے،تاکہ دنیا و آخرت میں کامیابی و کامرانی خوش حالی و ترقی نصیب ہو جائیں۔
ماہِ رمضان میں سحری و افطاری کا ایک شرعی طریقہ ذکر کیا جاتا ہے،جن کا سمجھنا اور عمل کرنا ہر مسلمان کےلیے لازمی ہے۔تاکہ اس پ±ر فِتن دور میں عمل کرنے سے سنتِ نبوی کے ساتھ کثیر فوائد حاصل کیے جاسکیں۔
سَحَر یہ عربی ز±بان کا لفظ ہے،لغت میں سَحَری اس کھانے کو کہتے ہیں،جو صبح صادق کے قریب کھایا جائے۔جب کہ اِفطار بھی عربی ز±بان کا لفظ ہے،اِفطاری اس کھانے کو کہتے ہیں،جو سورج غروب ہونے کے بعد متصل کھایا جائے۔
سحری کی سنتیں ملاحظہ کیجیے۔پہلی سنت یہ ہے،کہ سحری کھانا منسون ہے،فرض واجب نہیں ہے،لہٰذا رات کو سحری کھانے کےلیے آنکھ نہیں کھلی،یا آنکھ کھلی لیکن کھانے کےلیے کچھ نہیں ملا تو سحری کے بغیر روزے کی نیت کرے،روزہ درست ہو جائے گا۔سحری چھوٹ جانے کی وجہ سے روزہ نہ رکھنا بہت بڑا گناہ ہے۔ (بہشتی زیور،تیسرا حصہ ، ص:، تاج کمپنی لمیٹڈ)
حدیثِ مبارکہ میں سحری کی فضیلت ہے:کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے سحری کھانے والوں پر رحمت نازل فرماتے ہیں۔(الترغیب والترھیب،ج: ،ص: مکتبہ مصر) ایک اور حدیث شریف میں اس کی بڑی فضیلت آئی ہے،نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کہ یہود و نصاریٰ اور ہمارے روزوں میں صرف سحری کا فرق ہے.یعنی وہ سحری نہیں کھاتے اور ہم سحری کھاتے ہیں۔(صحیح مسلم:ج:،ص: ،قدیمی کتب خانہ )
سحری کی دوسری سنت یہ ہے،کہ کھجور سے سحری کرنا الگ سنت ہے،سحری میں روٹی سالن یا چاول کھانا ضروری نہیں ہے،بلکہ ماکولات اور مشروبات میں سے جو بھی چیز مل جائے اس سے سحری کرنے سے سحری کی سنت ادا ہوجائے گی۔ (بحوالہ:روزے کے مسائل کا انسائیکلو پیڈیا،ص:، بیت العمار کراچی )
سحری میں تیسری سنت یہ ہے،کہ سحری میں تاخیر کرنا سنت اور باعثِ برکت ہے۔اتنی تاخیر بھی درست نہیں کہ صبح صادق طلوع ہو جائیں۔ (بدائع الصنائع،ج:، ص:، ایچ ایم سعید)
سحری میں چوتھی سنت و مستحب یہ ہے،کہ مسنون دعاﺅں کا اہتمام کرنا چاہیے۔رمضان کی سحری کے اختتام پر یہ دعا پڑھنا چاہیے: ”وَ بِصَومِ غَدٍ نَّوَیت± مِن شَھرِ رَمضَانَ“ ترجمہ: میں رمضان کے کل کے روزے کی نیت کرتا ہوں۔
افطار کی سنتیں دیکھ لیجیے.پہلی سنت یہ ہے،کہ سورج غروب ہونے کے بعد افطار میں جلدی کرنا ہے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کہ جب رات آجائے اور دن چلا جائے اور سورج غروب ہو جائے تو افطار کا وقت ہوگیا۔ (جامع الترمذی،حدیث نمبر: ،ج: ،ص: قدیمی کتب خانہ)
دوسری بات دعا پڑھنی چاہیے:افطار کے وقت مختلف دعائیں منقول ہے یہ معروف دعا پڑھنا مسنون و مستحب ہے:”اَللّٰھ±مَّ (اِنِّی) لَکَ ص±مت± وَ بِکَ اٰمَنت± وَ عَلَیکَ تَوَکَّلت± وَ عَلیٰ رِزقِکَ اَفطَرت±“ ترجمہ:اے اللہ تیرے لیے روزہ رکھا اور تجھ پر ایمان لایا،اور تجھ پر بھروسہ کیا،اور تیرے دیے ہوئے رزق سے افطار کیا.(:عالمگیری،ج: ، ص: ،رشیدیہ)اور اس دعا کے علاوہ سحری و افطاری کے اوقات میں اور دعائیں بھی کرنی چاہیے،کیوں کہ یہ قبولیت کی گھڑیاں ہوتی ہیں۔
افطار کے وقت تیسرا مسنون عمل کھجور اور چھوہارے سے افطار کرنا سنت ہے۔اس کے علاوہ دودھ جیسی چیز سے کرنا بہتر ہے۔ حدیث میں ہے،نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ( مغرب ) پڑھنے سے پہلے چند تر کھجوروں سے افطار کرتے تھے، اور اگر تر کھجوریں نہ ہوتیں تو چند خشک کھجوروں سے اور اگر خشک کھجوریں بھی میسر نہ ہوتیں تو پانی کے چند گھونٹ پی لیتے۔(جامع الترمذی،حدیث نمبر: ، ج:،ص: قدیمی کتب خانہ)
سحری و افطاری کے وقت کھانا کھانے اور پینے کی جو سنتیں ہیں،اس پر بھی عمل کرنا چاہیے۔تاکہ یہ غذا بدن کی طاقت عبادت پر قوت اور بیماریوں سے نجات کا سبب بنیں۔
لیکن افسوس صد افسوس! سحری و افطاری کی ان بابرکت و با فیض گھڑیوں اور ساعات میں لوگ غیبت،جھوٹ،مذاق،گھر والوں پر ظلم و ستم اور کھانے پکانے کے عیوب میں قیمتی وقت گزارتے ہیں۔خدارا ! ان بد عملیوں سے اجتناب کرنا چاہیے۔تاکہ ثواب سے محروم نہ بنیں۔
اللّہ تعالیٰ ہم سب کی اس پاکیزہ و مبارک ماہِ رمضان کی بدولت کامل و اکمل مغفرت فرمائیں،اور سحری و افطاری کے مسنون اعمال پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔آمین ثم آمین!