غیر مسلم خواتین کا عدم تحفظ، پاکستان میں لڑکیاں جبری شادیوں اور مذہب تبدیلی پر اقوام متحدہ مایوس

جینوا(مانیٹرنگ ڈیسک)انسانی حقوق کونسل میں ماہرین نے جاری کردہ بیان میں کہا کہ ہندو اور مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والی لڑکیاں خاص طور پر جبری مذہب تبدیلی، اغوا، اسمگلنگ، کم عمر اور جبری شادی اور جنسی تشدد کا شکار ہیں، جن ماہرین نے یہ بیان جاری کیا ان میں خواتین اور بچوں کی سمگلنگ سے متعلق خصوصی نمائندے سیوبھان ملالی، اقلیتی امور کے خصوصی نمائندے نکولس لیورٹ ، خواتین اورلڑکیوں کے ساتھ امتیازی سلوک پر کام کرنے والے گروپ کی سربراہ ڈوروتھی ایسٹراڈا ٹینک اور دیگر شامل تھے، تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے پاکستان میں اقلیتی برادریوں سے تعلق رکھنے والی خواتین کے تحفظ کے فقدان پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں اقلیتی برادری جبری شادیوں اور مذہب تبدیلی کا شکار ہیں، بیان میں اقوام متحدہ کے ماہرین نے کہا کہ ’مذہبی اقلیتی برادریوں سے تعلق رکھنے والی نوجوان خواتین اور لڑکیوں کے خلاف جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کو مزید برداشت نہیں کیا جاسکتا ’۔واضح رہے کہ پاکستان میں لڑکیوں کی شادی کی قانونی عمر 16 اور لڑکوں کے لیے 18 سال ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں