وزیراعلیٰ کے اعلان کے باوجود جامعہ بلوچستان کو فنڈز جاری نہیں کیے جارہے، جوائنٹ ایکشن کمیٹی

کوئٹہ (یواین اے)جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کے زیراہتمام گزشتہ چار مہینوں کی تنخواہوں اور پنشنز و ریسرچ سینٹرز کے اساتذہ اور ملازمین کو سالانہ بجٹ میں اعلان شدہ 35 فیصد اور منطور شدہ الاونسز کی عدم ادائیگی کے خلاف 39 ویں روز بھی ایک بڑی احتجاجی ریلی جامعہ بلوچستان کے مین گیٹ سے سریاب روڈ اڈہ چوک تک نکالا گیا۔ جو آخر میں جامعہ کے مین گیٹ کے سامنے حتجاجی دھرنے میں تبدیل ہوئی جو نذیراحمدلہڑی کی صدارت میں ہوئی ۔ مظاہرین سے نذیراحمدلہڑی، پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ، شاھ علی بگٹی ، فریدخاناچکزئی، نعمت اللہ کاکڑ،، گل جان کاکڑ، پروفیسر عرفان شیخ، پروفیسر ارسلان شاہ،، علی زئی اور حافظ عبدالقیوم شاہوانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام اور ملازمین کو گزشتہ چار مہینوں سے تنخواہوں اور پنشنز کی عدم ادائیگی کی وجہ سے سخت مشکلات درپیش ہیں، انہوں نے کہا کہ اس ھوشربا مہنگائی میں اگر مکمل اور بروقت تنخواہوں اور پنشنز کی ادائیگی ھو بھی تو گذارہ مشکل ھوتا ہے۔ مقررین نے کہاکہ وزیراعلیٰ بلوچستان کے اعلان کے باوجود صوبائی حکومت کی فنانس ڈپارٹمنٹ جامعہ بلوچستان کے لئے فنڈز جاری نہیں کررہے اور مرکزی حکومت بلوچستان کی پسماند گی ختم کرنے کی بڑی دعوے کررہے ہیں لیکن جامعہ بلوچستان کو درپیش سخت مالی بحران پر مجرمانہ خاموشی اختیار کی ہے جبکہ ایچ ای سی اسلام آباد بھی جامعہ بلوچستان کو فنڈز جاری کرنے میں غفلت کررہی ہے۔مقررین نے مطالبہ کیا کہ مالی بحران کا مستقل حل نکالنے کےلئے صوبائی حکومت آنے والے سالانہ صوبائی بجٹ میں کم ازکم دس ارب روپے اور مرکزی حکومت ملک بھر کی جامعات کے لئے کم ازکم 500 ارب روپے مختص کریں ۔ مقررین نے خضدار انجینئرنگ یونیورسٹی کی انتظامیہ کی جانب سے ملازمین کو غیرقانونی طور پر نوٹس جاری کرتے اور تنخواہوں اور الاونسز کی بندش قابل مذمت فعل قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر نوٹسسز واپس لیکر تنخواہوں اور الاونسز کی ادائیگی کی جائے۔۔مقررین نے اعلان کیا کہ جمعہ مبارک کےروز بھی جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام، آفیسرز اور ملازمین جامعہ بلوچستان کے مین گیٹ سریاب روڈ پر احتجاجی کیمپ میں دھرنا دیگی اور جامعہ بلوچستان سے اڈہ چوک تک ریلی اور احتجاج کریگی جس میں جامعہ کےاساتذہ کرام، آفیسرز اور ملازمین بھر انداز میں شرکت کریں گے اس ضمن میں پرنٹ ، الیکٹرانک میڈیا سمیت سول سوسائٹی کے ممبران سیاسی جماعتوں اور دیگر سے اس احتجاج میں شرکت کی اپیل کی جاتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں