کسی سرکاری ادارے میں وزراء کے سفارشی برداشت نہیں کرینگے، چیف جسٹس

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے ورکرز ویلفیئر بورڈ کے پی کے ملازمین کے کیس کی سماعت کے دوران 294 اساتذہ اور دیگر تعلیمی عملے کی برطرفی کیخلاف اپیلیں خارج کر دیں ہیں۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ورکر ویلفیئر بورڈافسران پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ورکرز ویلفیئر بورڈ کے پی کے میں کرپشن اور اقرباپروری عروج پر ہے،ورکرز ویلفیئر بورڈ گھوسٹ ملازمین سے بھرا پڑا ہے،تمام بھرتیاں سیاسی ہیں یا پھر افسران نے اپنے رشتہ دار بھرتی کیے،لگتا ہے سارا کے پی کے صرف سرکاری ملازمت ہی کرتا ہے،ورکرز ویلفیئر بورڈ افسران کو زرا شرم نہیں آتی،ورکرز ویلفیئر بورڈ کرپٹ ترین ادارہ ہے،کوئی ملازم بھی قانون کے مطابق بھرتی نہیں کیاگیا،کیوں نہ ورکرز ویلفیئر بورڈ تحلیل کرکے تمام افسران کو فارغ کردیں، کیوں نہ تمام افسران اور ملازمین کو فارغ کرتے ہوئے نیا بورڈ تشکیل دیا جائے گا اور تمام بھرتیاں بھی دوبارہ ہونگی،تحریری فیصلے میں یہ سب کچھ لکھیں گے،بڑی بڑی تنخواہیں لینے والوں نے ادارے کی کوئی بہتری نہیں کی،ورکرز ویلفیئر بورڈ میں مزدوروں کا پیسہ ہے اس لیے حکومت دلچسپی نہیں لیتی،کسی سرکاری ادارے میں وزراء کے سفارشی برداشت نہیں کرینگے۔ درخواست گزار کے وکیل نے اس موقع پر عدالت کو بتایا کہ ورکر ویلفیئر بورڈ کے 18 ٹیکنیکل سکولوں میں صرف 628 طالب علم ہیں،ان اداروں میں 474 ملازمین بھرتی کیئے گئے ہیں،ان 474 ملازمین کی ماہانہ تنخواہ 2 کروڑ ادا کی جارہی ہے،فی بچے پر تقریباً 32ہزار ماہانہ کے اخراجات بنتے ہیں۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے کہ ورکرز ویلفیئر بورڈ بھرتیوں میں وزراء کا کیا کام ہے،مزدوروں کا پیسہ سیاسی رشوت کے طور پر پھینکا جاتا ہے۔بعد ازاں کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کر دی گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں