بلوچستان کے نوجوانوں کو ڈیجیٹلائزیشن کی جانب راغب کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے، نمائندہ وی ایس او

کوئٹہ(این این آئی)غیر سرکاری تنظیم والنٹری سروسز اوورسیز (وی ایس او) کی کنٹری نمائندہ سحر افشین نے کہا کہ ہماری تنظیم بلوچستان میں 1980سے تعلیم، صحت سمیت دیگر شعبوں میں کام کررہی ہے جس کا مقصد نوجوان نسل کو مثبت انداز میں ڈیجیٹلائزیشن کی طرف راغب کرکے جدت سے فائدہ پہنچانا ہے تاکہ ہمارے نوجوان جدید تقاضوں کے مطابق ڈیجیٹلائزیشن اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے ملک اور قوم کی خدمت کرتے ہوئے اپنا روزگار کما سکیں حکومت کی جانب سے نوجوانوں کے حوالے سے گزشتہ 6 سال سے پالیسی پر کام ہورہا ہے اور اب اس کی منظوری دی جارہی ہے یہ بات انہوں نے جمعرات کو اپنی دیگر ساتھیوں صابرہ گل خٹک، ایمن خان، حرا ، پروین مگسی سمیت دیگر کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کہی ان کا کہنا تھا کہ وی ایس او 1980 سے عالمی اداروں کے ساتھ ملکر بلوچستان میں کام کررہے ہیں اس وقت کوئٹہ اور چاغی میں تعلیم کی بہتری کے لئے کام کررہے ہیں تاکہ نوجوانوں کو جدید تعلیم اور علوم سے روشناس کرایا جاسکے ان کا کہنا تھا کہ غریب لوگوں کی زندگیوں میں بدلائو لانے کے لئے اپنا کردار ادا کررہے ہیں خاص طور پر خواتین کی بہتری اور لڑکیوں پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں ہمارے ملک میں 70 فیصد یوتھ ہے اس کی بہتری کے لئے ہم رضا کارانہ طور پر کام کررہے ہیں تعلیم، صحت، ہوم بیسڈ میں کام کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں گزشتہ 7,6 سال سے یوتھ پالیسی پر کام ہورہا ہے جس میں بہت سی غیر سرکاری تنظیمیں، ادارے کام کررہے ہیں ہم نے اپنے نوجوانوں کو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق ڈیجیٹلائزیشن کی جانب راغب کرنا ہے اس کے لئے کام جاری ہے کیونکہ ہمارینوجوان نسل میں صلاحیتوں اور قابلیت کی کوئی کمی نہیں صرف انہیں سہولت اور مواقع فراہم کرنے ہیں ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ لوگ غربت پر قابو پانے کے لئے اپنا کردار ادا کریںان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ تعلیم کے حوالے سے جامعہ پروگرام ترتیب دیتے ہوئے 32,400 بچوں کے لیے صنفی مساوی، مساوی، اور معیاری تعلیم تک رسائی کو تیز کرنا ہے جس میں سب سے زیادہ کمزور لڑکیوں اور لڑکوں پر توجہ دینی ہے،ان کا کہنا تھا کہ جن میں پناہ گزین، نوعمر، اور ان کے ساتھ رہنے والے بچے شامل ہیں۔ بلوچستان میں معذور افراد اس وقت کوئٹہ اور چاغی میں کام کر رہے ہیں۔پاکستان کے نوجوانوں کے پاس سماجی تبدیلی اور صوبائی/قومی فیصلہ سازی کے پلیٹ فارم پر شرکت پر اثر انداز ہونے کی صلاحیت ہے بلوچستان کی یوتھ پالیسی اس وقت باضابطہ شکل اختیار کرنے کے مراحل میں ہے، یہ مناسب ہے کہ یہ فعال شہریت کے لیے نوجوانوں کی رضاکارانہ اہمیت کو تسلیم کرتی ہے اور عالمی رضاکارانہ معیار کو بھی باضابطہ طور پر اپناتی ہے۔انہوں نے کہا کہ نوجوان خواتین اور بچوں کو کھیلوں کی جانب آنا چاہئے تاکہ ملک اور قوم کا نام روشن کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں