قومی اسمبلی، مراد سعید اور احسن اقبال آمنے سامنے آگئے، ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ

اسلام آباد:قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید اور لیگی رہنما احسن اقبال آمنے سامنے آگئے اور ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ کر دی۔لیگی رکن احسن اقبال نے کہا کہ وزیر مواصلات نے گزشتہ سال ٹی وی پر بیٹھ کرمیرے اوپر پچاس ارب روپے کے کمیشن کا الزام لگایا اور اعلان کیا کہ ہم جے آئی ٹی بنا رہے ہیں،2020 مکمل ہونے کو ہے مگر جے آئی ٹی نہیں بنی،ملتان سکھر موٹروے پر اگر میں نے 5 روپے کمیشن لیا ہو تو اللہ کے ناموں کے نیچے کھڑے ہوکر کہتا ہوں اللہ میری نسلوں کو غارت کردے،اگر وزیر نے جھوٹا الزام لگایا ہے تو اللہ اس کی نسلوں کو غارت کردے،اگر ملتان سکھر موٹروے کی تحقیقات کرنی ہے تو وزیر اپنی سربراہی میں آئی ایس آئی، آئی بی جس مرضی ایجنسی سے تحقیقات کرالیں میں تیار ہوں،چترال،چکدرہ روڈ منصوبے کا ریفرنس سی پیک کمیٹی کو بجھوایا جائے جو فیصلہ کرے کہ منصوبہ کس نے شروع کیا،اس وزیر کے جھوٹے الزامات کے باعث امریکہ کی نائب وزیر خارجہ نے سی پیک منصوبوں میں کرپشن کا بیان دیا۔ وزیرمواصلات مراد سعید نے کہا کہ میں نے احسن اقبال سے پانچ سوال کئے تھے ایک کا بھی جواب نہیں آیا،کوئی بھی چیز پاکستان میں بنے کہتے ہیں نوازشریف نے بنائی،قرضہ کمیشن کی رپورٹ منگوائیں جاوید صادق کا نام ان کے فرنٹ مین کے طورپر سامنے نہ آئے تو پھر کہنا کل کو کہیں گے پاکستان کا خواب بھی نواز شریف نے دیکھا تھا،میں نے آپ کے منہ پرآپ کاجھوٹ پکڑا تھا سپریم کورٹ آجائیں،ثابت کروں گاآپ نے کتنانقصان پہنچایا ان پر کرپشن کیسز ہیں ان کو جواب دینا ہوگا،چکدرہ چترال روڈ کبھی سی پیک میں شامل نہیں تھی،ہم نے چین سے درخواست کی ہے کہ اس روڈ کو سی پیک میں شامل کیا جائے۔پیر کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصرکی زیر صدارت ہوا۔اجلاس میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا کہ چکدرہ چترال سڑک بارے بہت افواہیں چل رہی ہیں، ایک سابق وزیر نے کہا کہ یہ سڑک سی پیک کا حصہ تھی مگر میں درستگی کرنا چاہتا ہوں کہ چکدرہ چترال اور سی پیک کا حصہ نہیں تھی، اس سڑک کو سی پیک میں شامل کرنے کی درخواست گزشتہ سال ہماری حکومت نے کی تھی، حکومت نے اپنی طرف سے اس کو منظور کر کے چینی حکومت بجھوایا ہے، اب انکے جواب کا انتظار ہے، ان لوگوں نے تو اس سڑک کو سی پیک میں شامل کرنے کی درخواست بھی نہیں کی تھی،کہا جا رہا ہے اس منصوبے کا فنڈ اٹھا کر سوات موٹروے منصوبے میں ڈال دیا گیا،مارچ 2021 سے چکدرہ چترال سٹرک کو ڈبل کرنے کا آغاز رہے ہیں،ہم ہمیشہ محروم رہنے والے علاقوں کو توجہ دے رہے ہیں،سارا ریکارڈ لایا ہوں کوئی سوال ہے تو جواب دے دیتا ہوں،لوئر دیر،اپر دیر، چکدرہ، چترال منصوبوں کو سی پیک میں ڈلنے پر غیور عوام کو مبارکباد دیتا ہوں۔اس موقع پرمسلم لیگ (ن)کے احسن اقبال نے کہا کہ یہ ایوان پاکستان کا سب سے بڑا ایوان ہے، یہ توقع کی جاتی توکہ جب وزیر یہاں بیان دے تو وہ حقائق پر مبنی ہوگا،ان کے وزیر نے میرے حوالے سے ابھی غلط بیان دیا، چکدرہ چترال روڈ چھٹی جے سی سی میں شامل کر لیا گیا تھا، مانسہرہ روڈ کو بھی چھٹی جے سی سی میں منظور ہو چکا تھا، دیر چترال چکدرہ روڈ منصوبہ 2018-19 کے پی ایس ڈی پی میں شامل تھا، پی ٹی آئی حکومت نے دیر، چترال، چکدرہ روڈ کو پی ایس ڈی پی میں نظرثانی کے وقت نکال دیا تھا، ایک دوسرے کو برا کہنے کی بجائے حکومت کو چاہیے کہ ان منصوبوں کو آگے لے کر جاتے۔ڈیرہ اسماعیل خان ژوب موٹروے دوہزار اٹھارہ میں مکمل ہونا تھی مگر اب دوہزار بیس میں مکمل ہوگی،بیلا آواران موٹروے بنانا طے ہوچکا تھا۔انہوں نے کہا کہ وزیر موصوف نے گزشتہ سال ٹی وی پر بیٹھ کرمیرے اوپر پچاس ارب روپے کے کمیشن کا الزام لگایا اور اعلان کیا کہ ہم جے آئی ٹی بنا رہے ہیں،2020 مکمل ہونے کو ہے مگر جے آئی ٹی نہیں بنی،ملتان سکھر موٹروے پر اگر میں نے 5 روپے کمیشن لیا ہو تو اللہ کے ناموں کے نیچے کھڑے ہوکر کہتا ہوں اللہ میری نسلوں کو غارت کردے،اگر وزیر نے جھوٹا الزام لگایا ہے تو اللہ اس کی نسلوں کو غارت کردے،یہ وزیر بھی اللہ کے ناموں کے نیچے کھڑے ہوکر یہی الفاظ کہے،اگر ملتان سکھر موٹروے کی تحقیقات کرنی ہے تو وزیر اپنی سربراہی میں آئی ایس آئی، آئی بی جس مرضی ایجنسی سے تحقیقات کرالیں میں تیار ہوں۔وزیر واصلات مراد سعید نے کہا کہ ابھی بھی چترال چکدرہ روڈ سی پیک میں شامل نہیں،اس کی درخواست میرے دستخط سے گئی ہے، تمام دستاویزات لے کر آیا ہوں وہ میں سپیکر صاحب کے حوالے کرتا ہوں، اگر یہ چیلنج کرتے ہیں تو کردیں، ملتان سکھر موٹر وے پر میں نے پانچ سوال پوچھے تھے، جاوید صادق کا اس منصوبے کی منظوری میں کیا کردار تھا، یہ وزیر منصوبہ بندی تھے اورر وزیر این ایچ اے نوازشریف تھے تو انہوں نے کس حیثیت سے اس منصوبے پر دستخط کئے، اس منصوبے کی ابتدائی لاگت 242ارب تھی تو 292ارب تک پہنچ گئی۔احسن اقبال نے مجھے نوٹس بھیجا،میں عدالت میں پیش ہوا اور جواب دیا اور ان سے سوالات پوچھے، مگر یہ موصوف عدالت خود پیش نہیں ہوئے۔اس رکن نے سمجھا تھا میں بھاگ جاوں گا،میں بھاگنے والا نہیں،عدالت نے ان کا دعوی عدم پیروی پر خارج کردیا،یہ جان چھڑا کر عدالت سے بھاگ گئے،میں ان کی جان چھوڑنے والا نہیں ہوں۔ مذکورہ منصوبہ 2015میں منظور ہوا، انہوں نے 2013میں اسکا ٹینڈردیدیا۔مجھے تمام معلومات ہیں کہ کس کو15ملین ڈالر ملے۔انہوں نے سوات بنوں میں بڑے بڑے اعلان کئے، کہاگیاکہ ڈی آئی خان میں انٹرنیشنل ایئرپورٹ بنے گا، بنوں گئے کہاگیاکہ یہاں بھی ایئرپورٹ بنے گا اعلان کرتے ہیں موٹروے یہاں سے جائیگا۔مگر وہاں اب روڈ ہم نے بنائے، ملتان سکھر روڑ پر کیس ہمارے کرنے سے پہلے نیب میں چل رہا ہے وہ ہم نے تو نہیں بنایا، شہبازشریف نے ان کے بھائی کوٹھیکے دیئے۔مرادسعید نے کہا کہ میں نے آپ کے منہ پرآپ کاجھوٹ پکڑا تھا سپریم کورٹ آجائیں،ثابت کروں گاآپ نے کتنانقصان پہنچایا ان پر کرپشن کیسز ہیں ان کو جواب دینا ہوگا،سپیکر صاحب قرضہ کمیشن کی رپورٹ منگوائیں۔ جاوید صادق کا نام ان کے فرنٹ مین کے طورپر سامنے نہ آئے تو پھر کہنا،مراد سعید کا کہنا تھا کہ ہم ان کی طرح فیتے نہیں کاٹتے، شروع کے2سالوں میں 48فیصدہماری کارکردگی ان سے اچھی رہی۔لیگی رکن احسن اقبال نے کہا کہ میں نے سادہ الفاظ میں کہا تھا کہ شائد وزیر موسوف کو میری بات سمجھ نہیں آئی، انکو قادر پٹیل کی زبان سمجھ آتی ہے،میں نے کہا تھا کہ اگر میں نے پانچ روپے کی کرپشن کی ہے تو مجھ پر اللہ کی لعنت،مراد سعید بھی کہہ دیں کہ اگر یہ جھوٹے ہیں تو ان پر اللہ کی لعنت،وزیر مواصلات میرے اوپر لگائے گئے الزامات ریفرنس بنا کر سی پیک پارلیمانی کمیٹی میں لے آئیں،بہتانوں کے باعث پی ٹی آئی حکومت ناکام ہورہی ہے،حکومت کے پاس سچ سننے کی ہمت نہیں۔میرا مطالبہ ہے کہ دیر، چترال،چکدرہ روڈ منصوبے کا ریفرنس سی پیک کمیٹی کو بجھوایا جائے جو فیصلہ کرے کہ منصوبہ کس نے شروع کیا،ملتان سکھر موٹر وے پر،2013میں چین کی بڑی تعمیراتی کمپنی نے فریبلیٹی اسٹڈی کی مفت آفر کی،حکومت پاکستان نے اس آفر کو قبول کیا۔اس وزیر کے جھوٹے الزامات کے باعث امریکہ کی نائب وزیر خارجہ نے سی پیک منصوبوں میں کرپشن کا بیان دیا۔(رڈ)

اپنا تبصرہ بھیجیں