اسرائیل پر حملہ حسن نصراللہ اور اسماعیل ہنیہ کے قتل کا بدلہ ہے،ایران

تہران (مانیٹرنگ ڈیسک)ایران نے لبنان میں اپنی حمایت یافتہ تنظیم حزب اللہ کے خلاف اسرائیل کی جارحیت کا جواب دیتے ہوئے صہیونی ریاست پر درجنوں بیلسٹک میزائل فائر کردیے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل بھر میں الارم بجنا شروع ہوگئے اور مقبوضہ بیت المقدس، دریائے اردن کی وادی میں اسرائیلی شہریوں نے بم شیلٹرز میں پناہ لی اور دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں جب کہ سرکاری ٹیلی ویژن پر لائیو نشریات کی ذمے داریاں انجام دینے والے رپورٹرز حملوں کے دوران زمین پر لیٹ گئے۔رائٹرز کے صحافیوں نے ہمسایہ ملک اردن کی فضائی حدود میں میزائلوں کو روکتے ہوئے دیکھا جب کہ اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران کی جانب سے 100 میزائل داغے گئے۔عرب میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ایران نے اسرائیل پر میزائل حملہ کردیا جب کہ اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ ایران سے بیلسٹک میزائل فائر کیے گئے ہیں۔اسرائیلی فوج نے کہا کہ امریکا نے ایران کی جانب سے ممکنہ میزائل حملے سے خبردار کیا تھا اور ایران کی جانب سے میزائل حملےکے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے بتایا کہ ایران سے میزائل داغے گئے اور پورے ملک بھر میں سائرن سنائی دے رہے ہیں۔
سینئر ایرانی عہدیدار نے رائٹرز کو بتایا کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل پر میزائل حملوں کا حکم دیا اور اس حملے کے بعد ایران کسی بھی قسم کی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے مکمل تیار ہے۔ایرانی پاسداران انقلاب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ یہ حملہ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ اور حماس کے سربراہ اسمٰعیل ہنیہ کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے کیا گیا ہے۔پاسداران انقلاب کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ حماس کے سربراہ اسمٰعیل ہنیہ، حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ اور پاسداران انقلاب کے کمانڈر نلفروشان کی شہادت کا بدلہ لینے کے لیے ہم نے مقبوضہ علاقے(اسرائیل) کے قلب کو نشانہ بنایا ہے۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر جوبائیڈن کی صدارت میں اہم اجلاس جاری ہے جس میں وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکا ایران کے اسرائیل پر حملےکی صورت میں تیاریوں پر غور کیا جا رہا ہے۔امریکی صدر جو بائیڈن کہا کہ امریکا ایرانی میزائل حملوں کے خلاف دفاع اور خطے میں امریکی فوج کے تحفظ کے لیے اسرائیل کی مدد کے لیے تیار ہے۔جو بائیڈن نے نائب صدر کاملا ہیرس اور وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کی ٹیم کے ساتھ آج ہونے والی ایک میٹنگ کے حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہم نے اس بات پر تبادلہ خیال کیا کہ اسرائیل پر حملوں کے خلاف اس کا دفاع کرنے اور خطے میں امریکی اہلکاروں کے تحفظ کے سلسلے میں مدد کے لیے امریکا کس طرح تیار ہے۔اسرائیل ایئرپورٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ ایرانی حملے کے بعد اسرائیل نے پروازوں کے لیے اپنی فضائی حدود کو بند کردیا ہے اور فلائٹس کو دوسرے ملکوں کی جانب بھیجا جا رہا ہے۔ایئرپورٹ اتھارٹی کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل نے اپنی فضائی حدود کو بند کردیا ہے اور فلائٹس کا رخ اسرائیل سے باہر دوسرے ملکوں کی جانب موڑ دیا گیا ہے۔مقبوضہ مغربی کنارے کے رام اللہ سے رپورٹ کرتے ہوئے فلسطینی صحافی محمد خیری کا کہنا ہے کہ آسمان میں درجنوں میزائل مغرب کی طرف مقبوضہ بیت المقدس اور اسرائیل کی طرف جاتے دیکھے جا سکتے ہیں۔انہوں نے الجزیرہ عربی کو بتایا کہ میزائل تقریباً بلا تعطل جا رہے ہیں جب کہ سائرن بھی بج رہے ہیں جو اسرائیل کے بڑے علاقوں میں سنے جا سکتے ہیں۔واضح رہے کہ ایران کی جانب سے اسرائیل پر حملہ ایسے وقت میں کیا گیا جب کہ اس سے اب سے کچھ دیر قبل صہیونی فوج نے غزہ اور لبنان کے بعد شام پر بھی حملے شروع کردیے تھے جس کے نتیجے میں خاتون صحافی سمیت 3 شہری شہید جب کہ 19 زخمی ہوگئے۔غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ شامی دارالحکومت دمشق پر اسرائیلی حملوں کے بعد آگ بھڑک اٹھی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے کئی گاڑیوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔شام کے 2 فوجی ذرائع نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کو بتایا کہ اسرائیل نے جنوبی شام میں 3 طیارہ شکن ریڈار اسٹیشنوں پر حملہ کیا۔رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے جنوبی شام میں کم از کم 3 طیارہ شکن ریڈار اسٹیشنوں کو نشانہ بنایا، جن میں وہ ریڈار بھی شامل تھا جو فوجی ہوائی اڈے پر نصب ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی کے حملوں میں شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی صنعا کی خاتون صحافی بھی جاں بحق ہوگئیں جب کہ ان کے علاوہ دیگر دو شہری بھی جاں بحق ہوئے۔اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں 19 شہری زخمی بھی ہوئے جنہیں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں