وفاقی کابینہ نے پانچ آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ختم کر نے کی منظوری دیدی

اسلام آباد (آئی این پی ) وفاقی کابینہ نے 5 انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز(آئی پی پیز )سے معاہد ے ختم کرنے کی منظوری دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پانچ آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ختم کر دیے گئے ہیں، ان آئی پی پیز نے بارش کے پہلے قطرے کی مانند عوامی ریلیف کا آغاز کردیا، ان معاہدوں کے خاتمے سے عوام کو سالانہ 60 ارب روپے کا فائدہ پہنچے گا اور قومی خزانے کو 411 ارب روپے کی بچت ہو گی۔ جمعرات کو وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس منعقد ہوا، جس میں 5 آئی پی پیز کے معاہدے منسوخ کرنے کی منظوری دے دی گئی۔ کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ پانچ آئی پی پیز نے بارش کے پہلے قطرے کی مانند عوامی ریلیف کے شروعات میں کلیدی کردار ادا کیا، مجھ سمیت پوری کابینہ ان آئی پی پیز مالکان کے شکر گزار ہیں۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے ملکی معیشت استحکام کی جانب تیزی سے گامزن ہے، پارٹی کے منشور میں عوامی ریلیف کیلئے دن رات محنت کرنے کے وعدے کو وفا کر دیا ۔کل ہی ایک اور اہم معلومات موصول ہوئیں کہ ہماری سہ ماہی ترسیلات زر 8.8 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں جو کسی بھی سہ ماہی میں ترسیلات زر کے حوالے سے ایک ریکارڈ ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ بیرون ملک حلال کمانے والوں کا ملکی معیشت پر اعتماد ہے اور پاکستان کی معیشت اب آگے بڑھ رہی ہے، اس حوالے سے ہمیں اور بھی سفر تیزی سے طے کرنا ہے جس میں ماضی کی طرح چیلنجز آئیں گے لیکن پچھلے سات ماہ میں جس طرح مسائل اور چیلنجز کے باوجود ہم نے بطور ٹیم ان کا سامنا کیا اور اللہ تعالی نے اس کا آپ کو اجر کردیا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عام آدمی نے مہنگائی، بینک کے پالیسی ریٹ، اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کی شکل میں بہت زیادہ مشکلات کا سامنا کیا ہے اور کابینہ کے تمام اراکین کے ساتھ پاکستان کے عوام کا بہت شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ جنہوں نے بے پناہ صبر اور تحمل کے ساتھ یہ مشکلات کاٹیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ اس گرمیوں کے موسم میں عوام کو کچھ ریلیف دینے کے لیے وفاق نے 50ارب روپے کی رقم سے 200 یونٹ بجلی استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کو ریلیف دیا اور یقینا اس سے انہیں کچھ سہولت ملی، اسی طرح صوبہ پنجاب میں وزیر اعلی مریم نواز شریف نے دو ماہ کے لیے 50ارب روپے سے زائد کی رقم خرچ کر کے 400 سے 500 یونٹ تک کے صارفین کو دو ماہ کی سہولت دی جس کا انہیں بہت فائدہ پہنچا۔انہوں نے کہا کہ ان اقدامات سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ وفاق اور صوبائی حکومتیں عوام کی مشکلات سے ناصرف پوری طرح باخبر ہیں بلکہ ان کو ریلیف دینے کے لیے جو کچھ بھی ہو سکتا ہے وہ کیا جا رہا ہے، یہ عوام کی نمائندہ حکومت ہے اور ہمیں عوام کی مشکلات کا پورا احساس اور شعور ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم مہنگائی میں کمی لانے کے لیے جو اقدامات بھی کر سکتے ہیں وہ کر رہے ہیں اور پچھلے سال اس ماہ مہنگائی 32 فیصد تھی اور اس سال وہ 6.7 فیصد پر آ چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ماضی میں پاکستان کے آئی پی پیز سے کیے گئے معاہدے، بجلی چوری، ٹرانسمیشن لائنز کے نقصانات سمیت دیگر چیلنجز کی وجہ سے ہم عوام کو ریلیف فراہم نہیں کر سکے اور اگر ان سے چھٹکارا پا لیں تو ہم عوام کو بجلی میں سبسڈیز دے سکیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ عوام کو بجا طور پر شکوہ ہے کہ گزرے سالوں میں جو آئی پی پیز سے معاہدے ہوئے وہ ناصرف اپنے منافع کما چکے ہیں اور سرمایہ کاری واپس حاصل کر چکے ہیں بلکہ اس سے کہیں زیادہ منافع بھی حاصل کر چکے ہیں تو اب عوام کو کیا مل رہا ہے، یہ عام آدمی کا بالکل جائز سوال ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ آئی پی پیز کے حوالے سے ہماری حکومت مسلسل کوششیں کرتی رہی، اس سلسلے میں اویس لغاری کی سربراہی میں ٹاسک فورس بنی اور میں قوم کو بنانا چاہتا ہوں کہ پہلے مرحلے میں ہم پانچ آئی پی پیز سے بجلی کی خریداری کے معاہدے منسوخ کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پانچ آئی پی پیز نے باہمی رضامندی اور ذاتی مفاد پر قومی مفاد کو ترجیح دیتے ہوئے آئی پی پیز سے بجلی کی خریداری کے معاہدے مکمل طور پر ختم کر دیے ہیں، ان کے آئی پی پیز کے سابقہ واجبات کو ادا کیا جائے گا اور اس میں سود شامل نہیں ہو گا۔ان کا کہنا تھا کہ ان معاہدوں کے خاتمے سے عوام کو سالانہ 60 ارب روپے کا فائدہ پہنچے گا اور قومی خزانے کو 411 ارب روپے کی بچت ہو گی، ان پانچ آئی پی پیز کے مالکان نے رضاکارانہ طور پر ان معاہدوں کو ختم کرنے پر اتفاق کیا جس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں اور ان معاہدوں کے ختم ہونے سے عوام کے لیے بجلی کی قیمت کم ہو گی۔ آئی پی پیز کے حوالے سے موجودہ حکومت بھرپور کوشش کررہی ہے، ہمیں آئے 7 ماہ ہوچکے ہیں اس معاملے پر کوشش جاری ہے، نوازشریف کی بھی اس پر پوری نظر ہے، تمام متعلقہ وزارتوں نے خلوص کے ساتھ دن رات کوششیں کیں، اس کا کوئی آسان حل نہیں ہے۔، حقائق اگر نہ بتاﺅں تو زیادتی ہے، آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی بھی ذاتی کوشش ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ 5 آئی پی پیز سے معاہدے ختم ہونے سے 400 ارب روپے سے زائد کی بچت ہوگی، اس اقدام سے بجلی صارفین کو ریلیف ملے گا۔ذرائع کے مطابق حب کو، را سچ، لال پیر، صبا اور اٹلس پاور پلانٹس کے منسوخ کیے گئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ سمندر پار پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلاتِ زر میں ریکارڈ اضافہ ہوا، گزشہ سہ ماہی میں 8.8 ارب ڈالر کی ریکارڈ ترسیلاتِ زر سمندر پار پاکستانیوں کے حکومتی پالیسیوں پر اعتماد کی عکاسی کرتی ہیں، اپنی محنت کی کمائی پاکستان بھیجنے والے ہمارے بیرونِ ملک مقیم عظیم پاکستانیوں کے شکر گزار ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ حکومت پاکستان اور صوبائی حکومتیں عوام کی مشکلات سے باخبر ہیں، عوام کو ریلیف دینے کیلئے جو کچھ ہوسکتا ہے کیا جارہا ہے، کسی سیاسی پوائنٹ میں نہیں جانا چاہتا، ماضی میں سنگ دل حکمران آیا اس نے کہا مہنگائی سے کوئی سروکار نہیں، ہماری عوام کی نمائندہ حکومتیں ہیں، ہمیں عوام کی مشکلات کا احساس ہے۔ قبل ازیں وفاقی کابینہ اجلاس میں 5 آئی پی پیز سے معاہدہ ختم کرنے کی منظوری دی گئی ۔بجلی کی قیمتوں میں کمی لانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ پہلے مرحلے میں تقریبا2400 میگاواٹ صلاحیت کی 5 آئی پی پیز بند کرنے کی تجویز منظور کرلی گئی ہے، جس کے تحت آئی پی پیز میں1200میگاواٹ صلاحیت سے زیادہ کی حبکو کو بند کیا جائے گا۔بجلی کے شعبے کی اصلاحات کے لیے قائم کردہ ٹاسک فورس اور ان آئی پیز کے مالکان کے مابین اتفاق اور ان معاہدوں کے اختتام کے عمل کی تفصیلات کابینہ کے سامنے پیش کی گئیں، بجلی خرید کے معاہدوں کے اختتام کی فہرست میں حبکو،روش پاور،صبا پاور،لال پیر،اٹلس پاور شامل ہیں۔ان معاہدوں کو ختم کرنے سے بجلی صارفین کو 60 ارب روپے سالانہ کا فائدہ اور بجلی کے فی یونٹ نرخ میں خاطر خواہ کمی واقع ہوگی۔ مجموعی طور پر ملکی خزانے کو 411 ارب روپے کی بچت اور ان آئی پی پیز کو واجب الادا رقم پر کسی قسم کا سود نہیں دیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق 362میگاواٹ صلاحیت کی اے ای ایس لال کو بند کیا جائے گا ۔ 224 میگاواٹ کی اٹلس پاور کو بھی بند کردیا جائے گا۔ اسی طرح 136میگاواٹ کی صبا پاور بھی بند ہو ہوگا۔ ساتھ ہی 450 میگاواٹ کی روش پلانٹ کو بھی بند کردیا جائے گا۔وفاقی کابینہ کی جانب سے منظوری کے بعد ان کمپنیوں کی بورڈ میٹنگز بلائی جائیں گی اور ان کمپنیوں کے بورڈز سے بھی کابینہ فیصلے پر عملدرآمد کروایا جائے گا۔واضح رہے کہ ان آئی پی پیز میں سے روش بلڈ اون آپریٹ اینڈ ٹرانسفر معاہدے کے تحت قائم کیا گیا تھا، معاہدے کی رو سے اس کی ملکیت حکومت کو منتقل کرنے کے بعد اس کی پرائیویٹائزیشن کمیشن کے ذریعے نجکاری کی جائے گی۔ باقی ماندہ 4 آئی پی پیز کی ملکیت ان کے مالکان کے پاس رہے گی جبکہ حکومتی معاہدے کو ختم کرنے کے بعد حکومت کی جانب سے کسی قسم کی ادائیگی نہیں کی جائے گی۔