دکی، مسلح افراد کا کوئلہ کانوں پر حملہ وفائرنگ، 20کان کن جاں بحق، 7زخمی

دکی (آن لائن) دکی مسلح افراد کا کوئلہ کانوں پر حملہ سول سیکورٹی اہلکار سمیت 21 مزدور جاںبحق 7زخمی ہوگئے مسلح افراد نے 10کوئلہ انجن کو آگ لگا کر نذر آتش کردی دکی میں جمعرات کی شب شہر سے مغرب کی جانب 7کلومیٹر کے فاصلے پر واقع جیند کول کمپنی میں واقع ڈسٹرکٹ چیئرمین دکی حاجی خیر اللہ ناصر کے کوئلہ کانوں پر مسلح افراد نے حملہ کیا۔حملہ 11 بج کر 45 منٹ پر کیا گیا۔ایس ایچ او دکی ہمایوں خان ناصر کے مطابق حملے میں سول سیکورٹی اہلکار اجمل سمیت کوئلہ کانوں میں کام کرنے والے 21مزدور جاںبحق جبکہ 7زخمی ہوگئے۔ڈسٹرکٹ چیئرمین حاجی خیر اللہ ناصر کے مطابق جیند کول کمپنی میں واقع میرے ذاتی کوئلہ کانوں پر مسلح افراد نے حملہ کیا ۔مسلح افراد نے دس کوئلہ کانوں کے انجن پر پیٹرول چھڑک کر انجن نزر آتش کئے جبکہ حملے میں بھاری اسلحہ راکٹ لانچر اور لینڈ گرینڈ بھی استعمال کئے گئے جاںبحق مزدوروں کو مختلف کوئلہ کانوں سے ٹولیوں کی شکل میں یکجا کرکے فائرنگ کی گئی ہے۔جاں بحق مزدوروں میں سے چھ کا تعلق ژوب 3 کا افغانستان 4 کا قلعہ سیف اللہ 3 کا پشین 1 کچلاک 1 موسی خیل 1 شاہرگ ہرنائی 1 لورالائی اور ایک کا خیبر پختونخوا سے ہے ڈسٹرکٹ چیئرمین حاجی خیر اللہ ناصر کے مطابق جب حملہ ہوا ہم نے اسی وقت ایف سی پولیس اور لیویز کو اطلاع دی مگر تین گھنٹے تک کوئی موقع پر نہ پہنچا۔ہم نے اپنی مدد اپکے تحت لاشیں اور زخمی ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال دکی منتقل کردئیے۔واقع میں زخمی ہونے والے 7 مزدوروں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد لورالائی منتقل کرئیے گئے۔جبکہ لاشیں تاحال سول ہسپتال دکی میں موجود ہیں۔حملے میں جاںبحق اور زخمی ہونے والے تمام افراد پشتون تھے ۔ذرائع کے مطابق حملہ اور بھی پشتو میں بول رہے تھے جبکہ انکے ساتھ ڈرون کیمرا بھی موجود تھا۔حملے میں قریب واقع سیکورٹی فورسز کے چیک پوسٹ کو بھی نشانہ بنایا گیا جس میں ایک سول سیکورٹی اہلکار شہید ہوگیا ہے۔حملہ اور بآسانی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔واضح رہے کہ دکی میں یکم فروری 2024 سے کوئلہ کانوں ٹرکوں پر حملے کرکے مزدور اغوا کرنے کے متعدد واقعات پیش آئے ہیں جسکی ذمہ داری کالعدم تنظیم بی ایل اے پہلے قبول کر چکی ہے تاہم حالیہ کاروائی کی ذمہ داری کسی تنظیم نے قبول نہیں کی ہے۔حملے کے خلاف آل پارٹیز ،انجمن تاجران ،اور لیبر فیڈریشن کی اپیل پر شہر بھر میں مکمل شٹرڈاﺅن ہڑتال کی گئی ہے ہڑتال کی وجہ سے شہر کے تمام کاروباری مراکز مکمل طور پر بند ہیں۔مظاہرین نے جاںبحق ہونے والے مزدوروں کی لاشیں پہلے باچاخان چوک پر رکھ کر احتجاجی دھرنا شروع دیا جسے بعد ازیں ایف سی کینٹ کے سامنے منتقل کرکے احتجاجی دھرنا دیا گیا مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ شہ ید ہونے والے مزدوروں کے لئے حکومت بلوچستان فوری طور پر معاوضے کا اعلان کرکے انہیں شہید ڈکلیئر کریں اور کوئلہ کانوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔