ایران سے آنے والے زائرین کو زبردستی بلوچستان میں رکھا جارہا ہے، بی این پی

کوئٹہ؛بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران سے منسلک بارڈر پر احتیاطی تدابیر اپنائی جائیں اور بارڈر پر خفیہ راستوں سے آنے والوں پرنظر رکھی جائے حکمرانوں کا یہ عمل قابل مذمت ہے کہ انہوں نے ہزار گجنی میاں غنڈی میں قرنطینہ بنا کر ایران سے آنے والے زائرین کو زبردستی یہاں روک رہے ہیں زائرین کے احتجاج سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ وہاں پر زائرین کیلئے نہ کوئی انتظامات ہیں اور نہ کورونا وائرس کے وبابچنے کیلئے سہولیات ہیں بلوچستان کے حکمران بضد ہیں کہ انہیں کوئٹہ میں ہی رکھا جائے اور کوئٹہ کے عوام کے ساتھ دشمنی نبھائی جائے اگر کوئٹہ و بلوچستان میں کورونا وائرس کی وباپھیلی تو اس کی ذمہ داری حکومت بلوچستان پر عائد ہوگی کوئٹہ اور بلوچستان کو تجربہ گاہ بنا کر کیا مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں ذاتی مفادات کی حصول کی خاطر لوگوں کی زندگیوں کو دا پر لگایا جا رہا ہے سندھ خیبرپختونخوا اور پنجاب میں بلوچستان کی نسبت ہسپتالوں میں بہتر سہولیات وسائل میسر ہیں لیکن صوبائی حکومت کی جانب سے ضد کہ زائرین کو یہیں رکھا جائے گا زائرین خود حکومتی اقدامات پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اپنے اپنے علاقوں میں جانے کیلئے اصرار کر رہے ہیں زائرین کو بزور طاقت قرنطینہ میں رکھنا شیخ زید ہسپتال ٹی بی سینٹوریم میں وارڈز بنانے کا مقصد یہی ہے کہ کورونا میں کوئٹہ میں پہنچایا جائے یہاں تو یہ عالم ہے کہ صوبے کی تمام اہم وزارتیں ان کے پاس ہے ان کی مصروفیات اتنی زیادہ ہیں اوپر سے 54واٹس ایپ گروپ کے ایڈمن بھی ہیں بلوچستان کے سادہ عوام کے سامنے انگلش کے چند لفظ بول کو دھول جھونکنا ممکن نہیں حکومتی کی جانب سے سیاسی غلطی کرنے کا مقصد خود سوالیہ نشان ہے زبردستی زائرین کو کوئٹہ میں رکھنے کا مقصد کیا ہے یقینا اس سے بہت سے سوالات جنم لیتے ہیں کہ آیا ڈبلیو ایچ او کے فنڈز پر ان کی نظر ہے اگر فنڈز پر نظر نہیں ہے تو ایران سے آنے والے زائرین کو جلد از جلد ان کے علاقوں میں بھیجا جائے اس کے برعکس کوئٹہ و بلوچستان میں کورونا وائرس آئے گی تو اس کے ذمہ داری صوبائی حکومت ہو گی احتیاطی تدابیر سے یقینا تباہی سے بچا جا سکتا ہے مگر بلوچستان میں تو ایران سے آنے والے زائرین کو لا کر آباد کیا جا رہا ہے ہر ذی شعور اس بات کی غمازی کر چکا ہے کہ زائرین کو خدارا کوئٹہ کے ہسپتالوں میں نہ رکھا جائے بلوچستان کے ہسپتالوں میں ڈیڑھ سال سے ادویات تک نہیں کورونا جیسے وباکیلئے کیا اقدامات کئے جا رہے ہیں 18ماہ سے صوبائی حکومت اپنی ذاتی تشہیر میں لگی ہوئی ہے انہیں عوام سے سروکار نہیں فوری طور پر ذاتی مفادات کو رد کرتے ہوئے انسانیت اور ملک کی خدمات زائرین کو فوری طور پر اپنے علاقوں میں بھیج کر کی جائے خستہ حال ٹینٹ اور کوئٹہ کے سرد ہواں میں زائرین کو نہ رکھا جائے سول سوسائٹی بھی اپنا مثبت کردار ادا کرے کیونکہ صوبائی حکومت کو ذاتی مفادات عزیز ہیں نہ کہ عوام

اپنا تبصرہ بھیجیں