لوئر کرم میں آپریشن شروع، شرپسند عناصر کے خلاف بلا تفریق سخت کارروائی کرینگے، ترجمان کے پی حکومت

پشاور/کرم(مانیٹر نگ ڈیسک) خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا ہے کہکرم کی صورتحال پر خیبرپختونخوا میں اعلیٰ سطح کی بیٹھک ہوئی ہے جس میں شرپسند عناصر کے خلاف بلا تفریق سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے ریاست پُرامن عناصر کے ساتھ کھڑی ہے، ظالم عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔اعلیٰ سطحی اجلاس میں ترجمان حکومت خیبرپختونخوا، چیف سیکرٹری، آئی جی پولیس کے علاوہ دیگر سول و پولیس افسران شامل تھے۔بیرسٹر سیف نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں شرپسندوں کے خلاف کارروائی ناگزیر ہوچکی ہے، امن معاہدے پر قانون اور پشتون روایات کے مطابق عملدرآمد کرایا جائے گا، پولیس اور سول انتظامیہ کی مدد کے لیے سکیورٹی فورسز موجود ہوں گی۔ترجمان نے کہا کہ حکومت کو خدشہ ہے کہ امن پسند لوگوں کے درمیان کچھ شرپسند گھس گئے ہیں۔ امن پسند لوگوں کو نقصان سے بچانے کیلئے انہیں شرپسندوں سے الگ کرکے کارروائی کی جائے گی۔انہوں نے بتایا کہ متاثرہ علاقوں کے عوام کے لیے رہائش کے بہترین متبادل انتظامات کیے گئے ہیں، حکومت دونوں فریقین سے درخواست کرتی ہے کہ اپنے درمیان موجود شرپسندوں کی نشاندہی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد کریں۔دوسری جانب لوئر کرم میں تجارتی قافلے پر فائرنگ اور اہلکاروں کی شہادت کے بعد فورسز بگن میں داخل ہوچکی ہیں اور سرچ آپریشن شروع ہوگیا ہے، بگن میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے اور ایف سی قلعے سے شیلنگ بھی کی گئی ہے۔پولیس ذرائع کے مطابق فورسز نے پہاڑوں پر دہشتگردوں کے مورچوں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے، آج رات تک دیگرعلاقوں میں بھی سرچ آپریشن متوقع ہے، آپریشن دہشتگردوں اور لوٹ مار میں ملوث افراد کے خلاف کیا جارہا ہے کرم میں ٹل پاراچنار مین شاہراہ آج 110ویں روز بھی ہر قسم آمدورفت کیلئے بند ہے، جس کے باعث اشیائے ضرورہ نہ ملنے کی وجہ سے لوگ فاقوں پر مجبور ہیں۔ ذرائع کے مطابق لوئر کرم کے چار ویلج کونسلز میں آپریشن کیا جائے گا اور فورسز نے کئی مورچوں پر کمانڈ سنبھال لیا ہے۔ پولیس کے مطابق فورسز کی بھاری نفری لوئر کرم میں موجود ہے۔ذرائع کے مطابق لوئر کرم کے مکین آپریشن کے خلاف سراپا احتجاج ہیں، مظاہرین کا کہنا ہے کہ یکطرفہ فوجی آپریشن ہرگز قبول نہیں ہے۔طوری بنگش قبائل نے آج چھ بجے تک حکومت کو ڈیڈ لائن دی ہے۔ قبائل کا کہنا ہے کہ امن معاہدے کے بعد اب تک دس سے زیادہ خلاف ورزیاں ہوچکی ہیں لیکن حکومت نے کوئی ایکشن نہیں لیا، اگر راستوں کو نہیں کھولا اور تحفظ کو یقینی نہیں بنایا تو امن معاہدے سے لاتعلقی کا اعلان کریں گے اور معاہدے پر عملدرآمد نہ ہونے پر اپنا لائحہ عمل خود تیار کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں