سینیٹ اجلاس، پانی کی تقسیم کے معاملے پر حکومت اور اتحادی پیپلزپارٹی آمنے سامنے

اسلام آباد (آئی این پی )مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پنجاب اپنے پانی سے کینال بنا رہا ہے تو اعتراض نہیں بنتا، ایسی باتیں نہ ہوں کہ فیڈریشن ٹوٹ جائے۔ وہ منگل کوسینیٹ میں دریائے سندھ پر کمرشل کموڈٹی فارمنگ کیلئے بیراج ڈیمز کنال تعمیر سے متعلق پیش کی گئی تحریک التوا پر سینیٹر شیری رحمان کو جواب د ے رہے تھے۔سینیٹر شیری رحمان نے پہلے سے منظور شدہ تحریک التوا ایوان میں بحث کیلئے پیش کی۔شیری رحمان نے کہا کہ معاملے پر سندھ کے تمام علاقوں میں شدید احتجاج ہوا، حکومتی فیصلے پر سندھ سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی، سی ڈی ڈبلیو پی اجلاس میں وزیر اعلی سندھ نے واضح اعتراض کیا۔شیری رحمان نے کہا کہ چولستان کے ریگستان کو ہریالی میں تبدیل کرنے کیلئے پانی تبدیل کیا جا رہا ہے، 25 سال سے ارسا پانی کی کمی رپورٹ کر رہی ہے، کوشش ہوتی ہے اس پر منصفانہ تقسیم ہو، بلوچستان اور سندھ دونوں صوبے اس معاملے پر اعتراض کر چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سات ملین ایکڑ کس طرح زرخیز بنائیں گے جبکہ پانی نہیں ہے، کوٹری اور گڈو سے پیچھے دریائے سندھ ٹھاٹے مارا کرتا تھا، اب وہ صورتحال کہاں ہے سب کو پتہ ہے، پانی کم ہے، کراچی ملک کا سب سے بڑا شہر ہے جہاں بوند بوند پانی کو شہری ترستے ہیں۔شیری رحمان نے کہا کہ گیارہ ماہ سے مشترکہ مفادات کی کوئی میٹنگ نہیں ہوئی، تین تین ماہ کے بعد سی سی آئی کی میٹنگ ہونی چاہیے، حکومت کو اس پر واضح کرنا ہوگا کہ وہ چاہتی کیا ہے۔جس کے بعد ن لیگ کے پارلیمانی لیڈر عرفان صدیقی نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کونسا فیصلہ ہوا ہے جس کو روکنا ہے، ایسا کوئی فیصلہ ہوا جس سے دوسرے صوبہ کا حق مارا ہے تو سامنے لائیں۔عرفان صدیقی نے کہا کہ اگر پنجاب اپنے حصے کے پانی سے کینال بنا رہا ہے تو کوئی اعتراض نہیں بنتا، اگر سندھ یا کسی اور کا حصہ پنجاب استعمال کررہا ہے تو اعتراض بنتا ہے، معاہدے کے تحت اگر پنجاب نہریں بنا رہا ہے تو بحث نہیں بنتی، ایسی باتیں نہیں ہونی چاہیں کہ فیڈریشن ٹوٹ جائے۔اس موقع پر سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ مشترکہ مفادست کونسل کا اجلاس ہر تیسرے مہینے ہونا ہوتا ہے، گیارہ ماہ سے یہ اجلاس کیوں نہیں ہوا۔پاکستان پیپلز پرٹی کے سینیٹر جام سیف اللہ دھاریجو نے کہا کہ سندھ میں پانی کم ہوتا ہے تو بلوچستان میں پانی نہیں جاتا، جب بھی پانی کی کمی ہوتی ہے تو بلوچستان کے لئے مسئلہ ہوتا ہے، ایک علاقہ سیراب کرنے سے دوسرا علاقہ بنجر نہیں ہونا چاہئے، زور زبردستی سے کوئی کینال نہیں بننی چائیے، سی سی آئی اجلاس نہیں بلایا جا رہا تو پھر سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضی نے کہا کہ اگر سندھ میں بنجر زمین آباد کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تو بلوچستان میں کیوں نہیں، بلوچستان کے پاس زمین بھی زیادہ ہے، آباد کرائی جا سکتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں