بلوچستان کے حوالے سے وفاق اور صوبائی حکومت کے ساتھ کوئی لائحہ عمل نہیں ، ڈاکٹر مالک بلوچ

کوئٹہ (آن لائن) نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر رکن صوبائی اسمبلی سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ ریاست کی غلط پالیسیوں اور غیر سنجیدگی کی وجہ سے بلوچستان کے حالات روز بروز خراب ہونے کے ساتھ ساتھ قومی شاہراہیں بند اور لوگوں کو جبری گمشدہ کرنے کی وجہ سے یہ مسئلہ سنگین سے سنگین تر ہوتا جارہا ہے جو عوام کا ملک سے بیزار ہونے کا سبب بن رہا ہے ہماری جماعت ایوان بالا اور ایوان زیرین سمیت صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن کا کردار ادا کرتے ہوئے مسائل کو اجاگر کرکے ان کے حل کو ممکن بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کررہی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز نیشنل پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کے دوران محمد شہی ہائوس کوئٹہ میں شرکاء سے اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کی غیر سنجیدگی کی وجہ بلوچستان کے حالات روز بروز خراب ہوتے جارہے ہیں روزانہ قومی شاہراہیں بند ہیں وجہ یہ ہے کہ لوگوں کو جبری طور پر گمشدہ کیا جارہا ہے ریاست کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے لاپتہ افراد کا مسلہ سنگین سے سنگین ہوتا جارہا ہے جو عوام کو ملک سے بیزار کرنے کا سبب بن رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی قومی اسمبلی سینٹ اور بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن کا کردار ادا کریگی اور بلوچستان کے عوام کی نمائندگی کو یقینی بنائے گی۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے حوالے وفاق اور بلوچستان حکومت کے ساتھ کوئی لائحہ عمل ہی نہیں ۔وہ صرف طاقت کے استعمال کو ہی رٹ لگا کر اپنی کمزوری و بڈ گورننس کو چھپانا چاہتے ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بارڈر بند ماہی گیری بند زراعت میں سبسڈی نہیں تو عوام کہاں جائے یہ وفاق کو سوچنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ دنیا جدت کی طرف جارہی ہے اے آئی نے دنیا کو بدل کر رکھ دی جو سامراجیت کی نء اصطلاح و حقیقت ہے لیکن افسوس یہاں ابھی تک عوام کو بنیادی انسانی حقوق حاصل نہیں انہوں نے کہا کہ نء حد بندیوں میں پاکستان کو بالکل الگ تھلگ رکھا گیا اور خود یہاں کا طاقتور طبقہ اندرونی خلفشار کا شکار ہے عدلیہ خود اپنے مد مقابل ہے اسی طرح فوج و اسٹیبلشمنٹ اپنی اندرونی معاملات اور سیاسی جماعتیں اور سیاستدان ایک دوسرے کے مد مقابل ہے۔یہ تمام اپنے آئینی کرادر کے بجائے اندرونی جھگڑوں میں لگے ہیں جب عوام کے فلاح وبہبود کے بجائے کرپشن فوقیت دی گء ہے۔انہوں نے کہاکہ ملک کی دونوں بڑی جماعتوں نے اپنے نظریات کو سرنڈر کردیا ہے اور خوشنودی میں تمام غیر جمہوری اقدامات کو کرنے میں مصروف ہے جو جمہوریت کی روح کو نقصان پہنچاتے ہیں۔نیشنل پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ ٹرمپ کے آنے سے عجیب کیفیت چا گء ہے وہ کبھی جنگ کی بات کرتے ہے تو کبھی جنگ سے دور ان کے بارے میں کوئی حتمی رائے نہیں دی جاسکتی۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام بارڈر سے تیل لاتا ہے اور اس کی محنت و مزدوری بھتہ خوری کی نذر ہو جاتی ہے افسوس کہ بات ہے کہ یہ بھتہ اسلام آباد تک جاتی ہے اور یہاں کا غریب روزی روٹی کو ترستا ہے۔انہوں نے کہاکہ انتخابات میں نمائندگی پر کروڑوں لیکر شب و خون مارا گیا اب اسٹیبلشمنٹ کروڑوں روپے لیکر ٹرانسفر و پوسٹنگ میں شامل ہے اور ساتھ ہی ترقیاتی کاموں کے ٹینڈر تک مداخلت کرتی ہے ۔تو کہاں انتظامی کارکردگی بہتر ہوسکی گی۔ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ نیشنل پارٹی نے کامیاب قومی کانگریس کا انعقاد کرکے ملک کی تمام جمہوری حلقوں میں پذیرائی حاصل کی۔جس میں کانگریس اراکین کی سنجیدگی پختگی اور انتخابی شفاف انتخابات کی تسلسل شامل ہے۔اجلاس کی کاروائی مرکزی سیکرٹری جنرل میر کبیر احمد محمد شہی نے سرانجام دی۔اس موقع پر نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میر کبیر احمد محمد شہی صوبائی صدر اسلم بلوچ صوبائی صدر پنجاب ایوب ملک صوبائی صدر سندھ تاج مری صوبائی صدر خبیر پختونخوا ڈاکٹر سرفراز خان بی ایس او پجار کے چیرمین ںوہیر صالح بلوچ مرکزی خواتین سیکرٹری یاسمین لہڑی مرکزی نائب سندھ برائے سندھ شاہینہ رمضان مرکزی فنانس سیکرٹری حاجی فدا حسن دشتی مرکزی جوائنٹ سیکرٹری برائے بلوچستان میران بلوچ سوشل میڈیا سیکرٹری سعد بلوچ ممبران مرکزی کمیٹی حاجی عطا محمد بنگلزئی ڈاکٹر رمضان ہزارہ نعیم مرزا نے بھی خیالات کا اظہار کیا۔جبکہ نیشنل پارٹی وحدت بلوچستان کے جنرل سیکرٹری ایڈوکیٹ چنگیز حء بلوچ نے بلوچستان کی تنظیمی رپورٹ صوبائی صدر پنجاب ایوب ملک نے پنجاب کی جنرل سیکرٹری خیبر پختونخوا حمید گل نے خیبر پختونخوا اور شاہینہ رمضان نے سندھ وحدت کی تنظیمی رپورٹ پیش کی۔اجلاس کل دوبارہ جاری رہے گا۔