بی این پی کے لانگ مارچ کا کوئٹہ میں بھرپور استقبال کریں گے، اصغر اچکزئی

کوئٹہ(این این آئی)عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی نے کہا ہے کہ عوامی نیشنل پارٹی سردار اختر جان مینگل کی قیادت میں بی این پی کے لانگ مارچ کا کوئٹہ میںکوئٹہ میں استقبال کریگی، اے این پی عید نے عید کے بعد بی این پی کے زیر اہتمام ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس کی میزبانی کی پیش کش بھی کی ہے ،بلوچستان اور خیبر پختونخواءمیں جاری مظالم، دہشتگردی کے خلاف عید سادگی سے منائی جائےگی، سیاسی کارکنوں کے نام فورتھ شیڈول میں ڈالنے کا عمل بند ہونا چاہےے ، عدم تشدد کے پیروکار ہیں لیکن ریاست کو سنجیدیگی سے غور کرنا چاہےے کہ لوگ کیوں مجبور ہوکر اپنے جسم پر بم باندھ رہے ہیں، ایمل ولی خان کے سینیٹر بننے پر بعض لوگ منظم پروپیگنڈا کر رہے ہیں ۔ یہ بات انہوں نے منگل کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ۔ اس موقع پر ملک رشید خان ناصر، ملک اما ن اللہ مہترزئی، مابت کاکا سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔اصغر خان اچکزئی نے کہا کہ بی این پی کے ساتھ نشست ہوئی ہے ہم نے انہیں پیش کش کی ہے کہ آل پارٹیز کانفرنس کی میزبانی ارباب ہاﺅس کوئٹہ میں کی جائے بی این پی کی کال پر آج ہونے والے احتجاج میں بھی اے این پی بھرپور انداز میں شرکت کریگی جبکہ سردار اختر جان مینگل کی قیادت میں ہونے والے لانگ مارچ کا بھی کوئٹہ میں استقبال کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی کے وکلاءکو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے گرفتار ارکان کی ممکن قانونی معاونت کریں ۔انہوں نے کہا کہ سیاسی کارکنوں کے ناموں پر فورتھ شیڈول میں ڈال کر ڈرامہ رچایا جارہا ہے جلسہ کرنے پر ایف آئی آر درج کردی جاتی ہیں ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ جب ہم لاشوں سے نہیں ڈرے تو کاغذ کے ٹکڑے کی ہمارے سامنے کوئی وقعت نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں آئے روز لوگوں کو لاپتہ کرنے پر احتجاج ہوتا ہے جس کے بعد لوگوں کو چھوڑا جاتا ہے جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ بے گناہ لوگوں کو لاپتہ کیاجارہاہے ملک میں اس وقت عدالتی فیصلے، پارلیمنٹ کی قانون سازی ،وسائل کی لوٹ مار ریاست کی مرضی سے ہورہے ہیں موجودہ دور میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں وزیراعظم کی ایک اجلاس میں فوجی جنرل کے سامنے حیثیت دیکھ لی تھی ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور خیبر پختونخواءمیں ریاست نے حکومت کے نام پر درندگی ،وہشت کا بازار گرم کر رکھا ہے اپنے حقوق اور اختیارات کے لئے اٹھنے والی آوازوں کو روندھا جارہا ہے مساجد میں بھی لوگ خوف محسوس کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ جسے امن کے نوبل انعام کے لئے نامزد کیا گیا ہے اور سمی دین سمیت وہ تمام لوگ جو اپنے پیاروں کے قتل اور لاپتہ کرنے پر انصاف کے متلاشی ہیں اور آواز اٹھا رہے ہیں پر عرصہ حیات تنگ کردیا گیا ہے 3ایم پی او اور 16ایم پی او کا غلط استعمال کیا جارہا ہے ، ڈیڑھ سال سے علی وزیر، ملک نصیر ، عبدالصمد کو ملک کی ہر جیل میں بند کیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور خیبر پختواءکے وسائل ہڑپ کر کے پنجاب کو چلایا جارہا ہے بلوچستان اور خیبر پختونخواءکے لوگ خون کے آنسو رو رہے ہیں دو صوبے خون میں لت پت اور دو صوبے خاموش تما شائی بن کر مزے لے رہے ہیں اور سی پیک ، ترقی پر لڑ رہے ہیں کیا جمعیت علماءاسلام کے لوگ پنجاب میں نہیں انہیں صرف دیگر صوبوں میں ہی کیوں نشانہ بنایا جارہا ہے بلوچ اور پشتون اقوام کو آواز اٹھانے نہیں دی جارہی ۔انہوں نے کہا کہ ملک میں الیکشن کے نام پر ڈھونگ رچایا گیا۔کل کے باغی اور آج کے اندھے نواز شریف بتائیں کہ کیا وہ اور ان کے لوگ الیکشن جیتے تھے ؟ 500ووٹ لینے والے اور الیکشن سے دستبردار ہونے والے افراد کو حقیقی نمائندوں کے مقابلے میں مسلط کیا گیا پارلیمنٹ میں پانچ فیصد لوگ بھی عوام کی نمائندگی نہیں کرتے بلوچستان میں ایک سال کے دوران پی ڈی ایم اے نے 4ارب روپے خرچ کئے ہیں پوچھنے پر کہتے ہیں کہ ایک ادارے کے افسران کو کروڑوں روپے ادا کئے ہیں ۔اصغر خان اچکزئی نے کہا کہ خواتین کی چادر پر ہاتھ ڈال کر گھسیٹا گیا اگر کوئی سمجھتا ہے کہ ہم اس پر آواز نہیں اٹھائیں گے تو یہ انکی خام خیالی ہے بلوچ خواتین نے جس طرح اپنے حقوق کی جدوجہد کی ہے اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان جس آئین کے تحفظ کے لئے بنی ہے اس آئین کے لئے عبدالولی خان کو کیا کچھ نہیں کہا گیا 18ویں ترمیم پر بھی تمام جماعتیں متفق تھیں تو مسائل کا عوامی نیشنل پارٹی پر الزام بے بنیاد ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پارلیمانی سیاست میں اتحاد ہوتے ہیں ایمل ولی خان سے قبل میر حاصل بزنجو، داﺅ د خان اچکزئی ، جہانزیب جمالدینی ، عمر فاروق کاسی سمیت کئی لوگ اتحاد کی وجہ سے کم سیٹیں ہونے کے باوجود سینیٹر منتخب ہوئے ایمل ولی خان کے خلاف منظم پروپگنڈا کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم عدم تشدد کے پیروکار ہیں لیکن ریاست کو یہ سنجیدیگی سے دیکھنا ہوگا کہ لوگ اس نہج پر کیوں پہنچے کہ مجبور ہوکر اپنے جسم پر بم باندھ رہے ہیں ۔ایک سوال پر اصغر خان اچکزئی نے کہا کہ سردار اختر جان مینگل نے ذاتی فیصلے کے تحت پارلیمنٹ چھوڑی اب بھی ان کی جماعت کا ایک رکن اسمبلی میں ہے عوامی نیشنل پارٹی پارلیمنٹ میں رہنے یا نہ رہنے کے حوالے سے اپنی جماعت اور جماعتی اداروں کے فیصلوں کی پابند ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں