خواتین کی سیاسی تربیت کرکے انہیں قومی جدوجہد میں شامل کرنا ہوگا، بلوچ وومن فورم
کیچ (نامہ نگار) بلوچ وومن فورم کیچ کا جنرل باڈی اجلاس مرکزی آرگنائزر ڈاکٹر شلی بلوچ کی زیر صدارت منعقد ہوئی اور اجلاس میں مہمان خاص مرکزی سینٹرل کمیٹی کی رکن شہناز بلوچ موجود تھے۔ اجلاس کے ایجنڈا مرکزی سرکولر، تنظیم کاری، علاقائی اور عالمی سیاسی صورت حال اور آئندہ لائحہ عمل تھے۔ اجلاس میں بنیادی باتوں پر گفتگو اور نشستوں کا انعقاد کیا گیا ، اور مرکزی سرکولر کے تحت بات چیت کی گئی۔ مرکزی ذمہ داروں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ خواتین کو ہمیں بلوچ نیشنلزم کی بنیاد پر ایک کرنا، انہیں بلوچ وومن فورم کے ذریعے منظم کرنے کی ضرورت ہے اور انہیں ان بدلتی ہوئی صورتحال کے مطابق ہر قسم کے ظلم اور ستم کے خلاف مزاحمت کے لئے تیار کرنا ہے۔ ہماری جدوجہد کو فیمنزم کے بنیادی ڈھانچے پر نہیں بلکہ خالص بلوچ نیشنلزم کی بنیاد پر ہے۔ آج بلوچ مرد اور خواتین یکساں طور پر مضبوط نظریے کے مطابق کام کررہے ہیں اور ہر قسم کے ظلم کے خلاف مزاحمت کرتے ہیں۔ حالیہ دور میں سیاسی تحریکوں پر بھی کریک ڈاﺅن کیا گیا جہاں خواتین نے مردوں کی صفوں میں راستہ بنالیا ہے، ان کے پاس لیڈنگ پوزیشنز ہیں اور وہ اپنی آواز بلند کررہی ہیں، جیسا کہ ہندوستان میں برطانیہ کے قبضے کے وقت بھی ہوا تھا، اس دور میں بھی عورتوں نے مختلف کردار ادا کیا۔ ہماری جدوجہد کی روایات متنوع ہیں اور اس میں خواتین کی کثیر تعداد شامل ہیں۔ ہر ایک کو اپنی آواز بلند کرنی چاہیے اور اپنی طرف سے جو بھی ممکن ہو، بصیرت کے ساتھ آگے بڑھنا چاہیے۔ ہمیں بلوچستان میں بھی ایسا ہی سوچنا ہوگا، کیونکہ ہمیں بنیادی طور پر اپنے حقوق کے لیے لڑنے کی ضرورت ہے تاکہ عوام میں بیداری پیدا ہو۔ کیچ چیئرمین غلام محمد، کمبر اور کریمہ کا علاقہ ہے اورکیچ نے ہر دور میں بلوچ قوم کو سیاسی راہشون بخشا، جنہوں نے اپنی قوم کے لیے اپنی جانوں کا نذرانے دیے اورمزاحمت کی علامت بن گئے اور تاریخ میں امر رہے۔ بی ڈبلیو ایف کی ذمہ داری ہے کہ بلوچ خواتین کی سیاسی تربیت پر کام کرے تاکہ انکے اندر قومی بیداری پیدا ہو اور قومی جدوجہد میں اپنا کردار نبھا سکیں۔ آئندہ لائحہ عمل میں بلوچ وومن فورم کیچ کی آرگنائزنگ باڈی تشکیل دی گئی جس میں آرگنائزر صابرہ بلوچ، ڈپٹی آرگنائزر حوا بلوچ، ماہ گنج بلوچ، گلشن بلوچ اور بسما بلوچ آرگنائزر کمیٹی ممبر منتخب ہوئے۔


