9 سال گزرنے کے باوجود سانحہ 8 اگست کے شہداء کے قاتلوں کو آج تک کسی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا، وکلاء
کوئٹہ (آن لائن) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر میاں محمد رئوف عطاء ایڈووکیٹ، سینئر وکلاء و سینیٹر کامران مرتضیٰ ایڈووکیٹ، راحب بلیدی ایڈووکیٹ، میر عطاء اللہ لانگو ایڈووکیٹ، علی احمد کرد ایڈووکیٹ، امان اللہ کاکڑ ایڈووکیٹ ، یاسین آزاد ایڈووکیٹ، عائشہ ملک ایڈووکیٹ، آصف نسوانہ ایڈووکیٹ، سرفراز میتھو ایڈووکیٹ ، خلیل احمد پانیزئی ایڈووکیٹ، قاری رحمت اللہ ایڈووکیٹ، ہارون رشید ایڈووکیٹ، توصیف آصف ایڈووکیٹ، نصیر احمد کیانی ایڈووکیٹ، اسد عباسی ایڈووکیٹ، عبدالغنی خلجی ایڈووکیٹ سمیت دیگر وکلاء نے کہا ہے کہ 9 سال گزرنے کے باوجود سانحہ 8 اگست میں شہید ہونے والے 56 وکلاء کے قاتلوں کو آج تک کسی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا گرفتار کرکے حفاظت نہ کرنے کی وجہ سے مقابلے میں مار دیا گیا مسنگ پرسنز سمیت اس طرح کے مسائل جوں کے توں برقرار ہے 26 ویں ترمیم آئین اور قانون کا کھلا مذاق ہے جس نے ملک کو تباہ و برباد کردیا ہے ہم چیلنجز سے نمٹنے کے لئے پیدا ہوئے ہیں اور کالا کوٹ ہمارا سنمبل ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے سانحہ 8 اگست کے شہداء کی نویں برسی کے موقع پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن ، بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن، بلوچستان بار کونسل ،پاکستان بار کونسل کے زیر اہتمام بلوچستان ہائیکورٹ میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مقررین نے کہا کہ 9 سال قبل ہمارے پیارے ساتھی شہید ہوئے تھے جنہیں ہم اپنے شہداء کے طور پر ہمیشہ یاد رکھتے ہیں۔ ہم پاکستانی ہیں مگر ہمارا قبیلہ سب سے پہلے وکلاء کا قبیلہ ہے جو لوگ انتشار پھیلانے میں لگے ہوئے ہیں ان کو باہمی اتفاق سے شکست دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج تک سانحہ 8اگست کے حوالے سے مرتب کی گئی رپورٹ سامنے نہیں لائی گئی یہ آئین اور قانون کا کھلا مذاق ہے 26 ویں ترمیم نے اس ملک کو تباہ وبربادکرنے میں سب سے اہم رول ادا کیاجن شہدا کے لئے آج ہم بیٹھے ہیں ہم سب ایک ایک کو جانتے ہیںاس ملک میں اگر کوئی طاقت رکھتا ہے اور کوئی اسے چیلنج کرنے کی طاقت رکھتا ہے تو وہ وکلاء ہیںہمیں اپنے مقام اپنی طاقت کو پہچاننے کی ضرورت ہے ہم پیدا ہوئے ہیں چیلنج کرنے لئے یہ کالا کوٹ ہمارا سنمبل ہے ۔ سانحہ کو 9 سال گزر گئے 56 وکلاء شہید ہوئے مگر ان کو کسی عدالت میں پیش نہیں گیا قاتلوں کو گرفتار کیا گیا مگر ان کی حفاظت نہیں کی گئی ان کو عدالت کے سامنے پیش کر نے کی بجائے مقابلے میں مار دیا گیا یہ کیسا انصاف ہے ہمیں آج تک سمجھ نہیں آئی ہمارے لوگ جب بھی یہاں آتے ہیں یہاں مسنگ پرسنز کا مسئلہ کیوں رہتا ہے یہ ایک لینک ہے سانحہ 8 اگست کا جو ہمارے ساتھ ہوا،اور شاید ہوتا رہے گا دستور ایک چیز ہے مگر جب تک دستور پر عملدرآمد نہیں ہوگااگر ہم معاملات کو سدھارنا چاہتے ہیں تو پھر ہمیں قانون پر عملدرآمد کرنا ہوگا ۔ سانحہ 8 اگست جب ہوا تب بھی ملک بھر کی طرح پنجاب کے وکلاء بلوچستان آئے تھے ہم اس ملک میں قانون کی بالادستی کے لئے کام کرتے رہیں گے ہمارا کوئی صوبہ نہیں اور نہ ہی کوئی حد ہے ہماری پہچان یہ کالا کوٹ ہے 8 اگست کے سانحہ نے ہمیں مزید قریب کر دیا ہے ہم اس ملک میں قانون کے رول آف لاء کے قانون کی حکمرانی کے محافظ ہیں شہداء کے والدین گھر والوں کی آنکھوں میں آنسو ایک سوال تھا جس کا جواب آج تک ہمارے پاس نہیں ہے۔ ہم اس بدقسمت دن کے حوالے سے تعزیتی ریفرنس منا رہے ہیں بے گناہ وکلاء کو آج کے دن ان کے ناکردہ گناہ کی پاداش میں مارا گیاآج ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ اس بربریت کی ابتدا کوئٹہ سے کیوں کی گئی ۔ کچھ بھی کہا جائے ہم اس سانحہ کی تفتیش سے مطمئن نہیں ہیں ہم سپریم کورٹ کی اس وقت کی عدلیہ سے بھی مطمئن نہیں ہیں ہم نے عدلیہ کی آزادی کے لئے جنگ لڑی ۔ ہم وکلاء ایک بہت بڑی قوت ہیں کالا کوٹ ایک ناقابل تسخیر قوت ہے ہم نے اب اپنے مفادات کو دیکھ کر چلناہے ہمارا مقصد وکلاء کا تحفظ،وقار،اور عزت ہوگا جو سوچ رہے تھے کہ اس حملے سے بلوچستان کے وکلاء کو کمزور کیا جاسکتا ہے اس وقت وکلا کی تعداد ہزار،بارہ سو تھی آج ہم چار ہزار ہیںاور اس میں مزید اضافہ ہورہا ہے ہم شہید ہونے والے وکلاء کے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے۔ اس موقع پر شہداء کی روح کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی اور خیرات تقسیم کی گئی۔


