وادی تیرہ میں خواتین اور بچوں سمیت درجنوں اموت پر عوامی حلقوں کا شدید رد عمل

پشاور (ویب ڈیسک) خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر کی وادی تیراہ میں لگ بھگ دو درجن افراد کی اموات نے شدید عوامی ردعمل کو جنم دیا ہے، مقامی افراد کیساتھ ساتھ عوامی نمائندوں نے بھی بے گناہ شہریوں کے قتل پر انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔ نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ واضح نہیں ہوسکا کہ دھماکوں کی اصل وجہ کیا تھی کیونکہ عینی شاہدین اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے بیانات میں تضاد پایا گیا۔ اطلاعات کے مطابق پیر کی علی الصبح آکا خیل کے علاقے میں کئی گھروں میں ہونے والے سلسلہ وار دھماکوں کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت لگ بھگ 2 درجن افراد جاں بحق ہوگئے، پولیس حکام کا کہنا تھا کہ مرنے والوں میں تقریباً ایک درجن شدت پسند بھی شامل تھے۔ قانون نافذ کرنے والے ذرائع کے مطابق وہ مکانات جو مکمل طور پر زمین بوس ہوگئے، شدت پسندوں کے زیراستعمال تھے اور وہاں بارودی مواد ذخیرہ کرنے اور تیار کرنے کا کام کیا جارہا تھا، حکام نے دعویٰ کیا کہ کالعدم (ٹی ٹی پی) کے 2 مقامی کمانڈروں امان گل اور مسعود خان نے زبردستی یہ مکانات قبضے میں لے کر انہیں بم سازی کے مراکز میں تبدیل کردیا تھا۔ تاہم تاحال سیکورٹی اداروں کی جانب سے کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں ہوا، صوبائی حکومت نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اسے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی قرار دیا، حکام نے کالعدم ٹی ٹی پی پر الزام لگایا کہ وہ شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہی تھی اور گھروں حتیٰ کہ مساجد میں بھی اسلحہ اور بارودی مواد ذخیرہ کررہی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں