دنیا بھر کی حکومتوں کیلئے افواہوں اور پروپیگنڈے پر قابو پانا ایک چیلنج، میڈیا کا مثبت استعمال کیا جائے، گورنر بلوچستان
کوئٹہ (خ ں) گورنربلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ میڈیا پر جعلی خبروں کی بھرمار ہے جو دنیا بھر کی حکومتوں کیلئے افواہوں اور پروپیگنڈے پر قابو پانے کیلئے ایک چیلنج بھی ہے۔اس ضمن میں قانون سازی خاص طور پر مشکل ثابت ہوتی ہے کیونکہ یہ ازادی اظہار کے درمیان نازک توازن کو تلاش کرتی ہے جو ہر ملک کے ائین میں درج ایک بنیادی حق ہے. دوسری جانب سوشل میڈیا پر مکمل پابندی کی صورت میں عالمی خدشات پیدا ہوتے ہیں لہٰذا سردست سیمینارز، کانفرنسز اور ورکشاپس وغیرہ کے ذریعے جعلی خبروں کے منفی اثرات کو کم کرنے کیلئے میڈیا کے مثبت استعمال اور احساس ذمہ داری کا احساس پیدا کیا جا سکتا ہے.ان خیالات کا اظہار انہوں نے انڈیویجول لینڈز کے زہر اہتمام انسانی حقوق اور میڈیا لٹریسی سے متعلق منعقدہ تین روزہ کانفرنس کا افتتاح کرتے کیا. اس کانفرنس میں پبلک سیکٹر کی مختلف یونیورسٹیوں کے اساتذہ کرام، میڈیا پرسنز اور سول سوسائٹی کے ممبران بھی شریک تھے.گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ ہماری روزمرہ کی زندگی میں میڈیا کی اشد ضرورت ہے لیکن انفارمیشن ٹیکنالوجی سے واقفیت اور میڈیا کے منفی اثرات پر کنٹرول بھی بہت ضروری ہے.گورنر مندوخیل نے کہا کہ کہ تنقید کے مثبت اور تعمیری پہلو بھی ہیں. تنقید سے اصلاح ہوتی ہے. شرکاء کی جانب سوشل میڈیا کی خامیوں کی نشاندہی کی گئی لیکن تدارک کے طور طریقے واضح نہیں کیے گئے.بیماری کی علامات بتانے کے ساتھ ساتھ اس کی تشخیص اور علاج بھی لازمی ہے. اسطرح میڈیا کے بہت سارے فائدے بھی ہیں، یہ علم و معلومات کا موثر ذریعہ ہے، یہ ہمیں پل پل بدلتی دنیا کے حالات سے باخبر رکھتا ہے اور یونیورسٹی کے طالب علم تعلیم اور ریسرچ کیلئے تمام انلائن دستیاب علمی و تحقیقی مواد سے بھرپور استفادہ کر رہے ہیں.یہ درست ہے کہ سوشل میڈیا کی ا?مد سے روایتی پریس اور نیوز چینلز کی روشنی بھی مانند پڑ چکی ہے.ایک سوال کے جواب میں گورنر بلوچستان نے کہا کہ ڈس انفارمیشن اور جعلی خبروں کے معاشرے پر بہت منفی بھی مرتب ہو رہے ہیں جس کی روک تھام کیلئے میڈیا کا درست استعمال اور لوگوں میں مثبت رویوں کا فروغ کارامد ہو سکتا ہے.گورنر مندوخیل نے کہا کہ تمام اساتذہ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ تعمیری ذہن سازی کو ممکن بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں اور معیاری تعلیم کے ساتھ طلبائ و طالبات کے بلند کردار اور اخلاق سنوارنے پر توجہ دیں تاکہ ایک صحتمند انسانی معاشرے کے خواب کی تعبیر ممکن ہو سکے۔


