بلوچستان میں بننے والی حکومتیں عوامی مینڈیٹ کے برعکس تشکیل دی جاتی رہی ہیں، جمعیت

کوئٹہ (آن لائن)جمعیت علمائے اسلام بلوچستان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ جے یو آئی کا ہمیشہ سے یہ اصولی مقف رہا ہے کہ بلوچستان میں بننے والی حکومتیں عوامی مینڈیٹ کے برعکس تشکیل دی جاتی رہی ہیں۔ یہاں اقتدار کبھی مری فارمولا کے تحت بانٹا گیا، کبھی نئی جماعتوں کو مصنوعی طور پر تخلیق کر کے مخلوط حکومتیں بنائی گئیں، اور اب ایک بار پھر نجی ہوٹلوں میں طے شدہ ڈھائی ڈھائی سال یا پانچ سال کے نام نہاد فارمولوں کے تحت وفاقی سطح پر حمایت کے عوض بلوچستان کو اس کی حقیقی عوامی نمائندگی سے محروم کیا جا رہا ہے۔حکومتی نماہندے اب اسمبلی فلور پر اسکا اعتراف کررہے ہیں.بیان میں کہا گیا کہ ایسے غیر جمہوری تجربات نے صوبے کو مسلسل بحرانوں، بدانتظامی اور عوامی بے یقینی میں دھکیل دیا ہے۔ حکومت عوامی مسائل کے حل کے بجائے اقتدار کی رسہ کشی میں مصروف ہے۔ عوام مہنگائی، بے روزگاری اور بدامنی کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں جبکہ حکومتی قوتیں اپنی بقا کی جنگ لڑ رہی ہیں۔جمعیت علمائے اسلام کا کہنا ہے کہ بیساکھیوں پر کھڑی حکومتیں کبھی بولڈ فیصلے نہیں کر سکتیں۔ یہی وجہ ہے کہ صوبائی حکومت تذبذب، کمزوری اور غیر یقینی کی کیفیت میں مبتلا ہے۔جب جے یو آئی اپنے اصولی موقف پر ڈٹتی ہے تو کہا جاتا ہے کہ وہ نظام میں رکاوٹ ہے، اور جب وہ کارکردگی دکھانے کا موقع دیتی ہے تو اسے فرینڈلی اپوزیشن کہا جاتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ جے یو آئی نہ مصلحت کی سیاست پر یقین رکھتی ہے، نہ اقتدار کی بھوک میں اصولوں کا سودا کرتی ہے۔جے یو آئی نے کہا کہ ہمارے دس منتخب عوامی نمائندے دن کی روشنی میں ہم سے چھین لیے گئے، مگر عوامی نمائندگی ہم سے کوئی نہیں چھین سکتا۔صوبے کے کونے کونے میں ہونے والے عوامی اجتماعات، پشین کی عوامی اسمبلی، قلعہ سیف اللہ کی تاریخی عوامی اسمبلی اور دیگر اضلاع میں ہونے والے جلسے اس بات کا ثبوت ہیں کہ بلوچستان کی واحد مقبول، مستحکم اور حقیقی عوامی جماعت جمعیت علمائے اسلام ہے۔جے یو آئی نے مزید کہا کہ بڑھتی ہوئی عوامی مقبولیت اور اصولی سیاست کے باوجود ہمارے راستے میں رکاوٹیں ڈالنا جمہوری اقدار کی نفی اور عوامی مینڈیٹ کی توہین ہے۔پریس ریلیز میں نیشنل پارٹی کے رہنما رحمت صالح بلوچ کے نوجوان بیٹے ولید صالح بلوچ کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے قاتلوں کی عدم گرفتاری پر شدید تحفظات ظاہر کیے گئے۔جے یو آئی نے حکومتِ بلوچستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ قاتلوں کو فوری گرفتار کیا جائے اور لواحقین کو انصاف فراہم کیا جائے۔اسی طرح برکت رند کے گھر پر مسلسل حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ان سمیت تمام عوامی نمائندوں کی جان و مال کی حفاظت کے لیے فوری اور مثر اقدامات کرے۔بیان میں کہا گیا کہ عوامی نمائندوں کو دہشتگردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دینا حکومتی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔جے یو آئی نے واضح کیا کہ عوامی اقتدار، اصولی سیاست، اور جمہوری بالادستی کے تحفظ کی جدوجہد جاری رہے گی۔ہم کسی دبا، مصلحت یا لالچ کے تحت اپنے مقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، کیونکہ ہماری سیاست عوام کے اعتماد پر استوار ہے، اقتدار کے سودوں پر نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں