افغانستان کا پاکستان پر فضائی حدود کی خلاف ورزی اور شہریوں کو نشانہ بنانے کا الزام، پاکستان کی تردید

ویب ڈیسک : طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایکس پر ایک پوسٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کی افغانستان کے مختلف علاقوں میں فضائی کارروائیوں میں کم از کم 10 افراد مارے گئے۔ ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ ’پاکستانی فوج نے ایک مقامی شہری کے مکان کو بمباری سے نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں خوست صوبے میں نو بچے (پانچ لڑکے اور چار لڑکیاں) اور ایک خاتون مارے گئے۔‘انہوں نے مزید کہا کہ کنڑ اور پکتیکا کی سرحدی علاقوں کو بھی ’پاکستانی فوج نے فضائی کارروائیوں سے ہدف‘ بنایا جس میں چار مزید شہری زخمی ہوئے۔بعدازاں ذبیح اللہ مجاہد نے ایک الگ سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا ’امارت اسلامیہ اس خلاف ورزی کی شدید مذمت کرتی ہے اور اس بات کا اعادہ کرتی ہے کہ اپنی فضائی حدود، سرزمین اور لوگوں کا دفاع اس کا جائز حق ہے اور وہ مناسب وقت پر اس کا مناسب جواب دے گی

دوسر ی جانب ڈی جی آئی ایس پی آر نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران واضح کیا کہ پاکستان نے افغانستان میں گزشتہ شب کوئی کارروائی نہیں کی اور جب بھی کوئی کارروائی کی باقاعدہ اعلان کرکے کی۔ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ پاکستان کبھی سویلینز پرحملہ نہیں کرتا، افغان طالبان دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کرے، ہمارا مسئلہ افغان عبوری حکومت سے ہے، افغان عوام سے سے نہیں۔لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ پاکستانی عوام اور فوج دہشت گردی کے خلاف متحد ہیں، دہشت گردوں کا آخری دم تک پیچھا کیا جائےگا، تاہم دہشت گردی کےخلاف مربوط جنگ کے لیے گھر کو ٹھیک کرنا ہوگا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغان رجیم دہشت گرد ٹھکانوں کے خلاف قابل تصدیق کارروائی کرے، دہشتگردوں کے خلاف قابل تصدیق کارروائی کے بغیر مذاکرات نہیں ہوں گے۔ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق دوحہ مذاکرات میں پاکستان کی پوزیشن واضح تھی اور جو دہشت گردوں کے خلاف پاکستان نے ثبوت دیے انہیں افغان حکام جھٹلا نہیں سکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں