ترکی نے جمال خاشقجی قتل کیس میں مزید 6 سعودی شہریوں پر فرد جرم عائد کردی
استنبول: ترکش پراسیکیوٹر نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ہونے پر 6 نئے سعودی ملزمان پر فرد جرم عائد کردی۔ترکی کے خبررساں اداے اناطولو نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق استنبول کے پراسیکیوٹر نے 2 ملزمان کے لیے عمر قید جبکہ بقیہ 4 کے لیے 5 سال جیل کی سزا کی درخواست کی ہے۔خیال رہے کہ واشنگٹن پوسٹ سے وابستہ 59 سالہ جمال خاشقجی کو 2 اکتوبر 2018 کو ترکی کے شہر استنبول میں موجود قونصلیٹ میں قتل کر کے لاش ٹکڑے ٹکڑے کردی گئی تھی، اس کیس نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی ساکھ کو خاصہ متاثر کیا تھا۔جمال خاشقجی اپنی ترک منگیتر سے شادی کرنے کے لیے کچھ دستاویزات کے حصول کے لیے قونصل خانے کے اندر گئے تھے۔مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق 6 ملزمان پر صحافی کی دوسری برسی سے چند روز قبل فرد جرم عائد کی گئی جو ترکی میں موجود نہیں ہیں اور ان کی غیر موجودگی میں مقدمہ چلانا چاہیئے۔جولائی میں شروع کیے گئے ایک الگ مقدمے میں استنبول کی عدالت نے جمال خاشقجی کے قتل پر سعودی شہزادے کے 2 سابق معاونین کے علاوہ 20 سعودی شہریوں کے خلاف غیر حاضری میں کارروائی کا آغاز کیا تھا۔ترک پراسیکیوٹر نے دعویٰ کیا کہ سعودی ڈپٹی انٹیلیجنس چیف احمد العسیری اور شاہی دربار کے میڈیا معاملات دیکھنے والے سعود القنطانی نے اس آپریشن کی سربراہی کی اور سعودی ہٹ ٹیم کو احکامات دیئے۔ترک حکام کے مطابق جمال خاشقجی کو گلہ دبا کر قتل کیا گیا تھا اور 15 افراد پر مشتمل سعودی اسکواڈ نے قونصلیٹ کے اندر ان کی لاش کے ٹکڑے کردیئے تھے، ان کی باقیات ابھی تک نہیں ملیں۔