افغانستان، طالبان کا کورونا سے متعلق طبی عملے کے تحفظ کا وعدہ
کابل:افغان طالبان نے کورونا وائرس کے حوالے سے کام کرنے والے عالمی اداروں اور ان کے کارکنوں کے تحفظ کا وعدہ کرتے ہوئے انہیں عالمی وبا سے لڑنے میں تعاون کا اعلان کر دیا۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق طالبان ایک بیان میں صحت کے شعبے میں کام کرنے والے اداروں پر زور دیا ہے کہ وہ ان کے زیرکنٹرول علاقوں میں ادویات، طبی امداد اور ضروری مشینری بھیج دیں۔انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ہمارے برادر کاروباری حضرات اپنی اسلامی اور انسانی ذمہ داری کی روشنی میں بحران کے وقت میں اپنے ساتھ والے لوگوں سے تعاون کریں۔رپورٹ کے مطابق طالبان نے بیان میں کہا کہ وائرس خدا کی نافرمانی اور گناہوں کی سزا ہے۔خیال رہے کہ افغانستان میں اب تک کورونا وائرس کے 22 کیسز کی تصدیق ہوئی ہے۔طالبان کی جانب سے عالمی اداروں کو ملک میں کورونا وائرس کے خلاف طبی امداد جاری رکھنے کی اجازت کو مثبت خیال کی جارہا ہے کیونکہ ماضی میں اس طرح کی پالیسی نہیں اپنائی گئی۔یاد رہے کہ طالبان نے 2019 میں انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس(آئی سی آر سی) اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)پر مشتبہ سرگرمیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے پابندی عائد کردی تھی تاہم بعد پابندی کو ختم کردیا تھا۔دوسری جانب افغانستان میں یورپی یونین کے خصوصی نمائندے رولینڈ کوبیا نے مطالبہ کیا تھا کہ کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر مکمل جنگ بندی کی جائے۔رولینڈ کوبیان نے طالبان کو مخاطب کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا تھا کہ کورونا وائرس کے خلاف ہر کسی کی مدد کرنی چاہیے جو ان کا حق ہے اور بہتر مدد کا پہلا قدم مکمل جنگ بندی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ انسانی ہمدردی کے کاموں میں رکاوٹیں نہ ڈالیں، مکمل تحفظ کو یقینی بنائیں، حکومت کے ساتھ رابطہ اور تعاون کریں۔افغانستان کے صدر اشرف غنی کے قریبی ساتھی وحید عمر نے یورپی یونین کے نمائندہ خصوصی کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے طالبان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ حملے روکیں اور طبی عملے کو مخدوش علاقوں میں جانے کی اجازت دیں۔سوشل میڈیا میں دیے گئے بیان میں وحید عمر کا کہنا تھا کہ افغانستان کے متعدد علاقوں میں طالبان کی جانب سے طبی سہولیات کے حوالے مسائل کھڑے کرنے کی اطلاعات ہیں جس کو فوری طور پر روک دینا چاہیے۔