بلوچ طلبا کا لانگ مارچ لاہور پہنچ گیا، پنجاب اسمبلی کے سامنے دھرنا
بلوچ طلبا کونسل ملتان کی جانب سے بہاوالدین زکریایونیورسٹی کی جانب سے ۲۰۲۰ سے بلوچستان اورفاٹا کے طلبا سے فیس وصولی کےخلاف احتجاجی لانگ مارچ ۳۸۰ کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے لاہور پہنچ چکا ہے جس کا ٹھوکر نیاز بیگ پر بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل لاہور،ڈی ایس ایف ،پاکستان مزدور کسان پارٹی،این ایس ایف سمیت مختلف سیاسی وسماجی پارٹیوں نے پرتپاک استقبال کیاشرکا نے اپنے مطالبات کےلیے فلک شگاف نعرے لگائے تھے اور بینریں بھی اٹھائے ہوئے تھے جن پر”اسکالرشپس کی بندش نامنظور“،”تعلیم دشمن پالیسی نامنظورنامنظور“ ”ہم انصاف چاہتے ہیں اور“ہم تعلیم چاہتے ہیں “ کے نعرےدرج تھے واضح رہےاحتجاجی لانگ مارچ ٹھوکرنیازبیگ سے ہوتاہوا چیئرنگ کراس پہنچ چکاہےجہاں مظاہرین پنجاب اسمبلی کےسامنے دھرنا دے رہے ہیں جس پر حکام نے ان کےساتھ بات چیت کرنے کی کوشش کی اور ان کے مسئلے کودوگھنٹےتک حل کرنے کی یقین دہانی کی بشرطیکہ طلبا چئیرنگ کراس کوخالی کریں کیونکہ طلبا نے پنجاب اسمبلی کے سامنے دھرنا دیاہوا ہے جو کہ سکیورٹی کےحوالے سےاحساس علاقہ ہے دریں اثنا!طلبا نے مطالبات کے منظورہونے تک دھرنا جاری رکھنے کااعلان کیا ہےاور اسسٹنٹ کمشنر کی جانب سے دی گئی روایتی بیان بازی اوروعدہ کو احتجاج کےسبوتاژکرنے کی کوشش قراردی طلباکےمطابق اسسٹنٹ کمشنر صاحب دو گھنٹے کی گارنٹی کیسے دےسکتے ہیں؟ جبکہ یہی مارچ بارہ دنوں سے جاری ہے بلکہ ہم نے چالیس دن تک احتجاجی کیمپ لگائےرکھا مگر کسی کی جوں پہ نہ رینگی اور محض بیان بازی اورعارضی حل کی جانب پیش قدمی ہوئی ہے واضح رہے!طلبا کے مطابق وہ کسی کی بیان بازی اوروعدہ پر کہیں نہیں جائیں گے بلکہ وہ عملی طور پر کام کرنے کی صورت میں ہی بکھرجائیں گے یادرہے !حکومت بلوچستان نے لانگ مارچ کا نوٹس لیتے ہوئے دوکروڑروپے نئے سیشنز کے لیے جاری کیے مگر طلبا نے اسے مستردکیا طلبا کے مطابق وہ کسی ایسے عارضی حل کے متحمل نہیں ہوسکتےاور وہ دوبارہ ایسےواقعات نہیں دیکھنا چاہتے اس لیے وہ عارضی حل کی بجائےمستقل حل کےلیے لانگ مارچ کررہے ہیں یادرہے !طلبا نے اس سے بیشتر چالیس دن تک احتجاجی کیمپ لگائےرکھا لیکن شنوائی نہ ہونے کی وجہ سے طلبا نے لانگ مارچ کاآغازکیا جس کے مطالبات میں بہاوالدین زکریایونیورسٹی میں سال ۲۰۲۰ سے بندکی جانےوالی اسکالرشپس کا دوبارہ اجراءَ سمیت ٹرائبل ایریا ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کےلیے یونیورسٹی کے ہرشعبے میں نشستیں مختص کرنے کےساتھ ساتھ ان پراسکالرشپس کا اجراءَ کامطالبہ بھی شامل ہے اور پنجاب بھرکی تمام جامعات میں بلوچستان کےسیٹوں کی کمی کا تدارک اوران پرپیداشدہ مسائل کو مستقل طورپرحل کرنا بھی لانگ مارچ کے مطالبات میں شامل ہےیادرہے!حکومت کی جانب سےکسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے اورمظاہرین کومنتشر کرنے کے لیے پولیس کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے


