گزشتہ 7ماہ سے بارڈر بندش کے باعث نان شبینہ کے محتاج ہوگئے‘ معاشی قتل عام برداشت نہیں کرینگے‘ مظاہرین‘ یقین دہانی کے بعد احتجاج ختم
تربت /مند (نمائندہ انتخاب /نامہ نگار) مند کے عوام اورٹرانسپورٹروں کابارڈر بندش کے خلاف مند میں شٹرڈاؤن ہڑتال، درجنوں بسوں اورگاڑیوں پرمشتمل پر مند سے تربت120کلومیٹر طویل احتجاجی ریلی،کمشنر آفس کے سامنے احتجاج اور دھرنا، وفاقی وزیر زبیدہ جلال، ایم پی اے لالہ رشیددشتی، کمشنرمکران، ڈی سی کیچ سے ملاقات اوریقین دہانی کے بعد عشاء کے بعد احتجاجی دھرنا ختم، یقین دہانی کے مطابق اگر10دن تک بارڈر نہ کھلا تو اس سے زیادہ شدت سے احتجاج کرنے کا اعلان، پیرکے روز مند بارڈر کی بندش کے خلاف مند کے عوام، ٹرانسپورٹروں،تاجروں اورمند سول سوسائٹی نے مند میں شٹرڈاؤن ہڑتال کی، ہڑتال کے دوران سورو اوربلو مند میں تمام کاروباری مراکز اور دوکانیں مکمل طورپر بند رہیں، اس دوران ٹرانسپورٹروں، تاجروں اور عوام نے بسوں اور گاڑیوں پرمشتمل تربت تک ریلی نکالی، ریلی کے شرکاء 3بجے تربت پہنچے جہاں انہوں نے تربت شہرکے اندر احتجاج کے بعد کمشنر اورڈی سی آفس کے سامنے احتجاج کیا اور دھرنا دیا، ریلی میں درجنوں گاڑیاں اوربسیں شامل تھیں، ریلی کے شرکاء نے اپنے مطالبات کے حق میں بینرز اورپلے کارڈز اٹھارکھے تھے، ریلی کی قیادت بزرگ شخصیت حاجی محمدنور، میربشیراحمد، میر خلیل رند، میر شاہورند، حاجی ارشاد ڈھنڈائی ودیگر شخصیات کررہے تھے جبکہ انسدادمنشیات کمیٹی تمپ کے چیئرمین اوربی این پی عوامی کے مرکزی کمیٹی کے رکن خلیل تگرانی، ٹھیکیدار شے مرید،معروف ٹرانسپورٹرمیر شہداد دشتی سمیت دیگر شخصیات نے مظاہرین سے مکمل یکجہتی کے طورپر ریلی میں بھرپور شرکت کی، کمشنر آفس کے سامنے دھرنا سے مند کے بزرگ شخصیت حاجی محمدنور، معروف ٹرانسپورٹر حاجی ارشاد ڈھنڈائی، میر شاہورند نے کہاکہ کرونا وائرس کے باعث مارچ کے مہینہ میں مند بارڈرمکمل طورپر بند کردیاگیاہے جو 7مہینہ گزرنے کے بعدبھی بند ہے جبکہ ایران سے متصل دیگرتمام سرحدیں کھول دی گئی ہیں صرف مند بارڈربند ہے، مند ایک سرحدی علاقہ ہے جہاں نہ کارخانے ہیں اورنہ ہی سرکاری ملازمتوں کے مواقع دستیاب ہیں، 7مہینوں سے بارڈرکی بندش سے مند کے عوام نان شبینہ کے محتاج بن چکے ہیں کیونکہ اس پورے علاقے میں کوئی متبادل روزگارنہیں، بارڈربندش کے باعث جرائم اورمنشیات کا استعمال بڑھ رہی ہے، انہوں نے کہاکہ مند کے لوگوں کوبھی اس ملک کا شہری سمجھاجائے انہیں روزگار اورجینے کا حق دیاجائے، روزگارہمارا آئینی حق ہے مگرہمیں اس حق سے محروم کردیاگیاہے، بارڈر بندش یہاں کے لوگوں کامعاشی قتل ہے جسے کسی صورت برداشت نہیں کیاجائے گا انہوں نے کہاکہ اسپی کہن یاچکاپ بارڈر فوری طورپر کھول دیاجائے، 18مارچ سے لیکرتاحال بارڈر کرونا وائرس کے نام پر بند ہے مگر گوادر250بارڈر، عبدوئی، جالگی، پنجگور ودیگر علاقوں سے بارڈرکھول دئیے گئے ہیں، مند کے عوام کاکیاقصورہے کہ ان سے روزگار کے مواقع مکمل طورپرچھین لئے گئے ہیں ہمیں اس ملک کا شہری نہیں سمجھا جاتا، ہمیں سڑک کی سہولت تک میسرنہیں، ہم صبح10بجے مند سے نکلے ہیں 3بجے تربت پہنچے ہیں جو افسوس کی بات ہے، انہوں نے کہاکہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جن شہریوں کو راہداری کے ذریعے ایران جانے کی اجازت نامہ دی جاتی ہے انہیں بھی سرحدپر ذلت آمیز سلوک کاسامنا کرنا پڑتاہے جوہمیں قبول نہیں، انہوں نے کہاکہ ہم اس مطالبہ کوہر فورم پر اٹھاچکے ہیں مگر صرف طفل تسلیاں دی گئی ہیں انہوں نے کمانڈر سدرن کمانڈ، آئی جی ایف سی ساؤتھ، وزیراعلیٰ بلوچستان سے اپیل کی کہ مند چکاپ یا اسپی کہن بارڈرفوری کھولنے کاحکم دیاجائے، بعدازاں مظاہرین کے نمائندوں سے سرکٹ ہاؤس تربت میں وفاقی وزیر دفاعی پیداوار زبیدہ جلال، ایم پی اے لالہ رشیددشتی، کمشنر مکران طارق قمر، ڈی سی کیچ میجر(ر) محمد الیاس کبزئی نے ملاقات کی، طویل ملاقات، مذاکرات وگفت وشنیدکے بعد ایم پی اے لالہ رشیددشتی اور ڈی سی کیچ میجرالیاس کبزئی نے مظاہرین کے پاس آکر انہیں یقین دلایاکہ حکومت کو مند کے عوام کی مشکلات کا احساس ہے، ہفتہ دس دن بعد مند بارڈر کھول دیاجائے گا جس پر مظاہرین نے اپنا احتجاج ختم کرتے ہوئے اس عزم کااعادہ کیا کہ اگر دئیے گئے ڈیڈلائن کے اندر مند بارڈرنہیں کھولا گیا تو آج سینکڑوں مظاہرین تربت احتجاج کیلئے آئے ہیں تو پھر آئندہ احتجاج میں ہزاروں افراد شامل ہوں گے اورزیادہ شدت کے ساتھ احتجاج کیاجائے گا کیونکہ مند کے عوام اب مزید فاقے برداشت نہیں کرسکتے۔


