3بار ہم نے ساتھ دیا، امید ہے سینٹ الیکشن میں ”باپ“ سپورٹ کرے گی، سردار رند

کوئٹہ؛تحریک انصاف بلوچستان کے پارلیمانی لیڈر وصوبائی وزیر تعلیم سردار یار محمد رند نے کہا ہے کہ سینیٹ انتخابات میں اپنا امیدوار میدان میں لائیں گے امید ہے بی اے پی،پی ٹی آئی کے امیدوار کو سپورٹ کریگی سینیٹ الیکشن میں 3مرتبہ بی اے پی کا ساتھ دیا ہے پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں 10بیانیے ایک ساتھ لیکر نہیں چل سکتی مولانا فضل الرحمان دیگر جماعتوں کے بیانیے سے مطمئن نظر نہیں آرہے ہیں پی ٹی آئی سے زیادہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ(ن) نے ایک دوسرے کیخلاف کیسز بنائے ہیں بلوچستان حکومت ضلع کچھی کے سیلاب سے متاثرہ عوام کی داد رسی کیلئے اقدامات اٹھائیں 6ماہ گزر نے کو ہیں لیکن سیلاب زدگان آج بھی بے یا ر مد دگار ہیں اعلیٰ عدلیہ سے اپیل ہے کہ زمینداروں کی تباہی کو مد نظر رکھتے ہوئے بلڈوزر گھنٹے بحالی کے احکامات دیئے جائیں ضلع کچھی اور جھل مگسی کی عوام کا دار ومدار زراعت پر ہے خدشہ ہے کہ پچھلے سال کی طرح اس سال بھی فنڈز لیپس ہوجائینگے ان خیالات کااظہار انہوں نے شوران میں اپنے فرزندوں میر میران رند اور میر بیبرک رندکے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ کشمیر کو خطے میں ایک اہمیت حاصل ہے،پاکستان کا کشمیر پر واضح موقف ہے،انہوں نے کہاکہ فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت سے دنیا بھر میں انسانیت سے لیکر ایک عظیم مذہب کے پیروکاروں کی دل آزاری ہوئی ہے ہمیں صبر اور تحمل کا مظاہرہ کرنا ہوگاانہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ تحریک انصاف بلوچستان آنے والے سینیٹ الیکشن میں اپنا امیدوار میدان میں لائیں گے اس سے قبل ہم نے تین مرتبہ باپ پارٹی کے امیدوار کوووٹ دیاہے امید ہے کہ بی اے پی پی ٹی آئی کے امیدوار کو ووٹ دینگے،انہوں نے کہاکہ ہماری کوشش ہوں کہ آئندہ الیکشن میں بلوچستان سے پی ٹی آئی کے دو سینیٹرز کامیابی حاصل کریں،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کے بارے میں مجھ سے زیادہ وہی بتا سکتے ہیں جو جماعتیں اس میں شامل ہیں مسلم لیگ(ن) کودیکھاجائے تووہ مجھے ٹوٹتی ہوئی نظر آرہی ہے،مسلم لیگ(ن) میں ختلافات گردش کررہے ہیں بی بی مریم کا اپنا ایک بیانیہ ہے جبکہ شہباز شریف کا اپنا بیانیہ ہے لندن میں بیٹھے نوازشریف کا اپنا ہی بیانیہ ہے،10بیانیے کے ساتھ ایک پارٹی تو نہیں چل سکتی انہوں نے کہاکہ پی ڈی ایم کا اس وقت ایک بیانیہ نظر آرہا ہے کہ عمران خان کوہٹاؤ بلکہ پی ڈی ایم مائنس و ن کے ساتھ پی ٹی آئی کو قبول کرلے گی یہ ایسی چیزیں ہیں جو مستقبل میں نظر آرہا ہے انہوں نے کہاکہ آج کل کوئی بات نہیں چھپتی اور پھر تمام چیزیں 100سال بعد بھی ریکارڈ کی صورت میں مل جاتی ہے،انہوں نے کہاکہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں پی ٹی آئی سے زیادہ مسلم لیگ(ن) اورپیپلزپارٹی نے ایک دوسرے کے خلاف کیسز بنائے ہیں،اس وقت مولانا فضل الرحمان ان کی بیانیہ سے متفق نہیں نظر آرہے ہیں،انہوں نے کہاکہ میاں نواز شریف کا بیانیہ زیادہ دیر نہیں چلے گا،انہوں نے کہاکہ شوران میں سیلاب کو 6مہینے گزر چکے ہیں حکومت کی جانب سے کچھ وقت کیلئے اشیاء خوردنوش دیدی لیکن آج بھی سیلاب زدگان منتظر ہیں کہ حکومت کب ان کی داد رسی کریگی اس بابت میں نے کئی خط وزیراعلیٰ بلوچستان کو لکھ چکے ہیں پہلی دفعہ دو اضلاع میں سیلاب اور پھربولان کچھی سے جھل مگسی کے لوگ متاثر ہوئے مگر حکومت کی جانب سے کوئی ریلیف نہیں ملا ہے یہاں 2010ء میں جو سیلاب آیا تھا اس وقت لوگوں نے یہاں سے نقل مکانی کی تھی اور آج تک واپس نہیں آئے،اعلیٰ عدلیہ کی جانب سے بلڈوزر گھنٹے ختم کئے گئے ہیں میں اپیل کرتاہوں کہ وہ بلڈوزر گھنٹوں کی بحالی کیلئے اقدامات دیں یہ گھنٹے 50سالوں سے چلے آرہے ہیں جس سے زمیندار مستفید ہوتے ہیں،انہوں نے کہاکہ ضلع کچھی اور جھل مگسی کی عوام کا دارومدار زراعت پر ہے اگر بلڈوزر میسر نہ ہو تو زمینداری کا شعبہ تباہی کی طرف چلا جاتاہے،انہوں نے کہاکہ جب تک زمینداروں کی مدد نہیں کی جائیگی نقل مکانی کا سلسلہ جاری رہے گا،انہوں نے کہاکہ دو اضلاع میں سیلاب کی تباہی کے باوجود کئے گئے وعدوں کی پاسداری نہیں ہوسکی ہے،وزیراعلیٰ بلوچستان سے اپیل ہیں کہ وہ ضلع کچھی کے لوگوں کے مسائل کومدنظررکھتے ہوئے چھوٹے ڈیموں کی تعمیر کیلئے فنڈز فراہم کرے، انہوں نے کہا کہ شوران میں 15سو سال کا ایک قدیم قبرستان بھی ہے یہاں پر لگتا ہے کہ فوجوں کے ہیڈ کوارٹرز تھے اور ہزاروں کی تعداد میں وہاں پتھروں کے مورچے بنے ہوئے ہیں اور بڑی جنگی حکمت عملی کے تحت بنائے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ میرو سخی قبرستان ہمارے دادا تھے جب وہ فوت ہوگئے یہاں اونٹنی کے دودھ کو مٹی میں ملا کر قبرے بنی ہوئی ہیں اس وقت جو لڑائی ہوئی ہے اور جب یہاں پر بن ماسن آیا تھا یہاں کے لوگ نے تلواروں اور تیروں سے اس کومارا ہے اور یہاں جو پروگرام ہوتے تھے ان سب کی وہاں پرنقش نگاری کی گئی ہے حکومت ہماری انہی اثاثوں کو تحویل میں لیکر حفاظت کریں اتنے بڑے عالی شان مقبرے بلوچستان میں نظر نہیں آئے ہیں انہوں نے کہا کہ میر چاکر رند اسکول فلاحی ادارہ ہے جو میرے بیٹے کے نام پر حکومت بلوچستان نے اسکول کیلئے ہمیں ا سٹاف دیا ہے اور اس فلاحی اسکول کا تعلیمی معیار بلوچستان میں کہیں نہیں ہیں ہم نے پورے بلوچستان سے اساتذہ لائے ہیں اور ہماری خواہش ہے اسی طرح کے اسکول پورے بلوچستان میں بنائے جائیں ہم نے 5ویں کلاس سے شروع کیا تھا اب ہائی تک آگئے ہیں اور یہ بچے پڑھ لکھ کر ملک کی خدمت کرینگے انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان بااختیار ہے ان کودیکھنا چاہیے جیسے پہلے پچھلے سال بلوچستان کے سارے پیسے لیپس ہوگئے تھے ہمارا علاقاہ گرم علاقہ ہے اس سال ہمارا ابھی تک کوئی ترقیاتی اسکیم شروع نہیں ہواہے تین مہینے کے بعد یہاں کام بند ہوجائے گا اور ہماری ساری ترقیاتی اسکیمات بند ہوجائینگے مجھے امید ہے کہ جام صاحب ایمر جنسی کی صورت ہمارے اسکیمات جلد جاری کرینگے گنداوہ سے ڈھاڈر تک کے روڈ کیلئے ایک ارب روپے منظور ہوئے تھے 25کروڑ اسی وقت ریلیزکر دیئے اور ابھی تک ٹینڈر بھی نہیں ہوا ہے یہ کب بنے گا ہمارے یہ 6مہینے بھی چلے جائینگے اگلا سال بھی چلا جا ئے گا وزیراعلیٰ کے پاس اختیارات ہے فیصلہ کرے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں